اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" نے عربی و افریقائی شخصیات کی مقبوضہ فلسطین میں سمجھوتہ کانفرنس میں شرکت اور دورہ اسرائیل کی مذمت کی ہے۔ حماس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے عرب اور افریقائی شخصیات کے دورہ اسرائیل کی مذمت کی۔ نیز ان شخصیات کی کنسٹ (صیہونی پارلمینٹ)، داخلی حکام اور حکومتی رہنماوں سے ملاقات کو ایک مذموم عمل قرار دیا۔ حماس نے صیہونی حکومت کے ساتھ سمجھوتے کی مخالفت کرتے ہوئے اس عمل کی بھرپور مذمت کی اور اسے مظلوم فلسطینیوں کی مدد کرنے، ان کے جائز حقوق کے حصول، آزادی و انصاف کے عمل کی خلاف ورزی قرار دیا۔ اپنے بیان میں حماس نے بتایا کہ یہ کانفرنس ایک ایسے فاشسٹ صیہونی ریسرچ سنٹر کی جانب سے بلائی گئی ہے، جو فلسطینی عوام کے عدم وجود کا خواہاں ہے اور فلسطینیوں کو دوسرے ملک جانے کی ترغیب دیتا ہے۔
اسی طرح حماس نے متعلقہ ممالک اور اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ فلسطین کا دورہ کرنے والے اس وفد کی مخالفت و مذمت کریں۔ حماس نے ان ممالک سے قابض رژیم پر پابندی لگانے کا بھی مطالبہ کیا۔ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ غاصب صیہونی رژیم علی الاعلان فلسطینی عوام کے وجود کی انکاری ہے اور گریٹر اسرائیل کی اصطلاح کا پرچار کرتی ہے، جس میں فلسطین اور اردن کے ساتھ ساتھ لبنان، شام و سعودی عرب کے کچھ حصے شامل ہیں۔