اسلام ٹائمز۔ امریکی ریپلکن اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے صدر جوبائیڈن کی سربراہی میں امریکی حکومت کی جانب سے ایران کے ساتھ طے پانے والے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے اور اس کے ضمن میں جنوبی کوریا میں منجمد ایرانی اثاثوں سے 6 ارب ڈالر کی قطر کو منتقلی کے فیصلے کی پرزور مخالفت کی جا رہی ہے۔ ریپبلکن پارٹی کے سینیئر اراکین کانگریس نے بائیڈن انتظامیہ کے اس فیصلے پر برہمی و غصے کا اظہار کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس پر ایران کو تاوان ادا کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے جبکہ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ رقوم خود ایران کی اپنی ہیں۔
اس حوالے سے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہ جس نے وائٹ ہاؤس پر اپنے تسلط کے دوران ذاتی طور پر ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) سے یکطرفہ دستبرداری اور ایران کے خلاف ہر قسم کی اقتصادی پابندیوں کی بحالی کا حکم دیا تھا، نے بھی ایک بار پھر واشنگٹن و تہران کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر شدید تنقید کی ہے۔ منگل کی شام سوشل نیٹورک "ٹروتھ سوشل" پر ٹرمپ نے لکھا کہ آئیے اس موضوع کو واضح کریں! ہم نے ایران کے ساتھ یرغمالیوں کا تبادلہ کیا ہے۔۔ ہم نے انہیں 5 انتہائی سخت اور ہوشیار لوگ دے دیئے ہیں کہ جنہیں وہ شدت سے چاہتے تھے اور اسی طرح ہم نے 5 لوگوں کو واپس بھی لیا ہے لیکن ہم نے انہیں 6 بلین ڈالر بھی دیئے ہیں۔۔!! کیا کوئی جانتا ہے کہ یہ 6 بلین ڈالر کتنی بڑی رقم ہے؟ یہ دعوی کرتے ہوئے کہ یہ نیا معاہدہ ایک "خوفناک ریکارڈ" قائم کر دے گا، ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر امریکی کانگریس میں موجود ریپبلکن قانون سازوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ملکی آئین کی 25ویں ترمیم کا سہارا لیتے ہوئے نااہلی پر جوبائیڈن کا مواخذہ کریں!
امریکی ای مجلے این بی سی نیوز کے مطابق ریپبلکن پارٹی کے دیگر سینئر اراکین کانگریس نے بھی دعویٰ کیا کہ ایران کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ امریکہ کے دشمنوں کو "مزید امریکیوں کو یرغمال بنانے" کی ترغیب دے گا۔ اس حوالے سے ایران مخالف انتہاء پسند سینیٹر لنڈسے گراہم کا کہنا ہے کہ مجھے ہمیشہ خوشی ہوتی ہے کہ امریکی قید سے آزاد ہو جائیں تاہم یہ معاہدہ، ایران جیسی ''بدمعاش حکومتوں'' کو مزید امریکیوں کو یرغمال بنانے کی ترغیب دے گا!
امریکی سینیٹر جان تھون نے بھی اس معاہدے کی مخالفت میں سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے اپنے ایک پیغام میں لکھا ہے کہ امریکہ کو حراست میں لئے گئے امریکیوں کو گھر لانے کے لئے اپنی کوششوں میں انتھک محنت کرنی چاہیئے لیکن ایران اب تاوان وصول کرتے ہوئے جوہری ہتھیار بنانے کے لئے اپنے رہنماؤں کو بہترین پوزیشن تک پہنچا رہا ہے!
ایک دوسرے انتہائی ایران مخالف سینیٹر ٹیڈ کروز نے بھی بغیر کسی ثبوت کے دعویٰ کیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے ایران کے ساتھ ایک "خفیہ جوہری معاہدہ" کر رکھا ہے کہ جسے اس نے کانگریس و امریکی عوام کی نظروں سے بھی چھپا رکھا ہے۔
امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے چیئرمین مائیکل میک کال نے بھی اس کمپین میں اپنا حصہ ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاہدہ (مزید امریکیوں کو) یرغمال بنانے کے لئے امریکہ کے دشمنوں کو مستقبل میں براہ راست ترغیب دیتا ہے جبکہ بائیڈن انتظامیہ ایک ایسی کمزوری کا مظاہرہ کر رہی ہے جو دنیا بھر کے امریکیوں اور آزادی پسندوں کو مزید خطرے میں ڈال دے گی۔
ایران مخالف ایک دوسرے سخت گیر امریکی سینیٹر ٹام کاٹن نے بھی دعویٰ کیا کہ پہلے تو بائیڈن نے 11 ستمبر کے روز افغانستان سے فرار اختیار کر لیا تھا اور اب اس نے (11 ستمبر کے روز ہی) دنیا میں دہشتگردی کی حمایت کرنے والی بدترین ریاست کو تاوان ادا کرکے اس دن کو مزید بدنام کر دیا ہے۔