0
Saturday 1 Apr 2023 18:36

جب بھی پیپلز پارٹی پر مشکل آتی ہے تو وہ سندھ کارڈ کھیلتی ہے، خالد مقبول صدیقی

جب بھی پیپلز پارٹی پر مشکل آتی ہے تو وہ سندھ کارڈ کھیلتی ہے، خالد مقبول صدیقی
اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینرڈاکٹر خالد خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ جب بھی پیپلز پارٹی پر مشکل آتی ہے تو وہ سندھ کارڈ کھیلتی ہے، پیپلز پارٹی اور ہمارے مابین لیڈر شپ کا بھی فرق ہے، جاگیردارنہ لیڈر شپ نے ماضی میں ملک کو تقسیم کیا، شفاف اور ایماندارانہ مردم شماری نہیں ہوگی تو بات نہیں بنے گی، جماعت اسلامی کو ہمارے مطالبات غیر شرعی لگتے تھے، آج وہی مطالبات جماعت اسلامی بھی کررہی ہے، عمران کے دو ساتھی جیل گئے تو آسمان سر پر اٹھا لیا گیا، ہمارے دو سو کارکنان جیل میں ہیں، کسی غداری کے سرٹیفکٹ کو تسلیم نہیں کرتے، غداری کے سرٹیفکیٹ ہمارے لئے تمغہ ہیں، الطاف حسین کا دہشت گردی کا معاملہ اقوام متحدہ میں لے جانے کا سوال ریاست سے کرنا چاہیئے، جب تک زراعت پر ٹیکس نہیں لگائیں گے پاکستان کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، دنیا بھر میں اسی کو وفادار سمجھا جاتا ہے جو انصاف کے ساتھ ٹیکس دیتا ہے۔ وہ کراچی پریس کلب کے پروگرام میٹ دی پریس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر مصطفی کمال، امین الحق، خواجہ اظہار الحسن، نسرین جلیل سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی میں کوئٹہ سے زیادہ بلوچ، پشاور سے زیادہ پختون، لاڑکانہ سے زیادہ سندھی اور کابل سے زیادہ افغانی رہتے ہیں لیکن آبادی پھر بھی کم ہے، زرداری صاحب 2013 میں کہہ چکے کہ یہ ڈھائی 3 کروڑ کا شہر ہے، سابق چیف جسٹس گلزار صاحب بھی کچھ ایسی ہی گفتگو کر چکے ہیں، ہغیر منصفانہ حلقہ بندیوں کے باعث جتنی نمائندگی اس شہر کی ایوانوں میں ہونی چاہیئے اس کا 25 فیصد بھی موجود نہیں۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وہ حالات جن کا ذمہ دار ہم ایم کیو ایم کو سمجھا جاتا ہے دراصل وہ حالات ایم کیو ایم کی پیداوار کا باعث ہیں، تاہم ایم کیو ایم کی اس وقت کی لیڈر شپ کو یہ ادراک تھا کہ شہر کے لوگ ایسے حالات کا شکار ہوکر کہاں جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان پیپلز پارٹی سے کئے گئے معاہدے کے نتیجے کا اندازہ تھا، ہم نے پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے کے لئے ایک بڑے سیاسی کیپیٹل کا نقصان کیا، اندرون سندھ ہمارے لوگ سمجھتے ہیں ہمارا پی پی سے معاہدہ ہے جبکہ یہ محض مطالبات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مڈل اور جاگیردارانہ لیڈر شپ کا بہت بڑا فرق ہے، جاگیردارنہ لیڈر شپ نے ماضی میں ملک کو تقسیم کیا، ہم نے اپنی جماعت میں جاگیرداروں کو بھی شامل کیا لیکن مڈل کلاس کو ایوانوں تک پہنچایا، ہماری طرز سیاست اور سچائی سے ہی جاگیردار خود کو خطرے میں سمجھتا ہے، ہماری طرز سیاست ہی پاکستان کو کامیابی کی طرف لے جاسکتی ہے۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ میرا بیانیہ میری تاریخ ہے،کوئی کاغذ نہیں جو لہرا دو، ماضی میں سینیٹر کی قیمت 74 کروڑ تھی لیکن ہم نے ایک استاد کو ایوان بھیجا، ہم اپنی کامیابی نہیں پاکستان کو کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں، ایم کیو ایم جمہوریت پر پختہ یقین رکھتی ہے، جب تک سب کو یکجا حقوق حاصل نہیں ہونگے تو ملک کی ترقی ممکن نہیں، ایک شہر کو ہی پاکستان کی بجٹ کا بوجھ نہیں اٹھانا چاہیئے، ہم نے اپنے حصے کا کام کرکے پاکستان کو ترقی کا راستہ دکھایا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1049999
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش