0
Friday 14 Oct 2011 18:47

مسلح جدوجہد پاکستان کے استحکام کیخلاف ہے، امریکا حقانی گروپ کا کارڈ استعمال کر کے پاکستان پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، فضل الرحمان

مسلح جدوجہد پاکستان کے استحکام کیخلاف ہے، امریکا حقانی گروپ کا کارڈ استعمال کر کے پاکستان پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، فضل الرحمان
کوئٹہ:اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مسلح جدوجہد کو پاکستان کے استحکام کیخلاف سمجھتے ہیں۔ امریکا حقانی نیٹ ورک کو پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر قبضہ کرنے کیلئے کارڈ کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے۔ کوئٹہ میں مفتی محمود کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان، مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا محمد خان شیرانی اور دیگر رہنماوٴں نے کہا کہ ملک کے استحکام کیلئے پارلیمنٹ کی مشترکہ قرارداد پر عمل کیا جائے۔ مستقبل میں پاکستان کو امریکی عزائم سے بچانے کیلئے تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔ مقررین نے کہا کہ ناموس رسالت ص کے تحفظ کا عہد کیا ہے اور اس کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ قبائلی علاقوں میں سو سے زائد مدارس اور مساجد کو ڈرون حملوں کا نشانہ بنا کر لوگوں کو اشتعال دلانے کی کوشش کی گئی، تاکہ اسلامی علوم اور نظریہ کو کمزور کیا جاسکے۔ انتہا پسندی کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے، افغانستان کے طالبان کے حوالے سے پاکستان کی پالیسیاں تبدیل نہیں ہونگی۔ 
دیگر ذرائع کے مطابق جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ امریکہ حقانی نیٹ ورک کا کارڈ استعمال کر کے پاکستان پر قابض ہونا چاہتا ہے۔ پاکستان پر دباؤ ڈالنے کیلئے حقانی گروپ کا شوشہ چھوڑا گیا۔ کوئٹہ میں مفتی محمود کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے طالبان میں بڑا فرق ہے۔ جے یو آئی افغانستان کے طالبان کی حمایت کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فوج سمجھ چکی ہے کہ معاملہ دہشتگردی کا نہیں بلکہ ملکی ایٹمی پروگرام کا ہے۔ امریکا اور دیگر قوتیں ملک میں عسکریت کو ہوا دے کر ملکی فوج کو حرکت میں لانا چاہتی ہے۔ جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کے باعث امریکا وطن عزیز میں مداخلت اور جارحیت کر رہا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر جے یو آئی پارلیمنٹ میں نہ ہوتی تو آئین سیکولر بن جاتا۔ کانفرنس میں گیارہ قراردایں پیش کی گئیں، جن میں بلوچستان میں امریکی مداخلت اور جارحیت، بلوچستان میں لسانی اور فرقہ ورانہ سوچ کو ہوا دینے کی مذمت کی گئی۔
خبر کا کوڈ : 106168
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش