0
Thursday 20 Oct 2011 20:26

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی امریکہ کی جانب سے بحرین کو اسلحہ فراہم کرنے کی مذمت

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی امریکہ کی جانب سے بحرین کو اسلحہ فراہم کرنے کی مذمت
اسلام ٹائمز- پریس ٹی وی کے مطابق بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکہ، روس اور بعض یورپی ممالک نے خطے میں بیداری کی لہر جنم لینے سے قبل مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کی ڈکٹیٹر حکومتوں کو بھاری مقدار میں اسلحہ فراہم کیا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلحہ کی فراہمی ایسی صورت میں انجام پائی ہے جب روس، امریکہ اور بعض یورپی ممالک اچھی طرح جانتے تھے کہ یہ اسلحہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر مبنی اقدامات میں استعمال کیا جائے گا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اسلحے کی تجارت کے محقق جناب ہیلن ہیوز نے اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے بارے میں کہا: کشف ہونے والے حقائق اسلحے کی برآمدات کو کنٹرول کرنے والی افراد کی واضح خلاف ورزیوں اور انکی کمزوریوں کی عکاسی کرتے ہیں، ساتھ ہی اسلحے کی خرید و فروش کے ایک عالمی معاہدے کی ضرورت کو بھی آشکار کرتے ہیں جس میں انسانی حقوق پر پوری توجہ مبذول کی گئی ہو۔
یہ رپورٹ ایسے وقت منظر عام پر آئی ہے جب انسانی حقوق کی تنظیموں نے امریکی کانگریس سے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے بحرین کو 53 ارب ڈالر کا اسلحہ فراہم کرنے کا معاہدہ فوری طور پر کالعدم قرار دیا جائے۔
یاد رہے بحرین میں گذشتہ کئی ماہ سے آل خلیفہ کی ڈکٹیٹر رژیم کے خلاف عوامی احتجاجی تحریک جاری ہے اور ملک بھر میں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ چل رہا ہے۔ بحرینی حکومت نے متحدہ عرب امارات اور سیکورٹی فورسز کے تعاون سے نہتے مظاہرین کے خلاف طاقت کا کھلا استعمال جاری رکھا ہوا ہے جسکے نتیجے میں اب تک دسیوں انقلابی جوان شہید ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں عام شہریوں کو سیکورٹی فورسز نے گرفتار کرنے کے بعد ان پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے تاکید کی ہے کہ تازہ ترین انکشافات سے معلوم ہوتا ہے کہ ڈکٹیٹر حکومتوں کو اسلحہ کی فراہمی جہاں کچھ معلوم نہیں یہ اسلحہ کن ہاتھوں میں کس طرح استعمال ہو رہا ہے، ایک انتہائی خطرناک اقدام ہے۔ انسانی حقوق کی اس تنظیم نے اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ مغربی حکومتیں جو اس وقت مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں رونما ہونے والی انقلابی تحریکوں کا حامی ہونے کا دعوا کر رہی ہیں، زیادہ عرصہ نہیں ہوا جب انہیں حکومتوں نے خطے کے آمر حکمرانوں کو بڑی مقدار میں اسلحہ، گولیاں اور فوجی سازوسامان مہیا کیا تھا جو آج عوام کی قتل و غارت میں استعمال ہو رہا ہے۔ یہی اسلحہ آج مستبد اور ڈکٹیٹر حکومتوں کی جانب سے ہزاروں پرامن مظاہرین کو زخمی اور قتل کرنے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کیلئے نمائندے جناب سنجیف بری اس بارے میں کہتے ہیں: ایسے مواقع پر جہاں اسلحہ کی آگاہانہ تجارت بشریت کے خلاف جرائم کا باعث بنے، اسلحہ بیچنے والے ممالک بھی بین الاقوامی قوانین کی رو سے ذمہ دار قرار پاتے ہیں۔
دوسری طرف بحرین میں حاکم آل خلیفہ رژیم کی جانب سے سعودی سیکورٹی فورسز کے تعاون سے نہتے شہریوں کے خلاف طاقت کے کھلے استعمال اور انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزی کے مقابلے میں انسانی حقوق کے دعویدار مغربی میڈیا اور مغربی حکومتوں نے پراسرار خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
بیروت کی لبنان یونیورسٹی کے پروفیسر اور سیاسی تجزیہ کار جناب محسن صالح نے اس بارے میں پریس ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم آج بحرین میں نئے دور کے آغاز کا مشاہدہ کر رہے ہیں، بحرین کی ناجائز رژیم اور ناجائز انتخابات کوئی مثبت نتیجہ حاصل نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ آل خلیفہ رژیم نے بحرین کے عوام کی مرضی کے خلاف غیرقانونی طور پر اقتدار اپنے ہاتھ میں لے رکھا ہے، امریکہ اور غرب حقیقی انقلابوں سے سخت خوفزدہ ہیں، بحرین کے 70 فیصد عوام ملک میں امریکی بحریہ کے اڈے کے وجود کے مخالف ہیں، وہ کسی بھی قسم کی بیرونی مداخلت کے خلاف ہیں چاہے یہ مداخلت نیٹو کی جانب سے ہو، امریکہ کی جانب سے ہو یا سعودی عرب یا کسی دوسرے عرب ملک کی جانب سے ہو۔
خبر کا کوڈ : 107896
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش