0
Tuesday 7 Feb 2023 11:21

ایران و روس کے عسکری تعاون سے خطے میں ہمارے اتحادیوں پر منفی اثر پڑیگا، امریکہ

ایران و روس کے عسکری تعاون سے خطے میں ہمارے اتحادیوں پر منفی اثر پڑیگا، امریکہ
اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا کی جانب سے روس میں ایرانی ڈرون طیاروں کی تیاری سے متعلق اپنے بے بنیاد دعوے کو دہرائے جانے کے بعد امریکی صدارتی دفتر وائٹ ہاؤس نے بھی ایران و روس کے مبینہ عسکری تعاون پر ایک مرتبہ پھر سخت پریشانی کا اظہار کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاوس کے رابطہ کار برائے تزویراتی امور جان کربی نے ایک پریس کانفرنس کے ساتھ گفتگو میں ایران و روس کے مبینہ عسکری تعاون پر شدید پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ماسکو، تاحال تہران سے ڈرون طیارے حاصل کر رہا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق جان کربی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران و روس کا (مبینہ) عسکری و تکنیکی تعاون خطے میں موجود ہمارے اتحادیوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ جان کربی نے کہا کہ دفاعی میدان میں ایران و روس کے درمیان باہمی تعلقات وسیع سے وسیع تر ہو رہے ہیں جبکہ وہ کھلم کھلا اعلان کر رہے ہیں کہ وہ (عسکری میدان میں) اپنے لین دین میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔

جان کربی نے تہران و ماسکو کے خلاف اپنے بے بنیاد الزامات دہراتے ہوئے مزید کہا کہ واشنگٹن کو ذرہ برابر شک نہیں کہ روس، یوکرائنی جنگ میں استعمال کے لئے تاحال ایران سے ڈرون طیارے حاصل کر رہا ہے، جبکہ ایسی ہی ایک پریشانی یہ بھی موجود ہے کہ ممکن ہے کہ روس مشرق وسطیٰ میں ایرانی (عسکری) صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کے درپے ہو! امریکی رابطہ کار برائے تزویراتی امور نے دعوی کیا کہ یہ روزافزوں تعلقات نہ صرف یوکرائن کے لئے برے ہیں بلکہ مشرق وسطیٰ میں موجود ہمارے اتحادیوں کے لئے بھی نقصاندہ ثابت ہو سکتے ہیں البتہ اگر حقیقی طور پر یہ ثابت ہوجائے کہ روس ایرانی مسلح افواج کی صلاحیتوں میں اضافہ کر سکتا ہے!

واضح رہے کہ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جورنل نے گزشتہ روز اپنے ذرائع سے نقل کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ ایک امریکی اتحادی ملک میں موجود ہمارے ذرائع کا کہنا ہے کہ ماسکو و تہران، روس میں ایرانی ڈرون طیاروں کی تیاری کے لئے کارخانہ لگانے کی غرض سے باہمی تعاون میں مصروف ہیں۔ دوسری جانب روسی صدارتی ترجمان دیمیتری پیسکوف، قبل ازیں منظر عام پر آنے والے اس امریکی دعوی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کنایہ آمیز انداز میں کہہ چکے ہیں کہ معلوم نہیں کہ امریکی اخبار ایسی بے بنیاد اطلاعات کہاں سے حاصل کرتی ہیں!
خبر کا کوڈ : 1039992
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش