اسلام ٹائمز۔ ایرانی میڈیا نے عراقی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی کہ امریکہ نے عراق میں مقاومتی رہنماؤں کے قتل کا منصوبہ بنایا ہوا ہے۔ اس حوالے سے عراق میں امریکی سفیر "الینا رومنسکی" اس ملک کی بعض سیاسی جماعتوں کے سامنے علی اعلان کہہ چکی ہے کہ واشنگٹن، اپنے مفادات کے حصول کے لئے عراقی مزاحمتی گروہوں کے رہنماؤں بالخصوص "حرکۃ النُجَباء" کے سربراہ "شیخ اکرم الکعبی" کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ مذکورہ دھمکی ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب النُجَباء کے سیکرٹری جنرل نے وضاحت کے ساتھ کہا کہ ہم امریکی سفیر کو عراق کے سرپرست اور وائسرائے کے طور پر کام کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ شیخ اکرم الکعبی کو ملنے والی دھمکی اس طور سامنے آئی جب الینا رومنسکی نے عراق میں میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ امریکہ ہرگز مغربی ایشیاء سے نہیں جائے گا۔ امریکی سفیر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ڈھٹائی کے ساتھ عراق کے امور میں مداخلت کرنے کا عندیہ دیا۔
اسکائی نیوز کو دئیے گئے انٹرویو میں الینا رومنسکی نے کہا کہ گزشتہ سال جولائی میں اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران امریکی صدر "جو بائیڈن" نے علاقائی رہنماوں سے ملاقات میں واضح طور پر یہ بات کہی کہ یو ایس اے اس علاقے کو کبھی بھی نہیں چھوڑے گا کیونکہ یہ خطے امریکہ کے لئے اسٹریٹجک لحاظ سے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں امریکی سفیر نے علی الاعلان عراق میں مداخلت کا دعویٰ کیا۔ الینا رومنسکی نے دعویٰ کیا کہ عراقی عوام کو الحشد الشعبی کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے اس گروہ کو ایک مقامی ملیشیاء قرار دیا حالانکہ الحشد الشعبی عراقی وزیراعظم کے تحت نظر ایک باضابطہ فورس کے طور پر اپنی ذمے داریاں انجام دے رہی ہے۔ امریکی سفیر کے اس انٹرویو کے بعد عراق کے سیاسی اور مقاومتی رہنماوں کا شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