0
Wednesday 19 Oct 2011 23:14

امریکی حکومت اور کمپنیوں پر 1 فیصد اقلیت کا قبضہ ہے، مڈیا بنجمن

امریکی حکومت اور کمپنیوں پر 1 فیصد اقلیت کا قبضہ ہے، مڈیا بنجمن
اسلام ٹائمز- پریس ٹی وی کے مطابق جنگ کا مخالف خواتین کا گروپ "کوڈ پنک" کی بانی اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے "عالمی تبادلہ" کی رہنما خاتون مڈیا بنجمن نے کہا ہے کہ امریکی معاشیات اور بڑی بڑی کمپنیوں پر ملک کی 1 فیصد اقلیت کا قبضہ ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اقلیت موجودہ معاشی مسائل کی وجہ سے عوام کی جانب سے شدید سرزنش کا شکار ہے کہا: یہ وہ افراد ہیں جو درحقیقت ہماری حکومت کو بھی کنٹرول کرتے ہیں۔
مڈیا بنجمن نے کہا: یہ نظام جمہوری نہیں، ہمارا نظام ایسا ہے جس میں ہر دو سال میں ایک بار کانگریس ملک میں الیکشن کروانے اور دولت اکٹھی کرنے میں مصروف رہتی ہے، اور ہر چار سال میں ایک بار صدارتی انتخابات اور پیسے اکٹھے کرنے کی باتیں ہوتی ہیں۔ لہذا یہ ساری دولت اسی 1 فیصد اقلیت کی جیب میں جاتی ہے، یہ ایک منحوس سائیکل ہے جس میں اقلیت سیاسی طور پر اثرانداز ہوتی ہے۔
امریکہ میں انسانی حقوق کی فعال کارکن نے کہا کہ حکومت امریکی کمپنیوں کے مفادات پورے کرنے کیلئے اس 1 فیصد اقلیت سے ٹیکس وصول نہیں کرتی اور انکی کمپنیوں پر کسی قسم کی محدودیت بھی نہیں لگاتی۔ انہوں نے کہا کہ یہی 1 فیصد اقلیت ملک میں معاشی بدحالی کی حقیقی ذمہ دار ہے بلکہ پوری دنیا میں خرابی کا باعث بن رہی ہے، میں نہیں سمجھتی یہ سب کچھ جمہوریت کے تقاضوں کے مطابق ہے۔
یاد رہے نیویارک میں امریکی عوام کی جانب سے 17 ستمبر سے "وال اسٹریٹ پر قبضہ کرو" تحریک زور و شور سے جاری ہے جسکا مقصد بڑی امریکی کمپنیوں کی بڑھتی ہوئی لالچ، حکومتی سطح پر کرپشن کی موجودگی، امریکی معاشرے میں بڑھتی ہوئی غربت اور بے عدالتی اور مشرق وسطی میں امریکہ کی جنگی پالیسیوں کے خلاف اعتراض کرنا اور انہیں روکنے کی کوشش کرنا ہے۔
یہ تحریک شروع میں 150 افراد پر مشتمل تھی جنہوں نے زکوٹی پارک میں خیمے لگا کر دھرنا دیا۔ اس وقت یہ تحریک امریکہ کے تمام بڑے شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے جن میں سیاٹل، لاس اینجلس، ڈالاس اور بوسٹن بھی شامل ہیں۔ ملک بھر میں ہر روز سینکڑوں عوامی اجتماعات برگزار ہو رہے ہیں اور مظاہرین کی تعداد میں بھی روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔
اگرچہ امریکی معاشرے کے تمام طبقوں کے افراد اس احتجاجی تحریک میں شامل ہیں لیکن تحریک کے رہنماوں کے بقول "تمام مظاہرین کے تمام مشترکہ نکتہ یہ ہے کہ وہ 99 فیصد کی اکثریت ہیں جو 1 فیصد کی اقلیت کی جانب سے دولت کی لالچ اور کرپشن کو مزید برداشت نہیں کر سکتے"۔
امریکی پولیس ابھی تک نیویارک اور واشنگٹن سمیت ملک کے مختلف شہروں سے تقریبا 2000 مظاہرین کو گرفتار کر چکی ہے۔ اسی طرح پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے مرچوں کا سپرے اور لاٹھی چارج کا وسیع استعمال بھی کیا ہے۔ اسکے باوجود مظاہرین اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ اپنے جائز مطالبات کے پورا ہونے تک اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔
ہفتہ 15 اکتوبر سے یہ احتجاجی تحریک بین الاقوامی سطح پر پھیل کر 83 یورپی ممالک کے 951 شہروں تک پہنچ چکی ہے۔
خبر کا کوڈ : 107685
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش