QR CodeQR Code

قم المقدسہ، 23 مارچ یوم تجدید عہد وفا کی مناسبت سے کانفرنس کا انعقاد 

22 Mar 2023 22:56

کانفرنس کے آخر میں ادارہ سیاسیات کے مدیر اعلیٰ حجة الاسلام محمد ثقلین واحدی نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ 23 مارچ پاکستانی قوم کا اپنے نظریئے سے تجدید عہد کا دن ہے، آج کا دن ایک تاریخی دن ہے، جو مسلمانان برصغیر کی اس جدوجہد کی یاد دلاتا ہے، جو انہوں نے الگ مملکت کے حصول کے لئے کی۔ عظیم قومیں نظریات کی بنیاد پر زندہ رہتی ہیں، قیام پاکستان یقیناً ایک سخت مرحلہ تھا، مگر استحکام پاکستان اس سے بھی کڑا مرحلہ ہے، ہر مکتبہ فکر کے افراد کو اپنی ذمہ داریاں نبھانی ہونگی۔


اسلام ٹائمز۔ ادارہ سیاسیات، الاسوہ مرکز تعلیم و تربیت اور الھدیٰ فاؤنڈیشن کی جانب سے 23 مارچ یوم تجدید عہد وفا کی مناسبت سے کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، کانفرنس کا باقاعدہ آغاز قومی ترانے سے ہوا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی امجد عباس کا کہنا تھا کہ 23 مارچ وہ دن ہے، جو ہمیں ان مقاصد کی یاد دلاتا ہے، جن کی خاطر الگ وطن کا مطالبہ کیا گیا۔ الگ ملک کا مطالبہ اسلامیان برصغیر کا تھا، جسے عملی شکل دے دی گئی۔ اب پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کی ضرورت ہے، ہمیں اس دن خود احتسابی کی ضرورت ہے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فیصل عسکری کا کہنا تھا کہ یوم پاکستان، پاکستان کی تاریخ کا بہت اہم دن ہے۔ 1936ء میں جب مسلم لیگ کو الیکشن میں بری طرح شکست ہوئی تو اس تحریک میں مزید تحرک آیا۔ مسلم لیگ نے 7 سال مسلسل تحریک چلائی، جس کے نتیجے میں 23 مارچ 1940ء کو قرارداد پاکستان لاہور میں پیش کی گئی۔ جسے قرارداد لاہور بھی کہا جاتا ہے۔ یوم پاکستان، پاکستان کی تاریخ کا بہت اہم دن ہے۔ اس قرارداد میں دستور کی لازمی شرطیں، بنیادی اصول، آزاد اسلامی حکومتیں، اقلیتوں کی حفاظت، دو قومی نظریہ شامل تھے۔

پروفیسر ملک ظفر عباس نے قرادداد پاکستان کے مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ معاشرہ قومی تعصب سے پاک ہو، پاکستان کی بنیاد لا الہ الا اللہ پر رکھی گئی۔ ہمیں پاکستان کے بنیادی مقصد کو بھولنا نہیں چاہیئے۔ یہ قائد اعظم محمد علی جناح کا پاکستان ہے اور اس میں ہمیں اتحاد و وحدت سے رہنا ہوگا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا سید عدیل عباس نقوی نے یوم پاکستان کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان بننے کے بعد 1956ء تک اس دن کو یوم جمہوریہ کے نام سے جانا جاتا تھا، لیکن اسی سال حکومتی سطح پر فیصلہ کیا گیا کہ آج کے بعد اس دن کو یوم پاکستان کے نام سے منایا جائے گا۔ انہوں نے پاکستان کے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ زمان حاضر میں ملک سے عہد وفا نبھائیں اور پاکستان کو درپیش خطرات سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

مولانا شاکر علی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 23 مارچ خود مختار اسلامی جمہوری ریاست کا دن ہے۔ اگرچہ اس دن کو عام طور پر قرارداد پاکستان 1940ء کے ساتھ جوڑا جاتا ہے اور عوامی تاثر بھی اس بات کی عکاسی کرتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے قرارداد پاکستان جو 22 مارچ کو پیش کی گئی تھی اور 24 مارچ کو منظور ہوئی تھی۔ 23 مارچ 1956ء کا دن پاکستان کی برطانوی بادشاہت سے مکمل آزادی کا دن ہے۔ اس دن پاکستان کا پہلا آئین نافذ ہوا۔ اس سے پہلے سربراہ مملکت برطانوی بادشاہت کے نمایندہ کی حیثیت رکھتا تھا۔ اس مکمل سیاسی آزادی اور نفاذ آئین کے دن کو یوم جمہوریہ کا نام دیا گیا، جو  1958ء میں ایوب خان کی فوجی حکومت میں یوم پاکستان سے بدل دیا گیا۔ آج کے دن ہم پاکستان سے اس کی آزادی، خود مختاری، جمہوریت اور آئین کے تحفظ کا عہد کرتے ہیں۔

الھدیٰ ویلفیئر فاؤنڈیشن کے سربراہ محمد شاہد رضا خان نے 23 مارچ قرارداد پاکستان کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 22 مارچ سے 24 مارچ 1940ء کو پنجاب کے دل لاہور کے اقبال پارک میں مسلم لیگ کا سالانہ اجلاس ہوا، جس سے خطاب کرتے ہوئے قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا کہ برصغیر میں مسلمان اور ہندو دو الگ مذہب ہیں اور مسلمان یہاں کی اقلیت نہیں بلکہ ایک الگ قوم ہے، کیونکہ مسلمانوں کا انداز فکر، تہذیب، ثقافت، تمدن، معاشرت اور رسم و رواج الگ ہیں، لہذا مسلمانوں کو اپنا وطن اپنی ریاست الگ چاہیئے، تاکہ وہ ایک الگ خود مختار قوم کی حیثیت سے اپنا تشخص قائم کرسکیں اور برطانوی حکومت برصغیر کے لوگوں کیلئے امن و خوشحالی واقعی چاہتی ہے تو برصغیر کو آزاد ریاستوں میں تقسیم کرے اور قائد اعظم نے یہ بھی واضح کہا کہ مسلمان ایسا دستور قبول نہیں کریں گے، جس سے ہندو حکومت قائم ہو جائے۔

قائد اعظم کی تقریر کی روشنی میں ایک قرارداد مرتب کی گئی، جیسے 23 مارچ 1940ء کو شیر بنگال فضل الحق نے پیش کیا اور مولانا ظفر علی اور چند دیگر اراکین نے اس کی بھرپور تائید کی اور اس قرارداد کے مطابق ملک میں وہی دستور قابل عمل ہوگا اور مسلمانوں کے لیے قابل قبول ہوگا، جس میں برصغیر کا مسلم اور ہندو علاقوں میں تقسیم کرنے کا واضح ذکر موجود ہو۔ اس کی تقسیم اس اندازے سے کی جائے، تاکہ برصغیر کے مسلمان مغربی و مشرقی مسلم اکثریت کے علاوہ سب مل کر مسلمانوں کو آزاد اور آزاد ریاست قائم ہو جائے۔ مسلم اور ہندو خود مختار ریاستوں، اقلیتوں کے مذہبی رسم و رواج و ثقافتی، سیاسی و اقتصادی حقوق اور مفادات کیلئے موثر انتظام کیا جائے۔

