0
Tuesday 7 Feb 2023 22:22

سیاستدانوں کی آپسی لڑائیاں دہشتگردی کیلئے سازگار ماحول فراہم کر رہی ہیں، سراج الحق

سیاستدانوں کی آپسی لڑائیاں دہشتگردی کیلئے سازگار ماحول فراہم کر رہی ہیں، سراج الحق
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سیاست دانوں کی آپسی لڑائیاں دہشتگردی کے لیے سازگار ماحول فراہم کر رہی ہیں، عوام نے جلسے جلوسوں میں حکومت اور اداروں پر انگلیاں اٹھانی شروع کر دیں، حالات بہتر نہ ہوئے تو بات ریلیوں جلسوں تک محدود نہیں رہے گی، حکمرانوں کے گریبانوں تک جائے گی۔ حکومت امن و امان کے قیام اور معیشت کی بہتری کے لیے سنجیدہ نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کے وزیر خارجہ افغانستان کے علاوہ پوری دنیا میں گئے، ایک طرف حکومت آئی ایم ایف کے کہنے پر حکومت عوام کا خون نچوڑ رہی ہے تو دوسری جانب بدامنی ہے۔ قبائلی عوام اضطراب میں ہیں، جنہوں نے فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کا مطالبہ کیا تھا وہ بھی پچھتا رہے ہیں، پورا علاقہ لاوارث ہو گیا۔ پورے خیبر پختونخوا میں اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری کے واقعات ہو رہے ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں عوام کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتیں تو گھر چلی جائیں۔ 9 فروری کو امن کی خاطر وزیراعظم کی طرف سے بلائی جانے والی اے پی سی میں شرکت کریں گے، مگر یہ بیٹھک نشستاً گفتاً برخاستاً نہیں ہونی چاہیے،

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی دہشتگردی سے متعلق فیصلے ہوئے، عملدرآمد نہ ہو سکا، نیشنل ایکشن پلان کا حال سب کے سامنے ہے۔ 8 فروری کو پشاور میں امن مارچ ہو گا جس میں حکومت سے خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے پلان کا مطالبہ کیا جائے گا۔ قبل ازیں امیر جماعت نے مرکزی نظم کے اجلاس کی صدارت کی، جس میں پشاور بم دھماکا کے بعد خیبر پختونخوا میں امن و عامہ کی مجموعی صورتحال، پشاور امن مارچ اور تین روزہ مہنگائی مارچ سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ اجلاس میں پشاور پولیس کو دہشتگردی کا مقابلہ کرنے پر خراج تحسین پیش کیا گیا اور پشاور بم دھماکا کے شہدا کے لیے فاتحہ خوانی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی کی گئی۔ سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی پشاور اور خیبر پختونخوا کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور انہیں کبھی تنہا نہیں چھوڑے گی، کے پی کے پولیس کو بھی پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ لوگ جس جرأت مندی اور بہادری سے دہشت گردی کا مقابلہ کرتے آئے ہیں اس پر صوبے سمیت پورے ملک کے عوام آپ کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دس سالہ دور میں صوبے میں امن و ترقی کیلئے خاطرخواہ اقدامات نہیں ہوئے، کے پی پولیس مراعات اور ہتھیاروں کی کمی کے باوجود دہشت گردی کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہی ہے۔ پشاور میں ہونیوالے بم دھماکا کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، یہ واقعہ آرمی پبلک سکول کے المناک حادثے کے بعد دوسرا بڑا افسوسناک واقعہ تھا، مسجد اللہ کا گھر ہے، لوگ وہاں امن کے لیے جاتے ہیں، مگر وہاں بھی دہشتگردی ہوئی۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی ناکام ہو گئی ہیں، اس ٹرائیکا نے سیلاب کے دوران بھی آپسی لڑائیاں جاری رکھیں اور عوام کو لاوارث چھوڑا اور اب جب خیبر پختونخوا سمیت ملک کے مختلف حصوں میں دہشتگردی کے واقعات بڑھ رہے ہیں، حکمران کہیں نظر نہیں آتے۔ امیر جماعت نے کہا کہ پی ٹی آئی پونے چار برس مرکز و صوبہ پنجاب میں اور دس سال خیبر پختونخوا میں اقتدار میں رہی، پی ٹی آئی کے بعد پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی کی 14 جماعتیں ایک سال سے حکومت کر رہی ہیں، مگر ان سب سے معیشت بہتر ہوئی نہ یہ ملک میں امن قائم کر سکے، اس قوم کے 35 برس ڈکٹیٹروں نے ضائع کیے اور باقی عرصہ نام نہاد جمہوری حکومتوں نے، ملک کے مسائل کا واحد حل اسلامی نظام میں ہے اور صرف جماعت اسلامی ہی یہ نظام نافذ کر سکتی ہے۔ 
خبر کا کوڈ : 1040088
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش