0
Friday 21 Oct 2011 21:16

پاکستان دنوں میں شدت پسندوں کیخلاف کارروائی کرے،ہلیری، فوجی آپریشن کا فیصلہ منتخب پارلیمنٹ کرے گی، حنا ربانی

پاکستان دنوں میں شدت پسندوں کیخلاف کارروائی کرے،ہلیری، فوجی آپریشن کا فیصلہ منتخب پارلیمنٹ کرے گی، حنا ربانی
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات باہمی مفاد پر مبنی ہیں، عوامی جذبات کی عکاسی کے لیے پارلیمنٹ سے بہتر کوئی فورم نہیں، مسقبل میں امریکہ کے ساتھ تعلقات اے پی سی کے تحت ہونگے۔ امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ وہ آرمی چیف جنرل کیانی کی اس بات سے اتفاق کرتی ہیں کہ پاکستان افغانستان یا عراق نہیں ہے، پاک امریکہ تعلقات احترام کی بنیاد پر ہونگے۔
اسلام آباد میں پاکستانی ہم منصب حنا ربانی کھر کے ہمراہ میڈیا بریفنگ میں ہیلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک خود مختار ملک ہے اور امریکا پاکستان کی خود مختاری کا احترام کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں حقانی نیٹ ورک کی موجودگی پاکستان اور افغانستان دونوں کیلئے خطرہ ہے، حقانی نیٹ ورک کے خلاف اقدامات کرنا ہونگے۔ پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف کی گئی کوششوں کو سراہتے ہیں مگر پاکستان، طالبان کی محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کرنے کیلئے اقدامات کرے۔ ہیلری کلنٹن نے تسلیم کیا کہ کئی معاملات میں اختلافات کا حل نہیں نکالا جاسکا، تاہم پاکستان ميں جمہوری حکومت کی حمايت جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں موجود اتحادی اور امریکی افواج طالبان پر دباؤ بڑھا رہی ہیں، بارڈر کے دونوں طرف محفوظ پناہ گاہوں پر تحفظات ہیں، امریکہ افغانستان سے پاکستان ميں دہشت گردی روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔
 اس موقع پر وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات سے متعلق غلط فہمیاں دور ہونی چاہیئے، پاکستان خطے میں امن کیلئے کردار ادا کرتا رہے گا۔ انھوں نے کہا کہ مضبوط افغانستان، پاکستان کے مفاد میں ہے، پاکستان مستحکم افغانستان چاہتا ہے، تاہم افغانستان میں تصادم ختم کرکے امن کا قیام تمام ممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پارلیمنٹ سے بڑھ کر کوئی خودمختار ادارہ نہیں، پاکستان کا کوئی ادارہ، دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کی حمایت یا مدد نہیں کرتا، کسی بھی ملٹری آپریشن کا فیصلہ پارلیمنٹ کریگی۔ ان کا کہنا تھا پاکستان کو روزانہ کی بنیاد پر دہشتگردی کا سامنا ہے تاہم اے پی سی کے تحت، بارڈر کے دونوں طرف امن کو موقع ملنا چاہپیے۔ پاک امریکہ خارجہ سیکرٹریز کی مشترکہ میڈیا برینگ میں ہیلری کلنٹن نے تسلیم کیا کہ بارڈر کے دونوں اطراف دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو حقانی نیٹ ورک کے خلاف مشترکہ اقدامات کرنا ہوں گے۔ 
دیگر ذرائع کے مطابق امریکا نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے دہشتگردوں کیخلاف موثر کارروائی، مہینوں یا برسوں میں نہیں بلکہ دنوں میں ہونی چاہیے، پاکستان نے کہا ہے کہ وہ مزید نتائج کے حصول کی خاطر تعاون کر سکتا ہے، اسلام آباد کے دورے پر آئی ہوئی امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے دفتر خارجہ میں پاکستانی ہم منصب حنا ربانی کھر سے وفود کی سطح پر دو طرفہ مذاکرات کئے، بعد میں میڈیا کو بریفنگ میں حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کی حمایت نہیں کرتا، تاہم ایسی پناہ گاہیں سرحد کے دونوں اطراف میں ہیں، انہوں نے کہا کہ خطے میں امن کو فروغ دینے کیلئے پاکستان امریکا کے ساتھ تعاون کر رہا ہے، انہوں نے کہا کہ کسی بھی فوجی آپریشن کا فیصلہ پارلیمنٹ کی مرضی سے ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ واضح کرنا چاہتی ہوں کہ دوسری قوموں کی طرح پاکستان میں بھی متعلقہ ادارے مستقبل کی حکمت عملی طے کرتے ہیں، پاکستان میں کسی بھی فوجی کارروائی کے لئے پارلیمنٹ انتظامیہ کو اختیار دیتی ہے۔ 
ہلیری کلنٹن نے کہا کہ ہم نے کھل کر بات کی ہے کہ پاکستان، حقانی نیٹ ورک اور دیگر افغان شدت پسندوں کیخلاف موثر کارروائی کرے، امریکا افغانستان میں موجود دہشتگردوں کیخلاف کارروائی بھی کرے گا، ہلری کلنٹن نے کہا کہ پاکستان کا امن و استحکام خطے کے لئے بھی اہم ہے، افغان مصالحتی عمل میں بھی اس کا اہم کردار بنتا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان سے تفصیلی بات چیت ہوئی، امریکا آنے والے دنوں میں پیش رفت کا خواہش مند ہے۔ ہلیری کلنٹن نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اور افغانستان پہلے جیسے براہ راست رابطے شروع کریں جو شفاف ہونے چاہئیں، انہوں نے کہا کہ خودکش حملوں اور آئی ای ڈیز کیخلاف پاکستان کی موثر قومی حکمت عملی ہونی چاہیے، دہشتگردی کیخلاف ملٹری آپریشن کے ساتھ انٹیلی جنس اور دیگر سطح پر بھی تعاون بڑھانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں اتحادی اور افغان فورسز طالبان پر دباوٴ بڑھا رہی ہیں، اور سرحد پار سے ہم پاکستان سے افغان باغیوں کی محفوظ پناہ گاہیں ختم کرنے اور افغان امن عمل میں شرکت کے لئے طالبان کی حوصلہ افزائی کرنے کی توقع رکھتے ہیں۔ تاہم ہم پاکستان سے یہ بالکل نہیں چاہتے کہ وہ اپنی سکیورٹی کی قربانی دے، ہم پاکستان کی خود مختاری اور اور سکیورٹی خدشات کا احترام کرتے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد اہم پیش رفت ہے، آرمی چیف جنرل اشفاق کیانی نے پاکستان کے جوہری طاقت ہونے اور اس کے عراق یا افغانستان نہ ہونے کا جو بیان دیا وہ اس سے متفق ہیں۔
خبر کا کوڈ : 108056
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش