0
Thursday 6 Oct 2011 02:31

وفاقی حکومت نے پنجاب حکومت کو کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دے دیا

وفاقی حکومت نے پنجاب حکومت کو کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دے دیا
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں اہل تشیع سے تعلق رکھنے والی ہزارہ برادری پر حملوں میں جھنگ کی کالعدم تنظیموں کا تعلق ہے جن کے خلاف کارروائی کے لیے حکومت پنجاب کو خط لکھا گیا ہے۔ کوئٹہ میں گزشتہ کچھ عرصے سے ہزارہ برادری پر یکے بعد دیگرے حملوں کے بارے میں رحمان ملک کا کہنا ہے کہ پہلے ملک میں بعض شدت پسند تنظیموں نے فرقہ ورارنہ تشدد کے ذریعے دیوبندی کو شیعہ سے لڑانے کی کوشش کی تھی، کوئٹہ میں یہ کئی برسوں سے شروع ہے۔ سیف کرد جو لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ سے تعلق رکھنے والا ہے وہ چار پانچ سال پہلے جیل توڑ کر فرار ہوا تھا۔ اس نے شیعہ برادری کے خلاف کارروائیاں شروع کی ہوئی ہیں۔
بی بی سی کے مطابق رحمان ملک نے کہا کہ ان افراد کے خلاف حکومت کارروائی کر رہی ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس کا گڑھ صوبہ پنجاب کا علاقہ جھنگ ہے۔ اس بارے وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کو خط بھی لکھا ہے۔ عثمان سیف اللہ کرد اور ان کے ساتھی شفیق الرحمان رند کو سکیورٹی اداروں نے 2003ء اور سال 2004 ء میں گرفتار کر لیا تھا لیکن دونوں ستمبر دو ہزار آٹھ میں فرار ہونے میں کامیاب ہوئے تھے۔ شفیق الرحمان تو بعد میں دوبارہ گرفتار ہوئے لیکن عثمان سیف اللہ ابھی تک روپوش ہیں۔ حکومت کو شک ہے کہ وہ کوئٹہ میں شیعہ برادری کے خلاف حملے کر رہے ہیں۔ صوبائی حکومت کو لکھے گئے خط کے حوالے سے وزیر داخلہ نے کہا کہ صوبائی حکومت کو جھنگ سے تعلق رکھنے والی تنظیموں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔ ان تنظیموں کا ہیڈکواٹر جھنگ میں ہے ان کالعدم تنظیموں کے لوگ کھلی تقاریر کر رہے ہیں۔ انہیں اس سے روکا جائے۔ انسداد دہشت گردی قانون کی شق چار کے تحت ان کی نقل و حرکت اور سرگرمیاں محدود کی جائیں۔ ایک سوال کے جواب میں کہ آیا کوئٹہ حملوں کی جھنگ سے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، ان کا کہنا تھا اس میں ملوث زیادہ تر لوگوں کا تعلق جھنگ سے ہے۔
لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ رحمان ملک کی بات پر اعتبار کرنا آسان نہیں، اگر مان لیا جائے کہ پنجاب حکومت کو خط لکھا گیا ہے اور وہ اُن کیخلاف کارروائی نہیں کررہی، تو وفاقی حکومت کو کالعدم نتظیموں کے خلاف کارروائی سے کس نے روکا ہے، بلوچستان میں امن قائم کرنے کے حوالے بلوچستان حکومت سمیت وفاقی حکومت نے زبانی جمع خرچ کے علاوہ کچھ نہیں کیا اور محض اتفاق نہیں ہوسکتا۔
خبر کا کوڈ : 104094
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش