0
Monday 6 Feb 2023 23:12

گلگت بلتستان میں رینجرز اور ایف سی کا کوئی کام نہیں، واپس بلایا جائے، عوامی ایکشن کمیٹی

گلگت بلتستان میں رینجرز اور ایف سی کا کوئی کام نہیں، واپس بلایا جائے، عوامی ایکشن کمیٹی
اسلام ٹائمز۔ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے رہنمائوں نے مطالبہ کیا ہے کہ جی بی میں ایف سی اور رینجرز کا کوئی کام نہیں، اس لیے واپس بلایا جائے اور پولیس کو ذمہ داری دی جائے۔ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اے اے سی کے رہنمائوں نجف علی، مولانا سلطان رئیس، فدا حسین اور بابا جان نے کہا کہ ہمیں جہاں اسلام آباد کے حکمرانوں اور مقتدر حلقوں سے شکایات ہیں وہاں ہمیں پاکستان کے اخبارات اور چینلز سے بھی سخت شکایت ہیں، آپ گوجرانولہ میں ایک گائے دو بچھڑے دیں تو بریکنگ نیوز چلاتے ہیں مگر گلگت بلتستان کے عوام منفی بیس سینٹی گریڈ میں ہفتہ یا مہینوں دھرنے دیں تو ٹریکر تک نہیں چلائے جاتے۔ یوں تو جی بی کے بہت سارے مسائل ہیں مگر ہمارے قدرتی وسائل پر قبضے ، گندم کوٹہ میں کٹوتی، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ، ناجائز ٹیکسز کے نفاذ اور بدترین لوڈشیڈنگ اس وقت کے اہم ترین ایشوز ہیں۔ گلگت بلتستان کے عوام کا مطالبہ ہے یہاں سٹیٹ سبجیکٹ رول بحال کرکے ہمارے وسائل پر قبضہ کا خاتمہ کیا جائے، وافر مقدار میں پانی موجود ہونے کے باوجود اس وقت جی بی میں بائیس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم تیس سالوں سے شتونگ نالہ منصوبہ، شغرتھنگ، ہرپوہ، غواڑی ہینزل پاؤر پراجیکٹ کے نام سن سن کر تنگ آ چکے ہیں مگر کسی ایک منصوبہ پر کام شروع نہیں کیا جا رہا، مخصوص افراد کو نوازنے کے لیے ڈیزل جنریٹر اور تھرمل پاور پلانٹ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ شتونگ نالہ منصوبہ سمیت تمام بڑے منصوبوں پر کام شروع کیا جائے۔ جی بی میں اس وقت غذائی بحران ہے، ایک ایک کلو آٹا کے لئے ہماری خواتین اور بچوں کو کئی کئی دن سیل پوائنٹس پر لائنوں میں رہنا پڑتا ہے۔ میاں شہباز شریف صاحب سے گزارش ہے کہ جی بی کے عوام آپ کے پرانے کپڑے بکنے کا انتظار نہیں کر سکتے، لہذا جلد از جلد آپ کا اعلان کردہ دو ارب روپے ریلیز کیا جائے اور جلد از جلد بیس لاکھ بوری گندم کا کوٹہ بحال کیا جائے۔ آپ یہ سن کر حیران ہوں گے کہ گلگت بلتستان میں ابھی تک کوئی ایک میڈیکل یا انجینئرنگ کالج نہیں ہے۔ بلتستان کے چار اضلاع کا واحد ہسپتال ایم آر آئی مشین اور ای این ٹی ڈاکٹر سے محروم ہے، تمام اضلاع میں کوئی لیڈی ڈاکٹر یا گائنی ڈاکٹر موجود نہیں ہے مگر صرف بلتستان ریجن میں سترہ اسسٹنٹ کمشنر کڑروں روپے کی گاڑیوں اور مراعات کے ساتھ دندناتے پھر رہے ہیں۔

اے اے سی کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ ہمیں ڈاکٹروں، لیکچررز، اساتذہ، تعلیم و صحت کی سہولیات، بجلی، صاف پانی، کشادہ روڈز چاہیئے مگر اسلام آباد ہمیں اسسٹنٹ کمشنر اور اے ایس پی بھیج رہا ہے۔ گلگت بلتستان کا کوئی پڑھا لکھا شخص چیف سیکریٹری، ائی جی، ہوم سیکرٹری، سیکریٹری پلاننگ، سیکریٹری فنانس اور اعلی عدلیہ کا جج نہیں بن سکتا، گلگت بلتستان کے عوام کا مطالبہ ہے جس طرح پاکستان کے آئینی صوبوں اور آزاد کشمیر میں اسلام آباد سے چیف سیکریٹری اور ائی جی بھیجا جاتا ہے جی بی میں بھی صرف چیف سیکریٹری اور ائی جی بھیج دیا جائے، باقی تمام عہدوں پر مقامی افراد تعینات کیا جائے۔ پندرہ سالوں سے یہاں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد نہیں کیا گیا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ جلد از جلد بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں۔ جی بی متنازعہ خطہ ہے، یہاں سے شیڈول فورتھ اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کا خاتمہ کیا جائے، جی بی میں بینکنگ کورٹ ہے، اے ٹی اے کورٹ ہے مگر لیبر کورٹ، فیملی کورٹ، انٹی نارکوٹکس کورٹ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ واہگہ بارڈر، سرکریک بارڈرز، مظفر آباد، یہاں تک سکھوں کے لیے کرتار پور راہداری کھول دیا گیا ہے مگر جی بی کے منقسم خاندانوں کو ملانے والے کارگل سکردو روڈ، ٹیاقشی خپلو، استور، گلتری سمیت تمام قدیمی راستے بند ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں ان راستوں کو کھول دیا جائے، اگر ایسا ممکن نہیں ہے تو پیس پوائنٹ کے نام پر کچھ جگہیں مختص کی جائیں تاکہ بچھڑے خاندان ایک دوسرے سے جی بھر کر بات چیت اور دکھ درد بانٹ سکیں۔ گلگت بلتستان اگر متنازعہ خطہ ہے تو یہاں اسلام آباد کی سیاسی جماعتوں کا وجود بھی غیر قانونی ہے، ہمارا مطالبہ ہے جی بی کی مقامی جماعتوں اور افراد کو غدار قرار دینے کی بجائے انہیں آزادانہ نقل و حمل کی اجازت دی جائے تاکہ جی بی کے عوام اپنے فیصلے خود کرنے میں آزاد ہوں۔ جی بی کے فیصلے وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان کرتے ہیں، جس کو نہ ہم ووٹ دیتے ہیں اور نہ اس کو ہمارے ووٹوں کی ضرورت ہے، ہم چاہتے ہیں جی بی کے فیصلے یہاں کے عوام کے ووٹوں سے کیے جائیں، ہمارا مطالبہ ہے گلگت بلتستان اسمبلی کو بااختیار بنایا جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جی بی کے چاروں اطراف سے ہمارے زمینوں پر قبضے کی کوشش کی جا رہی ہے، شندور، بابوسر، تھور چلاس اور قرمبر جھیل اشکومن پر قبضے سے روک دیا جائے۔ جی بی کی بیوروکریسی اس قدر مظبوط ہے کہ ہمارے وزیر اسسٹنٹ کمشنر کے خلاف پریس کانفرنس کر سکتے ہیں، تبادلہ نہیں کر سکتے۔ یہاں مقامی افراد کi تعمیرات کو راتوں رات مسمار کر دیا جاتا ہے لیکن غیر مقامی افراد کو بڑے بڑے ہوٹلز اور دیگر تعمیرات کے لیے انتظامیہ سہولیات فراہم کرتی ہے۔ جی بی کی تمام بیوروکریسی اور منتخب نمائندے چھ ماہ سے اسلام آباد میں مقیم ہیں، جی بی کے عوام روڈز پر ہیں، ہمارا مطالبہ ہے سردیوں میں تمام منتخب نمائندے اور بیوروکریسی کو گلگت بلتستان چھوڑنے اور سرکاری گاڑیاں جی بی سے باہر لے جانے پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔ گلگت بلتستان اسمبلی کا اجلاس طلب کرکے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ اور ریونیو اتھارٹی بل کا خاتمہ کیا جائے اور جتنی گاڑیاں اور سرکاری وسائل لالہ موسیٰ پر خرچ ہو رہے ہیں ان کو روک دیا جائے۔

گلگت بلتستان کو ریلیز نہ ملنے کی وجہ سے ہمارے ٹھیکیدار برادری سخت مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ جی بی کے بہت سارے حق پرستوں پہ شیڈول فورتھ لگا کر انسانی حقوق کی پامالی کی جا رہی ہے اور ممکن ہے، آج کی پریس کانفرنس کے بعد ہمارے اوپر بھی شیڈول فورتھ نافذ ہو۔ ہمارا مطالبہ ہے جی بی سے شیڈول فورتھ اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔ آپ نے بجلی کی لوڈشیڈنگ، پانی کی لوڈشیڈنگ کا نام سنا ہوگا۔ گلگت بلتستان واحد خطہ ہے جہاں سگنل اور نیٹ کی شیڈنگ ہو رہی ہے، ایک طرف نہایت ہی ناقص سروس اور ٹو جی کے برابر سپیڈ کا نیٹ اور دوسری طرف چار پانچ گھنٹے کی نیٹ شیڈنگ ظلم ہے، جی بی کے عوام کو تیز ترین نیٹ کی سہولت فراہم کی جائے، نیز گلگت سکردو روڈ کو محفوظ بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سوست بارڈر پر این ایل سی کا قبضہ ختم کیا جائے اور سی پیک سے گلگت بلتستان کو مناسب حصہ دیا جائے، شونٹر استور روڈ پر کام شروع کیا جائے۔ جی بی کے تمام پی ڈی ڈی سی موٹلز چار سالوں سے بند ہیں اور سینکڑوں افراد بے روزگار ہو چکے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ تمام پی ڈی ڈی سی موٹلز کو فورآ کھول دیا جائے تاکہ سیاحت کو فروغ ملے اور بے روزگار نوجوانوں کا روزگار بحال ہو۔ جی بی میں ایف سی اور رینجرز کا کوئی کام نہیں ہے، ایف سی پر جنگلات کی کٹائی اور سمگلنگ میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں، ہمارا مطالبہ ہے ایف سی اور رینجرز کو واپس بھجوایا جائے اور جی بی کے بیروزگار نوجوانوں کو پولیس میں بھرتی کرکے پولیس کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔

عوامی ایکشن کمیٹی نے رہنمائوں نے مزید کہا کہ دیامر ڈیم پر مقامی افراد بھرتی کیے جائیں، ہنزہ نگر کے روڈ متاثرین کو معاوضہ دیا جائے۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان انجمنِ تاجران بلتستان کے ساتھ کئے گئے وعدوں پر عملدرآمد کرائیں، ورنہ مارچ یا اپریل میں جی بی کے عوام ایک بار پھر روڈز پر نکلنے کے لیے مجبور ہوں گے۔
خبر کا کوڈ : 1039905
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش