0
Tuesday 28 Mar 2023 15:41

ملک خواہشات نہیں آئین کے تحت چلتے ہیں، خرم نواز گنڈاپور

ملک خواہشات نہیں آئین کے تحت چلتے ہیں، خرم نواز گنڈاپور
اسلام ٹائمز۔ پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملک آئین کے تحت چلتے ہیں خواہشات کے تحت نہیں۔ ریاست فریق بن جائے تو پھر سانحہ ماڈل ٹاؤن ہوتے ہیں۔ عدلیہ کو تقسیم کرنے کے تباہ کن نتائج نکلیں گے۔ حکومتیں آگ بجھاتی ہیں مگر یہ حکومت ہر روز آگ لگانے کے نئے نئے طریقے ایجاد کر رہی ہے۔ ریاستی ادارے عدلیہ کے احکامات ماننے کی بجائے عدالتوں کے دائرہ اختیار کو چیلنج کرنے میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق الیکشن کروانے کی بجائے ازخود نئی تاریخ دے دینا اپنی نوعیت کا ایک منفرد اقدام ہے۔ الیکشن کمیشن کو کوئی مسئلہ تھا تو وہ سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتا تھا مگر اس نے ”مسل“ دکھانے میں زیادہ دلچسپی لی۔

انہوں نے کہا کہ پیمرا نے ایک سیاسی راہنما کی نشریات پر پابندی کے اپنے حکم کیخلاف حکم امتناعی جاری کرنیوالے لاہور ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار کو چیلنج کر دیا ہے۔ اگر عدالتیں آزادی اظہار کے بنیادی حق کا تحفظ نہیں کریں گی تو پھر کون کرے گا؟۔ کیا جمہوری دور میں کسی کا گلا دبانا آئینی اقدام ہے؟ انہوں نے کہا کہ ایک طرف سیشن کورٹ اور مجسٹریٹ کے احکامات پر عملدرآمد کرنے کیلئے پوری ریاستی مشینری کو متحرک کر دیا جاتا ہے اور دوسری طرف آئین کی بالادستی کے تناظر میں اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک چند پارٹیوں کا نہیں 22 کروڑ عوام کا ہے۔ خدانخواستہ اگر کوئی ملک پر آنچ آئے گی تو 22 کروڑ متاثر ہوں گے۔

خرم نواز گنڈاپورکا کہنا تھا کہ آج جو کچھ بھی بویا جا رہا ہے کل وہی کاٹنا بھی ہے۔ ببول بیج کر پھولوں کی فصل حاصل نہیں کی جا سکتی۔ ریاست کو مزید بند گلی کی طرف نہ دھکیلا جائے۔ عوام کی منشا کے برعکس کئے گئے فیصلے تباہی لائیں گے۔ یہ تماشا بارہا دیکھا جا چکا ہے۔ اس وقت جو حکمران ملک کے سیاہ و سفید کے مالک بنے ہوئے ہیں یہی لوگ پہلے بھی کئی بار ملک کو آئینی بحرانوں اور معاشی تباہی کے تحفے دے چکے ہیں۔ یہی لوگ عدلیہ اور سلامتی کے اداروں کیخلاف مہم جوئی کی سرپرستی کرتے رہے ہیں اور آج بھی انہوں نے اپنے ماضی سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا اور وہ دھن دھونس کے ذریعے اپنی خواہشات کے مطابق ملک چلانا چاہتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1049177
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش