0
Friday 17 Mar 2023 02:08
اسٹیبلشمنٹ عمران خان سے بات کرنے کیلئے تیار نہیں ہے، منیب فاروق

عمران کو گرفتار کرنا ترجیح نہیں، عدالت پیش ہونے پر مجبور کرنا ہے، رانا ثناء اللہ

عمران خان کو سیاستدانوں سے مذاکرات کرنے کی کڑوی گولی نگلنا پڑیگی، مجیب الرحمان شامی
عمران کو گرفتار کرنا ترجیح نہیں، عدالت پیش ہونے پر مجبور کرنا ہے، رانا ثناء اللہ
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری ترجیح عمران خان کو گرفتار کرنا نہیں، اسے مجبور کرنا ہے کہ عدالت میں پیش ہو۔ سینیئر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ عمران خان کو سمجھ نہیں آرہا انہیں کس وقت کون سا پتہ کھیلنا ہے، سینیئر تجزیہ کار منیب فاروق نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ عمران خان سے بات کرنے کیلئے تیار نہیں ہے، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہماری ترجیح عمران خان کو گرفتار کرنا نہیں، اسے مجبور کرنا ہے کہ عدالت میں پیش ہو، عدالت عمران خان کو فرد جرم لگانے کے بعد رہا کر دے گی، ہمارا مقصد ایسا ماحول بنانا تھا، جس سے عمران خان پر عدالت میں پیش ہونے کا دباؤ بڑھے، اب ہمیں پورا یقین ہے کہ عمران خان اٹھارہ مارچ کو عدالت میں پیش ہوگا، عمران خان کی دس دن پہلے کی خرمستی اور سرکشی میں کافی افاقہ ہوچکا ہے، اب عمران خان لکھ کر بھی دے رہا ہے اور پکار رہا ہے کہ پیش ہو جاؤں گا، عمران پرسوں پیش ہو جائے تو اچھا ہے، ورنہ مزید سختی اپنانا پڑے گی۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ زمان پارک کے علاقے کی سکیورٹی کیلئے جتنی پولیس درکار ہے، وہ موجود ہے، زمان پارک کے اردگرد نقصانات کرنے والوں کو ضرور گرفتار کرنا ہے، یہاں کچھ ایسے لوگ ہیں، جو نکل گئے تو پکڑنے بہت دور جانا پڑے گا، پولیس کی کوشش ہے کہ جتنے لوگ یہاں قابو آجائیں، انہیں گرفتار کر لیا جائے، یہ چاہتے ہیں کہ خود مظلوم بن جائیں اور پولیس و حکومت کو ظالم بنا دیں، ان کو ایسا کوئی جواز نہیں ملا بلکہ الٹا پولیس کے جوان زخمی ہوئے، تحریک انصاف کے لوگ بہت کم زخمی ہوئے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان کا آرمی چیف سے متعلق دعویٰ غلط ہے، عمران خان کے دعوے میں صداقت ہوتی تو پولیس کے بجائے رینجرز آگے ہوتی، رینجرز کو بڑی مشکل سے قائل کیا گیا کہ وہ پولیس کی مدد کیلئے جائے، زمان پارک میں سارا معاملہ نگراں حکومت اور لاہور پولیس نے کیا ہے، نگراں حکومت وفاقی حکومت کے ماتحت نہیں ہے، اسلام آباد پولیس کو وارنٹ کی تعمیل کیلئے ہم نے بھیجا ہے، عمران خان کا کچھ پتہ نہیں کل کہہ دے کہ زمان پارک میں امریکا بھی ملوث ہے۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ہم کوئی ایسا قدم اٹھاتے جس سے ماڈل ٹاؤن جیسی صورتحال ہو جاتی تو واقعی ہم استعمال ہوتے، یہ کوئی طریقہ نہیں، عمران خان ریلیاں نکالیں اور عدالتوں پر دھاوا بول دیں، مگر عدالتوں میں پیش نہ ہوں، عمران خان کی خرمستی دور کرنے کیلئے ضروری تھا کہ اسے تھکایا جائے، عمران خان پر کیس عدالت میں چلے گا، اس میں حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نے کیا کرنا ہے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اگر میں بھی عدالت کے بلانے پر پیش نہیں ہوتا تو پولیس کو حرکت میں آنا چاہیئے، پیشی سے مجھے دو تین دن پہلے عدالت کے بلانے کا معلوم ہوا، اپنے وکیل کے ذریعہ عدالت میں درخواست دی کہ اگلی پیشی پر پیش ہو جاؤں گا، 28 مارچ کو عدالت میں پیش ہوں گا، اگر نہیں ہوتا تو پھر پولیس کو پیش کرنا چاہیئے، چوہدری پرویز الٰہی نے میرے خلاف دہشتگردی کا مقدمہ درج کروایا، مجھ پر کوئی فرد جرم عائد نہیں ہونی بلکہ پولیس وہ کیس خارج کرچکی ہے۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ آئین میں نگراں حکومت کے تحت صاف و شفاف الیکشن کا لکھا ہے، تیس اپریل کو الیکشن ہوتے ہیں تو ہم تیار ہیں، نون لیگ نے اپنے امیدواروں کو کاغذات جمع کروانے کیلئے کہہ دیا ہے، ہماری رائے ریکارڈ پر رہنی چاہیئے کہ یہ الیکشن ملک میں افراتفری لائیں گے، ہماری رائے میں قومی و صوبائی انتخابات اکٹھے اور نگراں حکومت کے تحت ہونے چاہئیں۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان کو 200 فیصد یقین دلاتا ہوں کہ ان پر کوئی حملہ نہیں ہوگا، عمران خان کو گرفتار نہیں کریں گے بلکہ حفاظت سے عدالت لے جائیں گے، عدالت میں پیشی کے بعد عمران خان جہاں کہیں گے، چھوڑ آئیں گے، عمران خان اپنے ساتھ دو ہزار لوگ لے کر جائیں گے تو کوئی بھی اس کی آڑ میں اپنا کام دکھا سکتا ہے، عمران خان 18 مارچ کو عدالت میں پیش ہو جائے تو ہمیں اسے گرفتار کرنے کی ضرورت نہیں ہے، عمران خان کو جلسہ کرنے میں تو کوئی خطرہ محسوس نہیں ہوتا۔

سینیئر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ عمران خان کو سمجھ نہیں آرہا کہ انہیں کس وقت کون سا پتہ کھیلنا ہے، عمران خان اب آرمی چیف کا باقاعدہ نام لینے لگے ہیں، عمران خان کو سیاستدانوں سے مذاکرات کرنے کی کڑوی گولی نگلنا پڑے گی، عمران خان کی آرمی چیف سے براہ راست بات ممکن نہیں ہوگی، انہیں دل پر پتھر رکھ کر سیاستدانوں سے ہی بات چیت کرنا پڑے گی۔ سینیئر تجزیہ کار منیب فاروق نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ عمران خان سے بات کرنے کیلئے تیار نہیں ہے، عمران خان کو لاہور ہائیکورٹ سے ریلیف ملنا بہت دلچسپ ہے، عمران خان کو کل تک یہ ریلیف ملتا ہے تو خطرناک مثال قائم ہو جائے گی، عمران خان نے ریاستی اداروں کو پچھلے قدموں پر لاکھڑا کیا ہے، لیکن انہیں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

 پروگرام کے میزبان نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کی گرفتاری اور ناقابل ضمانت وارنٹ کا معاملہ گذشتہ کئی دنوں سے لٹکا ہوا ہے، اسلام آباد کی سیشن عدالت نے عمران خان کی انڈرٹیکنگ قبول نہ کرتے ہوئے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے ہیں، لیکن لاہور ہائیکورٹ نے ایک مرتبہ پھر عمران خان کو ریلیف فراہم کر دیا ہے، عدالت نے عمران خان کی گرفتاری اور پولیس آپریشن روکنے کا اپنا حکمنامہ آج تک کیلئے برقرار رکھا ہے، اس صورتحال میں ابہام ہے کہ سیشن عدالت کے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھنے کے فیصلے کے باوجود پولیس عدالتی وارنٹ کی تعمیل کرتے ہوئے عمران خان کو گرفتار کرسکتی ہے یا نہیں کرسکتی۔

میزبان کا کہنا تھا کہ عمران خان قانون کی حکمرانی کی بات کرتے ہیں، سب کیلئے یکساں قانون کی بات کرتے ہیں، لیکن عدالتیں کہہ رہی ہیں کہ عمران خان مسلسل قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، عمران خان کے دعوے ایک بار پھر حقیقت کے برعکس ثابت ہو رہے ہیں، وہ مسلسل کارکنوں اور بین الاقوامی میڈیا سے غلط بیانی کر رہے ہیں، عمران خان بار بار دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے ہمیشہ قانون کی پاسداری کی ہے اور موجودہ حالات میں بھی قانون کی مکمل پاسداری کر رہے ہیں، عمران خان کے اس دعوے کی پاکستان کی تین عدالتیں نفی کر رہی ہیں، عمران خان غیر ملکی اداروں کو انٹرویو دیتے ہوئے لندن پلان کا ذکر کیا اور آرمی چیف کے اس میں براہ راست ملوث ہونے کا الزام لگایا، مگر آج کہہ رہے ہیں کہ سب سے بات کرنے کیلئے تیار ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1047126
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش