اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی حکام میں جاری آپسی اختلافات کے دوران غاصب صیہونی حکومت کے صدر نے اندرونی اختلافات کے باعث ایک بار پھر اسرائیل کے زوال پر سخت انتباہ دیا ہے۔ فلسطین کی سما نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق غاصب صیہونی حکام میں جاری آپسی اختلافات کے دوران غاصب صیہونی حکومت کے صدر نے اندرونی اختلافات کے باعث ایک بار پھر اسرائیل کے زوال پذیر ہونے پر سخت انتباہ دیا ہے۔ ہرٹزوک نے کہا ہے کہ اصلاحات کے مسئلے پر اسرائیل میں جاری اندرونی اختلافات ہمارے لئے خطرناک بنتے جا رہے ہیں اور اسرائیل اس وقت انتہائی خطرناک صورت حال سے دوچار ہے۔ غاصب صیہونی حکومت کے صدر نے اس سے قبل بھی اعلان کیا تھا کہ اسرائیل کو ایک تاریخی بحران کا سامنا ہے اور اسے اندرونی اختلافات سے زوال کا خطرہ لاحق ہے۔ ہرٹزوک نے کہا کہ مقبوضہ فلسیطن میں عدلیہ کے نظام میں اصلاحات سے گریز اور ایک ایسا ڈھانچہ تیار کیا جانا چاہیئے، جس پر سب متفق ہوں۔ صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو نے ہرٹزوک کی تجویز کو نظرانداز کر دیا ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے سابق وزیراعظم لاپید نے کہا ہے کہ نیتن یاہو، حکومت کا کنٹرول اپنے ہاتھ سے کھو چکے ہیں اور اب ہر چیز ان کے ہاتھ سے نکل چکی ہے، جس میں خارجہ پالیسی اور اقتصادی پالیسی بھی شامل ہے۔
لاپید نے نیتن یاہو کی جانب سے ہرٹزوک کی تجویز کو مسترد کئے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ نیتن یاہو کا اپنی کابینہ سے کنٹرول ختم ہوچکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسرائیل کے حقیقی وزیراعظم وزیر انصاف یاریف لیوین ہیں۔ نیتن یاہو کی زیر صدارت جب سے اسرائیل میں انتہاء پسند کابینہ بنی ہے، ایسے فیصلے اور اقدامات عمل میں لائے گئے ہیں، جو حزب اختلاف کے دھڑے اور یہاں تک کہ اسرائیل کے صیہونی صدر کی نظر میں بھی اس بات کا باعث بنیں گے کہ اسرائیل اپنے اندرونی اختلافات اور خانہ جنگی کی طرف بڑھتے ہوئے زوال سے دوچار ہو جائے گا۔ مقبوضہ فلسطین کی عدلیہ کے نظام میں تبدیلی کا نیتن یاہو کابینہ کا فیصلہ اور سکیورٹی کے اختیارات اندرونی سلامتی کے وزیربن گویر اور وزیر خزانہ اسموریچ کو جو کہ انتہاء پسند صیہونی جماعت کے رہنما بھی ہیں، دینے کا فیصلہ اس وقت صیہونی حکمرانوں میں اختلافات و کشیدگی کا باعث بنا ہوا ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ نیتن یاہو کی کابینہ کے بل میں جن اصلاحات کی بات رکھی گئی ہے، ان اصلاحات کو مقبوضہ فلسطین میں آباد صیہونیوں ںے بھی آئین سے بغاوت قرار دیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ عدلیہ کے اختیارات کم کئے جانے سے مقبوضہ فلسطین کو مضبوطی نہیں مل سکتی۔ اس بل کو صیہونی پارلیمنٹ سے 47 مخالف ووٹوں کے مقابلے میں 63 ووٹوں سے منظوری مل چکی ہے، جبکہ اس بل کو اب قانون میں تبدیل کئے جانے کے لئے دوسری بار اور تیسری بار بھی ووٹنگ کے لئے پیش کیا جانا ہے اور ماہرین کے کمیشنوں سے بھی منظوری ملنا باقی ہے اور حتمی منظوری کی صورت میں یہ بل قانون میں تبدیل ہو جائے گا۔