اسلام ٹائمز۔ عراق کے وزیراعظم جو اس وقت عراقی کردستان ریجن کے دورے پر ہیں، اربیل کے بعد آج سلیمانیہ پہنچے۔ انہوں نے سلیمانیہ میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے لیے معاہدے کا خیر مقدم کیا اور تہران و ریاض کے نکتہ نظر کو نزدیک لانے میں بغداد کے (بڑے کردار) پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران، عراق کے اندرونی معاملات میں کبھی مداخلت نہیں کرتا، جبکہ اس معاملے میں مبالغہ آرائی سے کام لیا جاتا ہے۔ ہم ہرگز یہ بات قبول نہیں کریں گے کہ عراق کی سرزمین ہمسایہ ملکوں کے لیے خطرات کا سبب اور پلیٹ فارم بنے۔ ہمارے ایران کے ساتھ مثبت تعلقات اور شراکت داری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عراق دوست ممالک اور قوموں سے پائیدار شراکت داری کا خیر مقدم کرتا ہے۔ عراق خطے کے ملکوں کے خلاف دھڑے بندی کا حصہ نہیں بنے گا۔ مغرب کو عراق کے حالات کو سمجھنا چاہیئے کہ جو ایک مختلف مذاہب اور اقوام کا ملک ہے۔ لازمی ہے کہ عراق تنازعات اور تصادم سے دور رہے اور سب کو عراق کے قومی اقتدار کا احترام کرنا ہوگا۔ السوڈانی نے مزید کہا کہ عراق نے پوری دنیا کی نیابت میں داعش اور تکفیری گروہوں سے مقابلہ کیا ہے۔ عراق کو ٹکڑوں میں نہیں بانٹا جا سکتا، اس کی طاقت کا سرچشمہ اس کا آئین ہے۔