الھدیٰ فاؤنڈیشن کے سربراہ نے مزید کہا کہ ہم پاکستانی ہیں اور ہماری جان، مال، خون سب پاکستان کے لیے ہے۔ ہم دنیا میں جہاں بھی رہیں، پاکستانی بن کر رہیں اور پاکستان کی بہتری کیلئے مل جل کر کام کریں، پاکستان کی محبت ہمیشہ ہمارے دل میں ہے۔ 23 مارچ یوم تجدید عہد وفا کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس میں مدیر الاسوہ مرکز تعلیم وتربیت جناب میثم طہ نے کہا کہ ملک پاکستان کی ابتداء  1857ء کی جنگ آزادی سے شروع ہوتی ہے، جو 90 سالوں کے بعد مملکت خداداد پاکستان کی صورت میں پایا تکمیل کو پہنچتی ہے، ان 90 سالوں میں تین مرحلے قابل غور ہیں۔
1۔  نہرو رپورٹ کے مطابق ہندو مسلم اتحاد اور اکٹھا مل کر انتخابات میں حصہ لینا کہ کانگریسی ہندو مسلم رہنمائوں کا یہی ایجنڈا تھا۔
2۔ سر سید احمد خان کے دو قومی نظریہ کے مطابق جداگانہ انتخابات میں حصہ لینا کہ مسلم لیگی رہنمائوں کا یہی موقف تھا۔
3۔ ان دو موقفوں کے علاوہ ایک تیسرا موقف "الگ ریاست کا تصور" بھی پیش کیا گیا۔

ہمیں مصور پاکستان، حکیم الامت اور دانائے راز علامہ محمد اقبال کے فہم و فراست کی داد دینی پڑتی ہے کہ جس حقیقت کو قائداعظم سمیت دیگر مسلم رہنمائوں نے 1928ء میں سمجھا، اسے علامہ اقبال بہت پہلے 1907ء ہی میں جان گئے تھے۔ 1907ء میں وہ ہندو مسلم اتحاد کی خیالی جنت سے نکل کر دو قومی نظریئے کی ضرورت و اہمیت کو جان چکے تھے اور ان کا 1905ء سے پہلے کا لکھا ہوا "ہندوستانی بچوں کا گیت" تبدیل ہوکر اب "ملی ترانہ" بن چکا تھا اور "ہندی ہیں ہم وطن ہے ہندوستاں ہمارا" کے نغمے گانے والا اقبال اب "مسلم ہیں ہم وطن ہے سارا جہاں ہمارا" کے گیت الاپنے لگا تھا۔ علامہ اقبال کے دیدہ بینا نے دیکھ لیا تھا کہ نہ ہندو مسلم اتحاد ممکن ہے اور نہ ہی یہ وقت کی ضرورت ہے۔

 ان کے یہی خیالات آخرکار 1930ء میں ان کے خطبہ الہٰ آباد میں ایک آزاد اسلامی ریاست کی تجویز کی شکل اختیار کر گئے۔ بالآخر وہ دن آگیا جب 22 مارچ اور 24 مارچ 1940ء کو لاہور میں مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس میں قرارداد لاہور جسے قرارداد پاکستان بھی کہا جاتا ہے، منظور کی گئی، جو دو قومی نظریہ کا منطقی نتیجہ اور قیام پاکستان کی منزل کا آخری سنگ میل ثابت ہوئی۔ یوم قرارداد پاکستان (1940ء)، یوم جمہوریت (1956) اور یومِ پاکستان (1958ء) برصغیر کی تاریخ میں کئی حوالوں سے اہم دن ہیں، ہمیں اپنے آباؤ اجداد کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے مل کر قومی اتحاد اور سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

کانفرنس کے آخر میں ادارہ سیاسیات کے مدیر اعلیٰ حجة الاسلام محمد ثقلین واحدی نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ 23 مارچ پاکستانی قوم کا اپنے نظریئے سے تجدید عہد کا دن ہے، آج کا دن ایک تاریخی دن ہے، جو مسلمانان برصغیر کی اس جدوجہد کی یاد دلاتا ہے، جو انہوں نے الگ مملکت کے حصول کے لئے کی۔ عظیم قومیں نظریات کی بنیاد پر زندہ رہتی ہیں، قیام پاکستان یقیناً ایک سخت مرحلہ تھا، مگر استحکام پاکستان اس سے بھی کڑا مرحلہ ہے، ہر مکتبہ فکر کے افراد کو اپنی ذمہ داریاں نبھانی ہونگی۔


خبر کا کوڈ: 1048163

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/1048163/قم-المقدسہ-23-مارچ-یوم-تجدید-عہد-وفا-کی-مناسبت-سے-کانفرنس-کا-انعقاد

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org