QR CodeQR Code

الیکشن سے خوفزدہ نون لیگ

23 Mar 2023 05:28

کوئی معجزہ ہو جائے تو الگ بات ہے، ورنہ نون لیگ کیلئے حالات کے سنورنے کا کوئی چانس نہیں۔ الیکشن سے بھاگ کر بھی جان نہیں چھوٹنی۔ کتنا عرصہ بھاگیں گے۔ ترازو کے دونوں پلڑوں کی برابری کی بات کرنیوالی نون لیگ کی خواہش اب یہ ہے کہ عدلیہ نواز شریف کے نہ صرف مقدمات ختم کرکے اُنہیں باعزت بری کرے، بلکہ عمران خان کو نااہل قرار دیتے ہوئے سیاست سے باہر کر دے۔ اس سے ترازو کے دونوں پلڑے کیسے برابر ہونگے؟ یہ نکتہ میں سمجھنے سے قاصر ہوں۔


اسلام ٹائمز۔ حکمراں اتحاد میں شامل سیاسی جماعتیں بالعموم اور مسلم لیگ نون بالخصوص الیکشن سے خوفزدہ ہیں۔ سب کو معلوم ہے کہ وہ عمران خان سے الیکشن نہیں جیت سکتے۔ پیپلز پارٹی اور مولانا فضل الرحمٰن کی جمعیت علماء اسلام کو تو پھر بھی امید ہے کہ اس وقت اُن کے پاس قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں نشستیں ہیں (یا تحلیل شدہ پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں میں تھیں)، اتنی تو وہ کم از کم آئندہ انتخابات میں حاصل کر لیں گے بلکہ ہوسکتا ہے کہ ان دونوں سیاسی جماعتوں کے ارکانِ پارلیمنٹ کی تعداد میں کچھ اضافہ ہو جائے۔ لیکن نون لیگ کا بُرا حال ہے۔ لیگی رہنما کہتے تو ہیں کہ وہ الیکشن کے لئے تیار ہیں، لیکن اُن کی پوری کوشش ہے کہ نہ صرف پنجاب اور خیبر پختونخوا میں الیکشن نہ ہوں بلکہ موجودہ قومی اسمبلی کے مدت پوری ہونے پر بھی وہ اکتوبر میں انتخابات کے نام سے خوفزدہ ہیں۔

مریم نواز کی لندن سے واپسی پر نون لیگ کو سیاسی طور پر فعال کرنے کی کوششیں جاری ہیں، لیکن اس سے بھی اب تک کچھ حاصل نہیں ہو رہا۔ عمران خان پر نئے نئے مقدمات قائم کئے جا رہے ہیں، لیکن اس سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہو رہا بلکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ عمران خان کی مقبولیت میں اضافہ اور نون لیگ نیچے سے نیچے جا رہی ہے۔ ایسا نہیں کہ عمران خان نے اپنی حکومت میں کوئی بڑا کمال کیا یا اُن کی اپوزیشن کی سیاست بہت زبردست ہے۔ مسئلہ اتحادی حکومت کی ناکامیوں کا ہے۔ معیشت سنبھل نہیں رہی، جبکہ مہنگائی ہے کہ آسمان کو چھو رہی ہے۔ غربت میں اضافہ ہوگیا ہے، جبکہ تقریباً ہر قسم کے کاروبار کو تباہی کا سامنا ہے، جس سے لاکھوں افراد ملازمتوں سے فارغ ہوچکے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔

پی ڈی ایم نے بڑے شوق سے عمران خان کی حکومت کو ختم کیا تھا اور نون لیگ بھی بڑی پرجوش تھی کہ ہم معیشت کو سنبھال لیں گے، لیکن اب ہاتھ مل رہے ہیں کہ ہم سے یہ کیا ہوگیا، ہم نے تو سوچا بھی نہیں تھا کہ حالات اتنے خراب ہو جائیں گے کہ ناک رگڑ رگڑ کر بھی نہ آئی ایم ایف قرضہ دینے کے لیے تیار ہے اور نہ ہی دوست ممالک کی طرف سے وہ امداد مل رہی ہے، جس کی بڑی امیدیں تھی۔ نون لیگی کہتے تھے کہ ہمارے پاس تو بڑے تجربہ کار لوگ ہیں، ہم معاملات ٹھیک کر لیں گے، لیکن اب رو رہے ہیں کہ کچھ ٹھیک نہیں ہو رہا۔ لندن میں نواز شریف کے ساتھ طویل مشاورت کے بعد فیصلہ ہوا کہ عوام کو بتایا جائے کہ نواز شریف اور عمران خان کے دور میں کیا فرق تھا اور اب جو کچھ بھی ہو رہا ہے، اُس کا سارا ملبہ عمران خان اور اُن کی حکومت پر ڈالا جائے۔

بیانیہ بنانے کی کوشش کی گئی، لیکن اس سے بھی حاصل کچھ نہ ہوا، کیوںکہ شہباز شریف حکومت کے گذشتہ دس گیارہ مہینوں کے دوران نہ صرف ملکی معیشت مزید خراب ہوئی، کاروبار تباہ ہوگئے اور مہنگائی نے تاریخ کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے۔ کوئی معجزہ ہو جائے تو الگ بات ہے، ورنہ نون لیگ کے لئے حالات کے سنورنے کا کوئی چانس نہیں۔ الیکشن سے بھاگ کر بھی جان نہیں چھوٹنی۔ کتنا عرصہ بھاگیں گے۔ ترازو کے دونوں پلڑوں کی برابری کی بات کرنے والی نون لیگ کی خواہش اب یہ ہے کہ عدلیہ نواز شریف کے نہ صرف مقدمات ختم کرکے اُنہیں باعزت بری کرے، بلکہ عمران خان کو نااہل قرار دیتے ہوئے سیاست سے باہر کر دے۔ اس سے ترازو کے دونوں پلڑے کیسے برابر ہوں گے؟ یہ نکتہ میں سمجھنے سے قاصر ہوں۔

لگ ایسا رہا ہے نون لیگ چاہتی ہے کہ 2018ء کے حالات کو 2023ء میں Repeat کیا جائے اور وہ ایسے کہ اگر 2018ء میں انتخابات کو عمران خان کے حق اور نواز شریف اور نون لیگ کے خلاف Manage کیا گیا تھا تو اب کی بار سیاسی حالات اور انتخابات کو نون لیگ کے حق میں اور عمران خان کے خلاف Manage کیا جائے۔ کیا آج کے پاکستان میں ایسا ممکن ہے؟ اس کا تو وقت ہی فیصلہ کرے گا، لیکن میری رائے میں جو غلطی عمران خان کی حکومت ختم کرکے نون لیگ اور اس کے اتحادیوں نے کی، اُس کا خمیازہ ان سیاسی جماعتوں اور بالخصوص نون لیگ کو بھگتنا پڑے گا۔


خبر کا کوڈ: 1048209

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/1048209/الیکشن-سے-خوفزدہ-نون-لیگ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org