QR CodeQR Code

ہمیں قومی و مادری زبانوں پر فخر ہونا چاہیے، مشرقی تہذیب کی ترویج کی ضرورت ہے،سعید طالبی نیا

کراچی، ایرانی خانہ فرہنگ میں فارسی مثنوی کے عظیم شاعر حکیم نظامی گنجوی کی یاد میں ادبی نشست

18 Mar 2023 09:39

ادبی نشست میں شریک شعراء، ادیب اور دانشوروں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فارسی ہمارے آباؤ اجداد کے علم و ادب کی زبان ہے، ادبی نشست منعقد کرکے فارسی، سندھی اور اردو شعراء کو اظہار و گفتگو کرنے کا موقع دینا در اصل اپنے آباؤ اجداد کے علمی و ثقافتی ورثے سے جوڑنا ہے۔


اسلام ٹائمز۔ خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران کراچی میں سندھی ادبی سنگت، آکادمی ادبیات پاکستان کراچی اور ادبی انجمن آداب انٹرنیشنل کے تعاون و اشتراک سے فارسی مثنوی کے عظیم شاعر اور اپنے دور کے مروجہ علوم کے ماہر، سائنسدان اور فیلسوف حکیم نظامی گنجوی کی یاد میں ایک ادبی نشست منعقد کی گئی۔ تلاوت قرآن کے بعد ادبی نشست کے آغاز پر ایران اور پاکستان کے قومی ترانے بھی پیش کئے گئے۔ ادبی نشست سے ڈائریکٹر خانہ فرہنگ ڈاکٹر سعید طلبی نیا، معروف ادیب ڈاکٹر عالیہ امام، شاعر و ادیب فراست رضوی، جامعہ کراچی کے پروفیسر ڈاکٹر شیر مہرانی، ڈاکٹر مسعود کاظمی، سندھ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر مخمور بخاری، ایم ایم آرٹس کالج کے پروفیسر ڈاکٹر فہیم شناس کاظمی، صدر آداب انٹرنیشنل کشور عدیل جعفری، سندھی ادب سنگت سیکریٹری کے اظہر بابھن، سندھ ہائیکورٹ کے ایڈووکیٹ تنویر ابڑو، شاعر و ادیب نسیم نازش، نصیر ابرو، ایجوکیشن کالج کے پروفیسر نجمی حسن، شاعر و ادیب سید کاشف رضا و دیگر نے خطاب کیا۔

ادبی نشست میں شریک شعراء، ادیب اور دانشوروں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فارسی ہمارے آباؤ اجداد کے علم و ادب کی زبان ہے، ادبی نشست منعقد کرکے فارسی، سندھی اور اردو شعراء کو اظہار و گفتگو کرنے کا موقع دینا در اصل اپنے آباؤ اجداد کے علمی و ثقافتی ورثے سے جوڑنا ہے۔ ڈائریکٹر خانہ فرہنگ ڈاکٹر سعید طالبی نیا نے ادبی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی قومی و مادری زبانوں پر فخر ہونا چاہیے اور ان کو اہمیت دینی چاہیے، یہاں مشرقی تہذیب کی ترویج کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر طالبی نیا نے مزید کہا کہ شعراء کرام صاحبِ احساس ہوتے ہیں، اس لئے وہ معاشرتی حقائق کی صحیح ترجمانی کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹر سعید طالبی نیا نے کہا کہ حکیم نظامی گنجوی کی مادری زبان ترکی تھی، مگر ان کا ترک زبان میں ایک شعر تک نہیں ہے، اسی طرح مولانا رومی ترکی میں مدفون ہیں، لیکن ان کی پوری شاعری فارسی میں ملے گی، نہ کہ ترکی میں، ہمیں اپنی قومی و مادری زبانوں کو اہمیت دینی چاہیے۔

معروف ادیب ڈاکٹر عالیہ امام نے کہا کہ شاعر کا کام ہے کہ روشنی اور اندھیرے کا ادراک کرے اور اپنی تخلیقی صلاحیتوں کے ذریعے غلط کو درست کرے، حکیم نظامی گنجوی نے کندن بن کر معاشرے کی رہنمائی کی ہے، ان کی شاعری احساس سے بھرپور اور نقیب سحر ہے، یہی سبب ہے کہ وہ اس دور میں بھی خراج تحسین لے رہے ہیں۔ معروف پاکستانی شاعر و ادیب فراست رضوی نے ادبی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فارسی دنیا کی عظیم زبان کا درجہ رکھتی ہے، حکیم نظامی گنجوی کی شاعری کا فردوسی کے کلام سے موازنہ کیا جا سکتا ہے، انہوں نے اپنے شعری مجموعے وقت کے بادشاہوں کی فرمائش پر لکھے، لیکن 'سکندر نامہ' نام کی کتاب اپنی خواہش پر لکھی۔

دیگر شعراء و ادیب حضرات نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جہاں عشق قدم رکھتا ہے، وہاں معجزات و کرامات جنم لیتی ہیں، حکیم نظامی گنجوی کی شاعری میں فکر و بیداری کا رجحان ملتا ہے، حیکم نظامی گنجوی کو گوئٹے، علامہ اقبال سمیت دنیا کے بڑے شعراء ان کو بڑا شاعر مانتے ہیں، گنجوی صرف شاعر نہیں بلکہ ادبی روح کا ایک اہم حصہ ہے۔ مقررین نے کہا کہ سندھ دھرتی کا فارسی ادب سے گہرا تعلق رہا ہے، فارسی شاعری سے سندھی بزرگ شعراء شاہ لطیف بھٹائی، سچل سرمست و دیگر نے اثر قبول کیا اور سچل سرمست نے تو فارسی میں شاعری بھی کی۔ مشرقی زبانوں میں تخلیق کیا ہوا ادب ایک گلدستہ کے مانند ہے، جس سے انسانی تہذیب کی صحیح عکاسی ہوتی ہے۔ مقررین نے کہا کہ انگریزوں کی خواہش تھی کے مسلمانوں کو علم و ادب سے محروم کیاجائے، اس لئے فارسی کی جگہ انگریزی زبان کو رائج کیا۔


خبر کا کوڈ: 1047208

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/1047208/کراچی-ایرانی-خانہ-فرہنگ-میں-فارسی-مثنوی-کے-عظیم-شاعر-حکیم-نظامی-گنجوی-کی-یاد-ادبی-نشست

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org