0
Tuesday 28 Mar 2023 22:09
جو پارٹی الیکشن چاہتی ہے، وہ تصادم نہیں چاہتی

عدلیہ پر دباؤ کیلئے قانون سازی کی، قوم الیکشن سے بھاگنے کی چالیں سمجھ گئی، عمران خان

زمان پارک کے باہر لوگ اس لیے بیٹھتے ہیں، کیونکہ انہیں انصاف کے نظام پر اعتماد نہیں
عدلیہ پر دباؤ کیلئے قانون سازی کی، قوم الیکشن سے بھاگنے کی چالیں سمجھ گئی، عمران خان
اسلام ٹائمز۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ عدلیہ کو پریشرائز کرنے کیلئے قانون سازی کی، آج قوم سمجھ گئی ہے کہ ان کی ساری چالیں الیکشن سے بھاگنا ہے، شہباز شریف نے جلد بازی میں بل پیش کیا، یہ لوگ عدلیہ کو آزاد نہیں دیکھنا چاہتے۔ لاہور میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 30 سال سے ملک لوٹنے والوں کے کیسز ختم ہوگئے ہیں، افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ نیوٹرل ان کے ساتھ کھڑے ہوگئے ہیں، ان دو جماعتوں کی کرپشن پر کتابیں لکھی گئیں، جنرل (ر) باجوہ نے ان کے ساتھ مل کر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کیں، مشرف دور میں بھی ایسا ظلم، تشدد نہیں دیکھا تھا۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا ہے کہ 25 مئی سے انہوں نے تشدد کرنا شروع کیا، ایک خاص آدمی کو لگایا، جس نے ہر قسم کا تشدد کیا، انہوں نے یہ سب اس لیے کیا کہ ہم چوروں کو تسلیم کر لیں، جتنا لوگوں نے ان کو ماننے سے انکار کیا، اتنا ہی ظلم کیا گیا، انسان اور جانوروں میں فرق ہوتا ہے، انسانوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح ڈنڈے نہیں مارے جاتے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ہم نے پورا ایک ڈوزیئر بنایا ہے۔

عمران خان نے کہا ہے کہ انگریز دور میں بھی سیاسی ورکرز کے ساتھ ایسا سلوک نہیں ہوا، ہم نے پرامن جیل بھرو تحریک شروع کی، جو پارٹی الیکشن چاہتی ہے، وہ تصادم نہیں چاہتی، الیکشن سے بھاگنے والے انتشار چاہتے ہیں، ایک بدمعاش وزیر داخلہ بنایا ہوا ہے، مہذب معاشرے میں ایسے شخص کو وزیر داخلہ نہیں لگایا جا سکتا، رانا ثناء کا بیک گراؤنڈ قتل کرنا ہے، پوری دنیا میں اس کا بیان سنا گیا، یہ بدمعاش ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شریف خاندان والے اوپر سے ڈرامے اور میسنے بن جاتے ہیں، لوگوں کو آٹا دے کر تصویریں کھنچواتے ہیں، اندر سے ظالم ہیں، شہباز شریف نے 900 کے قریب لوگوں کو قتل کرایا، عابد باکسر کے بیانات سب کے سامنے ہیں، سوشل میڈیا کے لڑکوں کو روزانہ اٹھایا جا رہا ہے، گھروں میں جا کر انہیں اغوا کر کے لے جاتے ہیں، کس دنیا کی جمہوریت میں ایسا ہوتا ہے۔؟

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا فرانس میں پنشن کیخلاف عوام مظاہرے کر رہے ہیں، فرانس کی پولیس نے کسی ایک آدمی کو گھروں میں جا کر نہیں اٹھایا، دنیا کی کسی جمہوریت میں ایسا نہیں ہوتا، جو پاکستان میں ہو رہا ہے، لوگوں کو گھروں سے اٹھا کر ان پر تشدد کرتے ہیں، رانا ثناء جیسے ڈفر لوگوں کو کوئی سمجھ نہیں ہے، پاکستان میں اس وقت جنگل کا قانون ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ زمان پارک کے باہر لوگ اس لیے بیٹھتے ہیں، کیونکہ انہیں انصاف کے نظام پر اعتماد نہیں، جوڈیشل کمپلیکس میں ان کی پوری کوشش تھی مجھے ٹریپ کرکے قتل کرنے کی، اسلام آباد ہائی کورٹ میں نامعلوم افراد نے تحریک انصاف کے جھنڈے والے ڈنڈے پکڑے ہوئے تھے، تاکہ پی ٹی آئی کا نام لگے، الجزیرہ کے رپورٹر نے یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھا۔

عمران خان نے کہا کہ پھر سے کہتا ہوں، جو الیکشن چاہتے ہیں، وہ انتشار نہیں چاہتے، میرے خانسامہ سفیر غریب آدمی کو مار کر پوچھتے ہیں، عمران کھانا کیا کھاتا ہے، جب میں وزیراعظم تھا تو میرے دو نوکروں کو انہوں نے پے رول پر رکھ لیا تھا، شہباز شریف کیس کے چار گواہان کو ہارٹ اٹیک ہوا تھا، ان حرکتوں سے معاشرے میں نفرتیں بڑھیں گی، یہ بالکل نہ سمجھیں کہ لوگ ڈر جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حسان نیازی ایک ضمانت لیتا ہے، کسی دوسرے کیس میں پکڑ لیتے ہیں، سب سے زیادہ افسوس ہے، ان کے پیچھے وہ لوگ ہیں، جو اپنے آپ کو نیوٹرل کہتے ہیں، کیا ان کو نظر نہیں آرہا قوم ان کی وجہ سے آپ کے خلاف ہوتی جا رہی ہے، سوشل میڈیا والوں کو کیا میں کنٹرول کرسکتا ہوں؟، آپ ڈنڈے مارنے کے بجائے ان سے پوچھیں کیوں تنقید کر رہے ہیں۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جمہوریت کے اندر تنقید ہوتی ہے، ڈکٹیٹر شپ میں نہیں، تنقید کا مطلب اپنی اصلاح کرنا ہوتا ہے، بجائے اپنی اصلاح کے ڈنڈے مار رہے ہیں، جب ہم ان سے پوچھتے ہیں تو کہتے ہیں اوپر سے حکم آیا ہے، لاہور کو اندر اور باہر سے سیل کیا گیا، جلسہ فیل کرانے کیلئے یہ ساری کوششیں کی گئیں، مینار پاکستان میں لاکھوں لوگ میسج دینے آئے تھے کہ آپ لوگ اپنی آنکھیں کھولیں۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ جس راستے پر آپ چل رہے ہیں، یہ ملک کی تباہی ہے، سوشل میڈیا کے نوجوان ملک کا فیوچر ہیں، کبھی سوچا ہے کہ سوشل میڈیا والوں کو پکڑتے ہیں تو ان کے گھروں والوں پر کیا بیتتی ہے، ایسا نہ کریں کہیں حالات ہاتھ سے نہ نکل جائیں، ظل شاہ کے قتل کے بعد لوگوں میں غصہ تھا، اپنے کارکنوں کو مشکل وقت میں صبر کرنے کا درس دیتا ہوں۔

عمران خان نے کہا کہ اگر اسی طرح چلتے رہے تو پھر سب کے ہاتھ سے گیم نکلنے والی ہے، پھر کوئی حالات کنٹرول نہیں کرسکے گا، آٹے کی لائنوں میں لگے اب تک 8 لوگ مر چکے ہیں، کورونا کے دوران پوری دنیا میں لاک ڈاؤن ہوا تھا، کورونا کے دوران ہم نے خواتین کو سکولوں کے اندر بٹھا کر 14 ہزار روپے دیئے تھے، ہم نے کورونا کے دوران خواتین کی تذلیل نہیں ہونے دی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کو اپنی تشہیر کی فکر ہے، عوام کی نہیں، 11 ماہ میں پاکستان میں مہنگائی کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں، آئی ایم ایف کا معاہدہ بھی نہیں ہو رہا، شرائط نہیں مانیں گے تو ملک ڈیفالٹ کی طرف جا رہا ہے، ان کو سمجھ نہیں آرہی ان کے پاس کوئی روڈ میپ نہیں ہے، مہنگائی کی وجہ سے دس کروڑ نچلے طبقے کا جینا مشکل ہوگیا ہے، قوم سے کہتا ہوں کہ ایسا وقت ہے، سب نے اپنی آواز بلند کرنی ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ کسی قسم کا تصادم نہیں کرنا، وکلا کو بھی اٹھایا جا رہا ہے، میڈیا ہاؤسز پر بھی پریشر ڈالا جا رہا ہے، صحافی اپنی آواز کیوں نہیں بلند کر رہے، اگر آزادی اظہار رائے ختم ہوگئی تو جمہوریت ختم ہوگئی، وکلا کنونشن میں وکلا پوری طرح شرکت کریں، یہ سپریم کورٹ کو تقسیم کرنے جا رہے ہیں، وکلا کو سٹینڈ لینا چاہیئے، انصاف کا نظام پہلے اتنا خطرے میں نہیں تھا جتنا آج ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا نامعلوم افراد سوشل میڈیا کے ورکرز اور وکلا کو اٹھا رہے ہیں، کدھر گئیں آج انسانی حقوق اور صحافیوں کی تنظیمیں؟، اپنے نیوٹرلز کو کہتا ہوں ابھی بھی راستہ درست کر لیں، خوف پھیلانے، ڈرانے والے راستے سے لوگ ڈرنے کے بجائے نفرتیں بڑھ رہی ہیں، حل صرف یہی ہے صاف اور شفاف الیکشن۔
خبر کا کوڈ : 1049280
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش