QR CodeQR Code

ایٹمی میزائل پروگرام پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا

کسی کو حق نہیں کہ پاکستان کو بتائے کہ وہ کس رینج کے میزائل یا ایٹمی ہتھیار رکھے، اسحاق ڈار

جیسے ہی آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ ہوگا، ویب سائٹ پر ڈال دیا جائیگا

17 Mar 2023 01:31

گذشتہ روز سینیٹ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر پر بات کرتا ہوں، یہ کوئی نیا پروگرام نہیں، جو اس حکومت نے کیا ہو، یہ آئی ایم ایف پروگرام 2019ء میں شروع ہوا، جو 2020ء میں مکمل ہو جانا چاہیئے تھا۔


اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ کسی کو حق نہیں کہ پاکستان کو بتائے کہ وہ کس رینج کے میزائل یا ایٹمی ہتھیار رکھنے ہیں، ایٹمی اور میزائل پروگرام پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، جیسے ہی آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ ہوگا، ویب سائٹ پر ڈال دیا جائے گا۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر کیوجہ جوہری صلاحیت یا چین سے اسٹرٹیجک تعلقات پر کوئی دباؤ ہے۔؟ دونوں رہنماؤں نے ان خیالات کا اظہار گذشتہ روز سینیٹ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنے ایک بیان کہا کہ چین سے مزید 50 کروڑ ڈالر کے حصول کے لیے دستاویزی کارروائی مکمل کرلی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز سینیٹ کے خصوصی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ چند دوست ممالک نے پاکستان کو سپورٹ کرنے کے وعدے کیے تھے، اب آئی ایم ایف کہہ رہا ہے کہ وہ ان وعدوں کو مکمل کریں اور صرف یہی تاخیر کی وجہ ہے، آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر حکومت کی طرف سے نہیں ہے، اس بار بات چیت بہت غیر معمولی رہی، بہت زیادہ مطالبات سامنے رکھے گئے، ہم نے ہر چیز مکمل کر لی ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمیں قومی مفاد کا تحفظ کرنا ہے، کوئی بھی نیوکلیئر یا میزائل پروگرام پر سمجھوتہ نہیں کرے گا، کسی کو حق نہیں کہ پاکستان کو بتائے کہ وہ کس رینج کے میزائل یا ایٹمی ہتھیار رکھے۔ اُنہوں نے کہا کہ میں نے ماضی میں سب سے پہلے آئی ایم ایف معاہدہ ویب سائٹ پر ڈالا تھا، اب بھی جیسے ہی آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدہ ہوگا، ویب سائٹ پر ڈال دیا جائے گا، آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر پر بات کرتا ہوں، یہ کوئی نیا پروگرام نہیں، جو اس حکومت نے کیا ہو، یہ آئی ایم ایف پروگرام 2019ء میں شروع ہوا، جو 2020ء میں مکمل ہو جانا چاہیئے تھا۔ وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ 2013ء سے 2016ء تک آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کیا گیا تھا، لگتا ہے 2019ء میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات پروگرام نئی طرز کے تھے۔ اُنہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک اور دیگر قانون پارلیمنٹ نے منظور کیے، جس کے بعد میرے خیال میں مانیٹری پالیسی بہت زیادہ آزاد ہوگئی۔

سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ سینیٹ گولڈن جوبلی تقریبات کے سلسلے میں منعقدہ اجلاس پر تمام شرکاء کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، افغانستان میں امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے پاکستان کو حالات سے سبق سیکھنے کی اس پارلیمنٹ کو اس کو جواب دینا چاہیئے کہ آپ اپنے کام سے کام رکھیں، ہم اپنا کام کرنا جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ نے نہ پہلے اور نہ اب پارلیمنٹ کو آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر اعتماد میں لیا ہے، اگر اس پارلیمنٹ کو اندھیرے میں رکھا جائے اور پاکستان کے عوام کو اندھیرے میں رکھا جائے تو گذشتہ 50 سالوں میں ہمیں کتنا نقصان پہنچایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین سٹاف ایگریمنٹ میں تاخیر ہو رہی ہے اور اس طرح دنیا کی تاریخ میں نہیں ہوا ہے، مگر پارلیمنٹ کو معاملے پر اعتماد میں نہیں لیا جا رہا ہے اور یہ اس عالمی ایجنڈے کی وجہ سے ہے، جس کا مقصد پاکستان کو اس ایجنڈے میں حصہ لینے پر مجبور کرنا ہے، جو کہ پاکستان کی قومی سلامتی کی نہ تو ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس تاخیر کا مقصد پاکستان پر دباؤ ڈالنا ہے کہ چین کے ساتھ اپنے تعلقات اور ایٹمی پروگرام پر نظرثانی کرے اور نیو ورلڈ آرڈر ہے، جو اس خطے میں آرہا ہے، مگر اس ایوان میں ایسی کوئی بات سامنے نہیں لائی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے جمعرات کو اپنے ٹویٹ میں کہا کہ چین کے جانب سے 50 کروڑ ڈالر فنڈز جلد اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو جاری ہو جائیں گے۔اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ چینی بینک نے پاکستان کے لیے 1.3 ارب ڈالر کے رول اوور کی منظوری دی تھی، پاکستان نے حال ہی میں یہ رقم چینی بینک کو واپس ادا کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس قسط ملنے سے زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ ہوگا۔


خبر کا کوڈ: 1047127

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/1047127/کسی-کو-حق-نہیں-کہ-پاکستان-بتائے-وہ-کس-رینج-کے-میزائل-یا-ایٹمی-ہتھیار-رکھے-اسحاق-ڈار

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org