0
Monday 29 May 2023 03:59

لوگوں کے جانے سے پی ٹی آئی کمزور نہیں مضبوط ہو رہی ہے، رؤف حسن

لوگوں کے جانے سے پی ٹی آئی کمزور نہیں مضبوط ہو رہی ہے، رؤف حسن
اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن نے کہا ہے کہ لوگوں کے جانے سے پی ٹی آئی کمزور نہیں مضبوط ہو رہی ہے، جسے جانا ہے چلا جائے، پارٹی صاف ہو رہی ہے، بہت لوگ بیٹھے ہیں، جنہوں نے خود کو وقف کر رکھا ہے۔ بہت سے لوگ ایسے ہیں، جو نظریاتی نہیں تھے، وہ چلے گئے۔ وہ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔ سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی رؤف حسن نے مزید کہا کہ ہمیں کافی وقت سے معلومات مل رہی تھیں کہ جیل میں خواتین کے ساتھ ناروا سلوک کیا جا رہا ہے اور ہم نے اس کی نشاندہی کی کوشش بھی کی ہے۔ یہ کہنا کہ ہیومن رائٹ کی خلاف ورزی کے چکر میں کوئی ڈرامہ کیا جائے گا، ہمیں اس کی ضرورت اس لئے نہیں ہے، کیونکہ دنیا دیکھ رہی ہے، عالمی میڈیا دیکھا جاسکتا ہے، ہمارے ہاں میڈیا پر قدغن ہے، عالمی میڈیا میں جس طرح کی گفتگو ہو رہی ہے، اس کے بعد ہمیں کچھ کہنے کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

قیدیوں کے ساتھ خاص طور پر خواتین قیدیوں کے ساتھ بہت ناروا سلوک رکھا جا رہا ہے اور جن پارٹی ورکرز اور لیڈرز کو پکڑ رکھا ہے، ان سے کسی کو ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، جب حقائق باہر آئیں گے تو قوم کا سر شرم سے جھک جائے گا۔ پچھلے دو تین ہفتے کے ٹوئٹرز بھی دیکھیں، مختلف پارٹی رہنماؤں سے ہم نے ان خطرات کے بارے میں بات کی ہوئی کہ خاص طور پر خواتین کے ساتھ بدسلوکی اور غیر انسانی رویہ رکھا جا رہا ہے۔ رؤف حسن نے مزید کہا کہ رانا ثناء اللہ نے جو کھوکھلا الزام لگایا ہے، اس کا کوئی ٹھوس ثبوت دینے کی ضرورت ہے، ہمیں اس بارے میں بتایا جائے اس آڈیو کو پبلک کیا جائے، کورٹ آف لاء لے کر جائیں اور اگر کوئی ایسی بات ہے تو اس پر صحیح طریقہ سے کارروائی کی جائے۔ نواز شریف کا اسٹیٹس اس وقت مفرور کا ہے، کیا ان کے بیان کو موضوع بحث بنایا جاسکتا ہے۔ میڈیا میں ہم بھول جاتے ہیں کہ وہ قانون سے بھاگے ہوئے مجرم ہیں اور آپ چاہتے ہیں کہ میں اس بات کو اہمیت دوں کہ ہم دہشت گرد ہیں۔

جہاں تک نو مئی کے واقعات ہیں، ہم اس کی مذمت کرچکے ہیں اور ہم نے ڈیمانڈ کی ہے کہ جوڈیشل انکوائری ہونی چاہیئے اور مجرموں کو سزا دینی چاہیئے، لیکن اس کا فیصلہ اسحاق ڈار کرنے کا حق نہیں رکھتے۔ اگر تحریک انصاف کے کچھ لوگوں نے یہ کام کیا ہے تو انہیں بھی سزا ملنی چاہیئے، لیکن اگر کچھ اور لوگ بھی تھے، جیسے کہ ہم جانتے ہیں، انہیں بھی سامنے آنا چاہیئے۔ اس کے بعد یہ طے ہونا چاہیئے کہ معافی کس کو مانگنی ہے یا کچھ اور لوگوں نے مانگنی ہے۔ رؤف حسن نے مزید کہا کہ ہم نے کمیٹی بنا دی ہے، اگر کسی سطح پر ان کا اسٹانس بدلتا ہے تو ہماری کمیٹی موجود ہے، اس سے بات کرلیں۔ حکومت کا انکار کرنا ہاں میں بھی بدل سکتا ہے، ہماری پوزیشن بھی رہی ہے، ہم اس اسٹیج پر بھی آئے کہ ڈائیلاگ کرلیجئے، حالات تیزی سے بدل رہے ہیں، کوئی ایک پوزیشن مستقل نہیں رہ سکتی۔

ہماری پارٹی صاف ہو رہی ہے، جس نے جانا ہے چلا جائے، پارٹی میں بہت لوگ بیٹھے ہوئے ہیں، جنہوں نے خود کو وقف کر رکھا ہے اور اُن کے ساتھ جو پارٹی بنے گی، وہ پہلی پارٹی سے زیادہ طاقتور، متحد اور ہم آہنگی پر مبنی ہوگی۔ جو لوگ کسی کے نہیں ہوتے، ہر پارٹی سے غلطیاں ہوتی ہیں، شاید ہم سے بھی غلطیاں ہوئی ہوں۔ آج لوگ چلے گئے ہیں، جو بیانیہ تخلیق پایا، وہ پارٹی کا اپنا بیانیہ ہوگا۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ لوگوں کے جانے سے پارٹی کمزور ہو رہی ہے، ایسا بالکل نہیں ہے بلکہ اس کے برعکس ہے۔ میں کہتا ہوں کہ ان کے جانے سے پارٹی مزید مضبوط ہو رہی ہے، پارٹی کے نظریاتی ورکر موجود ہیں، انہوں نے پارٹی کو نہیں چھوڑا، نہ وہ چھوڑیں گے۔ کچھ ایسے لوگ ہیں، جن پر واقعتاً دباؤ ہے، ان کے چہروں سے واضح ہو رہا ہے اور بہت سے لوگ ایسے ہیں، جو نظریاتی نہیں تھے، وہ چلے گئے ہیں۔

ہم ان کے جانے سے خوش ہیں، کیونکہ انہوں نے پارٹی کو خراب کیا ہے، ہمیں ان چند لوگوں کے چھوڑ کر جانے کا افسوس ہے۔ عمران خان کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہونا چاہیئے اس سوال کے جواب میں رؤف حسن نے کہا کہ اگر کوئی ثبوت ہے تو پیش کریں، جوڈیشل کمیشن بنائیں، اگر جوڈیشل کمیشن یہ فیصلہ دیتا ہے کہ عمران خان ملوث ہیں تو پھر بات الگ ہوگی، لیکن کسی کا ایسا کہنا قابل قبول نہیں ہوسکتا۔ نو مئی سے متعلق عمران خان نے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیئے تھا، بعد میں دوبارہ جب بیان دیا تو جامع بیان دیا، اس میں مذمت بھی کی۔ فوج کے ساتھ بات کرنے کا عمران خان پہلے بھی کہہ چکے ہیں، ایسا نہیں ہے کہ پہلی دفعہ کہا گیا ہو، بنیادی طور پر ہماری ڈیل حکومت کے ساتھ اور انہی کا کام ہے، انہی کی ذمہ داری ہے کہ اس ملک کے مسائل کے حل کیلئے اقدامات کرتے ہیں یا نہیں کرتے۔
خبر کا کوڈ : 1060729
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش