اسلام آباد:
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے 24 اگست کو کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور بدامنی کا نوٹس لیا تھا۔ 26 اگست کو اسلام آباد میں ابتدائی سماعت کے بعد چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری میں مسلسل گیارہ روز تک سماعت کی۔ بنچ کے ارکان میں جسٹس انور ظہیر جمالی، جسٹس سرمد جلال عثمانی، جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس غلام ربانی شامل تھے۔ دوران سماعت تیرہ مختلف درخواست گزاروں کے وکلاء، اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل سندھ، سپریم کورٹ، سندھ ہائیکورٹ اور کراچی بار ایسوسی ایشنز کے علاوہ سندھ بار کونسل کے عہدیداروں نے اپنا مؤقف پیش کیا۔ جبکہ آئی جی کراچی پولیس اور حساس اداروں کے نمائندوں نے رپورٹس پیش کیں، عدالت نے15ستمبر کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ تاہم مختصر فیصلے میں روزانہ کی بنیاد پر تفتیشی رپورٹ پیش کرنے، دہشت گردی کے مقدمات جلد نمٹانے سمیت چار ہدایات بھی جاری کی گئیں۔ سپریم کورٹ کا یہی پانچ رکنی بنچ آج محفوظ شدہ فیصلہ سنانے جا رہا ہے تاہم عدالت نے کراچی میں امن وامان کی بحالی کیلئے فوج طلب کرنے سے متعلق ایڈووکیٹ طارق اسد کی آئینی درخواست کی دوبارہ سماعت کا فیصلہ کیا ہے جس کیلئے اٹارنی جنرل مولوی انوارالحق اور وفاق کے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان کو نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں۔