QR CodeQR Code

زندگی بھر کیلئے پارلیمانی رکنیت ختم کر دیں پھر بھی لڑتا رہونگا، راہل گاندھی

25 Mar 2023 14:30

کانگریس لیڈر نے صحافیوں سے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ اڈانی کی شیل کمپنی میں 20 ہزار کروڑ روپے کس نے لگائے ہیں۔


اسلام ٹائمز۔ پارلیمانی رکنیت ختم ہونے کے بعد پہلی مرتبہ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ان کو اس بات کی قطعی پرواہ نہیں کہ ان کی رکنیت پوری زندگی کے لئے ختم کر دی جائے، لیکن وہ عوام سے جڑے سوال پوچھتے رہیں گے۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھر زور دے کر کہا کہ ان کی رکنیت ختم کرنے کی وجہ ان کا ایوان میں وزیر اعظم اور اڈانی کے رشتوں کے بارے میں سوال پوچھنا تھا۔ راہل گاندھی نے صحافیوں سے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ اڈانی کی شیل کمپنی میں 20 ہزار کروڑ روپے کس نے لگائے ہیں۔ ایوان کے خطاب میں جس کے بیشتر حصے ریکارڈ سے ہٹا دئے گئے ہیں، انہوں نے پوچھا تھا کہ وزیر اعظم کے اڈانی سے کیا تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور اڈانی کے تعلقات کوئی نئے نہیں ہیں کیونکہ ان کے تعلقات اس وقت سے ہیں جب وزیر اعظم گجرات کے وزیراعلٰی ہوا کرتے تھے۔

راہل گاندھی نے کہا کہ او بی سی اور دیگر موضوعات کے ذریعہ مرکزی ایشو سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس میں یہ لوک سبھا کی رکنیت ختم کرنا بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ان کے تعلق سے ایک بے بنیاد بات کہی گئی کہ لندن میں انہوں نے بیرون ممالک سے ملک کی جمہوریت بچانے کے لئے مدد مانگی ہے اور یہ بھی ان کے مرکزی سوال یعنی اڈانی اور وزیر اعظم کے رشتوں کے متعلق پوچھے گئے سوالوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش تھی۔ راہل گاندھی نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ مرکزی سوال یہی ہے کہ اڈانی کی کمپنی میں پیسہ کس کا ہے کیونکہ یہ اڈانی کا تو ہو نہیں سکتا۔ معافی مانگنے کے سوال کے جواب میں راہل گاندھی نے کہا کہ وہ ساورکر نہیں ہیں، وہ گاندھی کے ماننے والے ہیں اور گاندھی کبھی جھوٹ نہیں بولتا اور معافی نہیں مانگتا۔ انہوں نے اس موقع پر وزارت دفاع کے تعلق سے بھی سوال اٹھائے کہ وہاں کس مد میں کون سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ان کی رکنیت ختم کر کے بی جے پی نے انہیں تحفہ دے دیا ہے۔


خبر کا کوڈ: 1048619

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/1048619/زندگی-بھر-کیلئے-پارلیمانی-رکنیت-ختم-کر-دیں-پھر-بھی-لڑتا-رہونگا-راہل-گاندھی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org