0
Monday 29 May 2023 00:12

ملاکنڈ ڈویژن کو ٹیکسوں سے استثنیٰ دیا جائے، عنایت اللہ خان

ملاکنڈ ڈویژن کو ٹیکسوں سے استثنیٰ دیا جائے، عنایت اللہ خان
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے نائب امیر عنایت اللہ خان نے کہا ہے کہ 25ویں ترمیم کے بعد ملاکنڈ ڈویژن کو پانچ سال تک ٹیکس فری زون قرار دیا گیا تھا، سینٹ اور صوبائی اسمبلی سے قرارداد منظور ہونے کے باوجود وفاقی حکومت نے ملاکنڈ ڈویژن اور قبائلی اضلاع میں ٹیکس چھوٹ میں توسیع نہیں دی، ملاکنڈ ڈویژن اور قبائلی اضلاع میں شہریوں سے انکم ٹیکس سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ٹھیکیداروں سے ٹیکس وصول کیا جارہا ہے، جو کہ تشویشناک ہے۔ ٹیکس میں چھوٹ نہ ملنے تک ہر ضلع میں تاجروں اور ہزاروں لوگوں سمیت احتجاج کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز الاسلامی پشاور میں ملاکنڈ ڈویژن کے مسائل کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے ممبر قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی، سابق ایم این اے صاحبزادہ طارق اللہ، سابق صوبائی وزیر شاہ راز خان، سیکرٹری اطلاعات سید جماعت علی شاہ، جے آئی یوتھ کے صوبائی صدر صہیب الدین کاکاخیل اور جماعت اسلامی اپر چترال کے امیر مولاناجاوید حسین بھی موجود تھے۔

عنایت اللہ خان نے کہا کہ حکومت پاکستان نے 1960ء سے ملاکنڈ کے شہریوں سے ٹیکس نہ لینے کا فیصلہ کیا تھا، ملاکنڈ کو بیرون ممالک سے 6 ارب ڈالر سے زائد زرمبادلہ بھیجا جاتا ہے، 130 میگاواٹ سے زائد بجلی کی پیداوار ہوتی ہے، سیاحت، مائنز اینڈ منرلز سمیت ملاکنڈ کے جنگلات سے اربوں رپوں کا ریونیو دیا جارہا ہے، جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ بجٹ سے قبل فنانس بل میں ملاکنڈ ڈویژن اور قبائلی اضلاع میں دس سال تک ٹیکس کی مد میں چھوٹ دی جائے، ملاکنڈ ڈویژن کے حقوق اور مسائل کے حل کے لیے جماعت اسلامی نے تحریک چلائی، ملاکنڈ ڈویژن کی تمام سیاسی جماعتوں، تاجر تنظیموں اور معاشرے کی دیگر شخصیات کو اپنے ساتھ ملایا، ہم پھر سے حقوق کے لیے پریس کانفرنسز، جلسے اور ریلیاں کریں گے، بزنس کمینوٹی کے ساتھ مل کر پورے ملاکنڈ ڈویژن میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ اور پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دیں گے۔ سابقہ قبائلی اضلاع اور ملاکنڈ ڈویژن کی اپنی ایک مخصوص حیثیت ہے، ہم جب تک ملک کے باقی شہروں کی طرح ترقی اور معیشت کے حوالے سے ان کے برابر نہیں آجاتے تب تک ٹیکسوں کے نظام کو توسیع نہ دی جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم حکومت کو متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ اگر فنانس بل کے اندر ملاکنڈ ڈویژن کے ٹیکسوں کا استثنیٰ شامل نہ کیا گیا تو ہم اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے اور ہزاروں لوگوں کے ہمراہ تب تک پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دیں گے، جب تک ہمیں ہمارا حق نہیں دیا جاتا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق ممبر قومی اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ مسلم لیگ کی سابقہ حکومت میں فاٹا انضمام کے بعد میں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملاکنڈ ڈویژن کو دس سال تک ٹیکس سے استثنیٰ دیا جائے لیکن حکومت نے اسے پانچ سال کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ یہ قابلِ توسیع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملاکنڈ ڈویژن پسماندہ ہے، پہلے دہشت گردی، پھر زلزلے اور اس کے بعد سیلابوں نے یہاں کا سارا نظام درہم برہم کردیا ہے۔ زمینیں، مکانات، سکول اور ہسپتال تباہ ہوئے، وزیراعظم شہباز شریف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فنانس بل میں ملاکنڈ ڈویژن کو دس سال تک ٹیکس سے استثنیٰ میں توسیع دی جائے۔

ممبر قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی کا کہنا تھا کہ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے وعدہ کیا تھا کہ جب بجٹ پیش ہوگا تو ایک ترمیم کے ذریعے ملاکنڈ ڈویژن کو مزید پانچ سال تک ٹیکسوں سے استثنیٰ دے دیں گے۔ لیکن وہ اپنے وعدے سے مکر گئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بننے کے بعد غربت کی وجہ سے ملاکنڈ ڈویژن کو ٹیکس سے مستثنیٰ قراردیا گیا تھا، پھر 1975ء میں سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں اس کو توسیع دے دی گئی کہ جب تک یہ علاقے پاکستان کے باقی علاقوں کے برابر نہیں آجاتے اس وقت تک کسی قسم کے ٹیکسز لاگو نہیں ہوں گے۔ امید ہے کہ اس دفعہ بھی فنانس بل میں اس کو شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے سوال کیا کہ جہاں کوئی کارخانہ، فیکٹری یا روزگار کے دوسرے مواقع نہیں ہیں وہاں کس طرح ٹیکس لگائے جاسکتے ہیں۔ٹیکس لگانا ملاکنڈ ڈویژن کے عوام کی زندگیوں کو اجیرن کرنا ہے، ہم اس کے خلاف آخری حد تک جائیں گے۔ 
خبر کا کوڈ : 1060672
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش