0
Friday 31 Mar 2023 00:36

سانحہ بارکھان پر سپریم کورٹ کو نوٹس لینا چاہئے، سینیٹر مشتاق خان

سانحہ بارکھان پر سپریم کورٹ کو نوٹس لینا چاہئے، سینیٹر مشتاق خان
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے مطالبہ کیا ہے کہ سانحہ بارکھان پر سپریم کورٹ کو نوٹس لینا چاہئے اور متاثرہ خاندان کو انصاف دلاتے ہوئے ملوث ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لا کر قرار واقعی سزاء دی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بارکھان کی متاثرہ فیملی کی کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر آل پاکستان مری اتحاد کے صدر مہر دین مری، جماعت اسلامی کے میڈیا کو آرڈینیٹر شاہد شمسی بھی موجود تھے۔ مشتاق خان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کو ویڈیو بنا کر منظر عام پر لانے والی امیرو بی بی کھیتران نے عظیم الشان قربانی دی، جس پر میری تجویز پر سینیٹ داخلہ کمیٹی نے امیرہ بی بی کو متفقہ طور پر انسانی حقوق کا اعلی سول ایوارڈ دینے کی سفارش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی بلوچستان نے سینٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے داخلہ میں اس بات کو تسلیم کیا کہ بروقت ایکشن لے کر اس واقعہ کو روکا جا سکتا تھا، مگر ریاست کے تمام اداروں اور پولیس نے اپنی آنکھیں اور کان بند رکھے اور یہ اندوناک سانحہ پیش آیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ ثابت کرتا ہے کہ غریبوں اور اشرافیہ کے لیے الگ الگ قانون اور پاکستان ہے، عبدلراحمان کھیتران کی نجی جیل میں اس فیملی کو رکھا گیا ان کے دو بچے محمد نواز اور عبدالقادر کو بے دردی سے قتل کیا گیا اور ان کی چودہ سالہ بچی کو نجی جیل میں رکھ کر زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نجی جیل میں قید ایک خاتون امیراں بی بی نے جب ان کی ویڈیو بنائی تو اسے بھی نشان عبرت بنایا گیا۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا سپریم کورٹ اس واقعہ کا نوٹس لے، یہ انسانی حقوق کا قتل عام ہے، پارلیمنٹ اور عدلیہ اس پر ایکشن لیں، تین ہفتے تک اس واقعہ پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ اس فیملی کے دو بچے قتل کیے گئے اور اندھے کنویں میں پھینکا گیا، بچی امیرو بی بی کے ساتھ زیادتی کی گئی اور قتل کیا گیا، ویڈیو منظر عام پر آئی تو کارروائی ہوئی لیکن دس دن میں ملزم صوبائی وزیر کی ضمانت ہو گئی یہ کیسی عدالتیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے تسلیم کیا کہ عبدلراحمان کھیتران پر اس سے قبل بھی قتل، اغوا برائے تاوان، زیادتی جیسے کیسز ہیں، متاثرہ خاندان دربدد ہے اور موت ان کے پیچھے ہے یہ لوگ چھپ کر پھر رہے ہیں، ان کی مرضی کی ایف آئی آر درج نہیں کی کی گئی، متاثرہ خاندان کے سربراہ امیر خان محمد مری اور ان کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ ہماری لڑکی کے ساتھ زیادتی کی گئی، بچوں کو قتل کیا گیا۔ بلوچستان میں کوئی انصاف نہیں، زیادتی کرنے والا باہر ہے، عبدلراحمان کھیتران کی نجی جیل میں میری بچی کے ساتھ ذیادتی کی گئی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ انہیں انصاف دیا جائے۔آل پاکستان مری اتحاد کے صدر مہر دین مری نے کہا کہ وہ چھ ماہ سے اس واقع پر آواز اٹھا رہے تھے مگر کو ئی شنوائی نہیں ہو رہی ہے،سپریم کورٹ نے بھی اس پر نوٹس نہیں لیاعدالتیں بھی امیر لوگوں کی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1049688
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش