0
Tuesday 11 Oct 2011 20:47
اسرائیل کو امریکی وزیر دفاع کی وارننگ:

اسرائیل کی عنقریب نابودی کے بارے میں سی آئی اے کی تیسری پیشگوئی

اسرائیل کی عنقریب نابودی کے بارے میں سی آئی اے کی تیسری پیشگوئی
اسلام ٹائمز- العالم نیوز چینل کے مطابق معروف امریکی دانشور اور محقق فرنکلن لمب نے اپنے مضمون میں لکھا:
"موجودہ امریکی وزیر دفاع لئون پینٹا نے جنوری 2009 میں امریکی جاسوسی ادارے سی آئی اے کے سربراہ کے طور پر اپنا عہدہ سنبھالنے سے تین ہفتے بعد ہی اسرائیل کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے اس رپورٹ میں یہ پیشگوئی کی کہ اسرائیل اپنی موجودہ پالیسیوں کو جاری رکھنے کی صورت میں آئندہ 20 سالوں میں نابود ہو جائے گا۔ سی آئی اے کے ماہرین نے اس رپورٹ میں پیشگوئی کی کہ اسرائیل اپنے ہمسایہ ممالک سے تعلقات استوار کرنے کیلئے انہیں زیادہ سے زیادہ مراعات فراہم کرے گا"۔
اسی طرح اس رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ اسرائیلی حکام میں فلسطینی سرزمین پر اپنا قبضہ بڑھانے کی جرات مصر، تیونس، سعودی عرب، بحرین، اردن اور تین دوسرے عرب ممالک کے حکام کی کھلی حمایت کا نتیجہ ہے۔
فرنکلن لمب نے اپنے مضمون میں لکھا:
"امریکی صدر براک اوباما نے لئون پینٹا سے کہا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ گذشتہ 18 ماہ کے دوران بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے صدر اوباما کے خلاف توہین آمیز موقف اپنانے اور 2012 کے صدارتی الیکشن میں اپنی حمایت روک لینے کی دھمکیاں دینے پر وائٹ ہاوس کی ناراضگی کے بارے میں مذاکرات انجام دیں"۔
فرنکلن لمب نے لکھا:
"لیکن لئون پینٹا نے اپنے اظہار نظر کے ذریعے بینجمن نیتن یاہو کو یہ موقع فراہم کیا کہ وہ اسرائیلی پالیسیوں کی بہترین انداز میں توجیہ کر سکیں۔ پینٹا نے نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: مشرق وسطی پر حکمفرما افسوسناک صورتحال اور خطے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے پیش نظر اسرائیل کو اکیلا چھوڑ دینے سے وہ انتہائی کٹھن صورتحال سے دوچار ہو جائے گا"۔
لمب نے اپنے مضمون میں تاکید کی کہ امریکی ذرائع کے مطابق پرائیویٹ میٹنگز می صورتحال بالکل مختلف تھی۔ کہا جاتا ہے کہ پینٹا نے ان میٹنگز میں تاکید کی تھی کہ مشرق وسطی کے ممالک میں سیاسی تبدیلیوں کے پیش نظر اسرائیل کے ہاتھ سے وقت بہت تیزی سے نکلتا جا رہا ہے۔ اسرائیل کے پاس صرف ایک راستہ بچا ہے اور وہ فلسطینیوں اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ صلح کا راستہ ہے۔ دوسری صورت میں اسرائیل نابود ہو جائے گا۔
فرنکلن لمب نے لکھا:
"لئون پینٹا نے اس گفتگو میں واضح طور پر اسرائیلیوں کو کہا کہ دو ریاستیں تشکیل دینے کیلئے فرصت ختم ہوتی جا رہی ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کے حامیوں کے ساتھ ہوا۔ امریکہ کی جانب سے اسرائیل کی حمایت کیلئے بہت کم وقت رہ گیا ہے۔
پینٹا نے اسرائیلیوں کو مطلع کیا کہ امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو سالانہ 6 ارب ڈالر اور فوجی حمایت کی یقین دہانی جیسی امداد دینے میں ناتوانی کی اصلی وجہ امریکہ کی اندرونی مشکلات اور خطے سے اسکے تعلقات کا مکمل یا کسی حد تک خاتمہ ہے"۔
فرنکلن لمب نے تاکید کی کہ امریکی ناتوانی اور اسرائیل کی فوجی امداد کے بارے میں بڑھتی ہوئی مخالفت کو سمجھنے کیلئے 2008 میں امریکی کانگرس کی جانب سے تصویب ہونے والے ایک قانون کی طرف اشارہ کرنا ضروری ہے جو اسرائیلی لابی کے ایک ممبر ہارورڈ برمن کی کوششوں سے 2008 کے صدارتی انتخابات سے صرف ایک ماہ قبل تصویب کیا گیا۔ اس قانون کے مطابق ہر امریکی صدر اس بات کا پابند ہے کہ مشرق وسطی میں اسرائیل کی فوجی برتری کو یقینی بنائے۔
فرنکلن لمب نے اپنے مضمون کے آخر میں لکھا کہ لئون پینٹا اور دوسرے امریکی حکام اور تمام امریکی عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ تمام مسلمان اور عرب باشندے خطے میں امریکہ کی استعماری پالیسیوں یعنی فلسطین کی سرزمین پر اسرائیل کے بوگس وجود کی حمایت کے خلاف اپنی جدوجہد کو جاری رکھنے کا عزم کئے ہوئے ہیں۔
اسرائیل کو امریکی وزیر دفاع کی وارننگ:
اسرائیل کی عنقریب نابودی کے بارے میں سی آئی اے کی تیسری پیشگوئی
اسلام ٹائمز: معروف امریکی محقق فرنکلن لمب نے اپنے مضمون میں عرب ممالک میں رونما ہونے والے انقلابات کے اسرائیل پر مہلک اثرات سے متعلق امریکی وزیر خارجہ کی پریشانی کو فاش کر دیا۔
اسلام ٹائمز- العالم نیوز چینل کے مطابق معروف امریکی دانشور اور محقق فرنکلن لمب نے اپنے مضمون میں لکھا:
"موجودہ امریکی وزیر دفاع لئون پینٹا نے جنوری 2009 میں امریکی جاسوسی ادارے سی آئی اے کے سربراہ کے طور پر اپنا عہدہ سنبھالنے سے تین ہفتے بعد ہی اسرائیل کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے اس رپورٹ میں یہ پیشگوئی کی کہ اسرائیل اپنی موجودہ پالیسیوں کو جاری رکھنے کی صورت میں آئندہ 20 سالوں میں نابود ہو جائے گا۔ سی آئی اے کے ماہرین نے اس رپورٹ میں پیشگوئی کی کہ اسرائیل اپنے ہمسایہ ممالک سے تعلقات استوار کرنے کیلئے انہیں زیادہ سے زیادہ مراعات فراہم کرے گا"۔
اسی طرح اس رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ اسرائیلی حکام میں فلسطینی سرزمین پر اپنا قبضہ بڑھانے کی جرات مصر، تیونس، سعودی عرب، بحرین، اردن اور تین دوسرے عرب ممالک کے حکام کی کھلی حمایت کا نتیجہ ہے۔
فرنکلن لمب نے اپنے مضمون میں لکھا:
"امریکی صدر براک اوباما نے لئون پینٹا سے کہا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ گذشتہ 18 ماہ کے دوران بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے صدر اوباما کے خلاف توہین آمیز موقف اپنانے اور 2012 کے صدارتی الیکشن میں اپنی حمایت روک لینے کی دھمکیاں دینے پر وائٹ ہاوس کی ناراضگی کے بارے میں مذاکرات انجام دیں"۔
فرنکلن لمب نے لکھا:
"لیکن لئون پینٹا نے اپنے اظہار نظر کے ذریعے بینجمن نیتن یاہو کو یہ موقع فراہم کیا کہ وہ اسرائیلی پالیسیوں کی بہترین انداز میں توجیہ کر سکیں۔ پینٹا نے نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: مشرق وسطی پر حکمفرما افسوسناک صورتحال اور خطے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے پیش نظر اسرائیل کو اکیلا چھوڑ دینے سے وہ انتہائی کٹھن صورتحال سے دوچار ہو جائے گا"۔
لمب نے اپنے مضمون میں تاکید کی کہ امریکی ذرائع کے مطابق پرائیویٹ میٹنگز می صورتحال بالکل مختلف تھی۔ کہا جاتا ہے کہ پینٹا نے ان میٹنگز میں تاکید کی تھی کہ مشرق وسطی کے ممالک میں سیاسی تبدیلیوں کے پیش نظر اسرائیل کے ہاتھ سے وقت بہت تیزی سے نکلتا جا رہا ہے۔ اسرائیل کے پاس صرف ایک راستہ بچا ہے اور وہ فلسطینیوں اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ صلح کا راستہ ہے۔ دوسری صورت میں اسرائیل نابود ہو جائے گا۔
فرنکلن لمب نے لکھا:
"لئون پینٹا نے اس گفتگو میں واضح طور پر اسرائیلیوں کو کہا کہ دو ریاستیں تشکیل دینے کیلئے فرصت ختم ہوتی جا رہی ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کے حامیوں کے ساتھ ہوا۔ امریکہ کی جانب سے اسرائیل کی حمایت کیلئے بہت کم وقت رہ گیا ہے۔
پینٹا نے اسرائیلیوں کو مطلع کیا کہ امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو سالانہ 6 ارب ڈالر اور فوجی حمایت کی یقین دہانی جیسی امداد دینے میں ناتوانی کی اصلی وجہ امریکہ کی اندرونی مشکلات اور خطے سے اسکے تعلقات کا مکمل یا کسی حد تک خاتمہ ہے"۔
فرنکلن لمب نے تاکید کی کہ امریکی ناتوانی اور اسرائیل کی فوجی امداد کے بارے میں بڑھتی ہوئی مخالفت کو سمجھنے کیلئے 2008 میں امریکی کانگرس کی جانب سے تصویب ہونے والے ایک قانون کی طرف اشارہ کرنا ضروری ہے جو اسرائیلی لابی کے ایک ممبر ہارورڈ برمن کی کوششوں سے 2008 کے صدارتی انتخابات سے صرف ایک ماہ قبل تصویب کیا گیا۔ اس قانون کے مطابق ہر امریکی صدر اس بات کا پابند ہے کہ مشرق وسطی میں اسرائیل کی فوجی برتری کو یقینی بنائے۔
فرنکلن لمب نے اپنے مضمون کے آخر میں لکھا کہ لئون پینٹا اور دوسرے امریکی حکام اور تمام امریکی عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ تمام مسلمان اور عرب باشندے خطے میں امریکہ کی استعماری پالیسیوں یعنی فلسطین کی سرزمین پر اسرائیل کے بوگس وجود کی حمایت کے خلاف اپنی جدوجہد کو جاری رکھنے کا عزم کئے ہوئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 105503
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش