0
Wednesday 19 Oct 2011 12:32

پاکستان افغانستان یا عراق نہیں، امریکا حملے سے پہلے 10 بار سوچے، ملکی دفاع بیرونی امداد کا مرہون منت نہیں، جنرل کیانی

پاکستان افغانستان یا عراق نہیں، امریکا حملے سے پہلے 10 بار سوچے، ملکی دفاع بیرونی امداد کا مرہون منت نہیں، جنرل کیانی
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ گزشتہ شام جی ایچ کیو میں قومی سلامتی سے متعلق دونوں ایوان کی قائمہ کمیٹیوں کی بریفنگ کیلئے خصوصی اہتمام کیا گیا۔ اس بریفنگ میں موجود بعض ارکان پارلیمان نے بتایا کہ پاکستانی فوج کے ملٹری آپریشنز کے سربراہ نے ارکان پارلمینٹ کو ملکی دفاع کے بارے میں مفصل بریفنگ دی۔ اس بریفنگ کے بعد سوال جواب کا سیشن ہوا، جس میں ارکان پارلیمنٹ کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے بری فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا کہ امریکی امداد بند ہو جانے سے ملکی دفاع پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
جنرل کیانی کے بقول بعض ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ ملکی دفاع کسی بھی بیرونی مالی امداد کا مرہون منت نہیں اور امریکی امداد بند ہونے کی صورت میں بھی ملک ناقابل تسخیر رہے گا۔ جنرل کیانی نے واضح طور پر کہا کہ پاکستانی فوج کا انحصار امریکی امداد پر نہیں ہے۔ شمالی وزیرستان اور ملک کے بعض دیگر علاقوں میں فوجی آپریشن کے امریکی مطالبے کے حوالے سے بری فوج کے سربراہ نے کہا کہ پاکستانی فوج کسی بیرونی قوت کی فرمائش پر کارروائی نہیں کرتی اور تمام فوجی کارروائیاں قومی مفاد کے تابع ہوتی ہیں۔
دیگر ذرائع کے مطابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں کارروائی سے پہلے امریکا کو دس مرتبہ سوچنا چاہیے، ان کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان پر شدت پسندوں کیخلاف کارروائی پر زور دینے کے بجائے افغانستان میں استحکام پر توجہ دے، گذشتہ روز فوجی حکام نے دفاع سے متعلق پارلیمنٹ کی دفاعی کمیٹی کو بریفنگ دی، میڈیا رپورٹس کے مطابق بریفنگ میں شریک ارکان پارلیمنٹ نے بتایا کہ آرمی چیف نے کہا شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کب کیا جائے یہ فیصلہ پاکستان اکیلے ہی کرے گا، پاکستان نے امریکا کو بتا دیا ہے کہ پاکستان کسی دباوٴ میں آکر شمالی وزیرستان میں آپریشن نہیں کریگا، جنرل کیانی یہ بھی کہا کہ اگر کوئی انہیں اس بات پر قائل کر لے کہ شمالی وزیرستان میں فوجی کارروائی سے تمام مسائل حل ہو جائیں گے تو وہ کل ہی اس کیلئے تیار ہیں۔
 ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایٹمی طاقت ہے اور اس کا موازنہ عراق یا افغانستان کے ساتھ نہیں کیا جائے، بریفنگ میں آرمی چیف نے ان امریکی الزامات کو مسترد کر دیا کہ پاکستان افغانستان میں پراکسی وار کیلئے حقانی نیٹ ورک کو استعمال کر رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسئلے کے حل کا حصہ ہے، خود مسئلہ نہیں ہے، پاکستان اپنی مشرقی اور مغربی سرحدوں پر کسی چیلنج کا سامنا نہیں کرنا چاہتا۔
آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان نے امریکا کو بتا دیا ہے کہ اسے فوجی امداد کی ضرورت نہیں ہے، اس کے جواب میں انہیں واشنگٹن سے ٹیلی فون بھی موصول ہوا، جس میں ان سے پوچھا گیا کہ ان کی اس بات کا کیا مطلب ہے لیکن انہوں نے جواب دیا کہ ان کا مطلب وہی ہے جو انہوں نے کہا ہے، آرمی چیف نے بتایا کہ اب تک کیری لوگر بل کے تحت 1.5 بلین ڈالرز امداد کا صرف بیس فیصد ہی پاکستان کو ملا ہے، آئی ایس آئی پر مختلف گروپوں سے رابطوں کے الزامات کے حوالے سے آرمی چیف نے کہا کہ سی آئی اے، ایم آئی فائیو سمیت تمام انٹرنیشنل انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ایسے رابطے ہوتے ہیں لیکن ان رابطوں کو مثبت انداز میں استعمال کیا جاتا ہے، جنرل کیانی نے کہا کہ انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997ء کا ترمیمی بل سینیٹ کمیٹی میں ایک سال سے زیر التوا ہے، دہشتگرد سرگرمیوں میں ملوث افراد کیلئے قانون پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 107548
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش