اسلام ٹائمز۔ مہر نیوز ایجنسی کے مطابق فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ اینتھونیو گاتریش کی جانب سے فلسطین میں اسلامی مزاحمت کو شدت پسندی سے تعبیر کئے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔ حماس کی جانب سے جاری کردہ بیانیے میں کہا گیا ہے کہ یہ تعبیر فلسطین میں جاری اسلامی مزاحمت کیلئے بالکل مناسب نہیں جو ایک قابض اور جارح طاقت کے خلاف اپنے دفاع کے جائز حق پر استوار ہے۔ حماس کے بیانیے میں مزید کہا گیا ہے کہ فلسطین میں جاری اسلامی مزاحمت بین الاقوامی قوانین اور عرف کے مطابق مکمل طور پر جائز اقدام ہے اور ایسا حق ہے جس سے ملت فلسطین جب تک غاصب صیہونی رژیم اور اس کے ناپاک منصوبوں سے روبرو ہے، اور اپنی سرزمین سے قابض اور جارح قوت کو نکال باہر کرنے اور اپنے جائز حقوق کے مکمل حصول تک ہر گز چشم پوشی اختیار نہیں کرے گی۔
فلسطین میں اسلامی مزاحمتی گروہ حماس نے اپنے بیانیے میں اس بات پر زور دیا ہے کہ شدت پسندی اور دہشت گردی ایسے دو الفاظ ہیں جو اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم اور جرائم پیشہ صیہونی آبادکاروں کے اقدامات پر پوری طرح صادق آتے ہیں۔ غاصب صیہونی رژیم اور صیہونی آبادکار مقبوضہ فلسطین میں بدامنی اور تناو کے اصل ذمہ دار ہیں جبکہ انہوں نے فلسطینی قوم کو اپنے قومی حق سے محروم کر رکھا ہے۔ لہذا صیہونی رژیم اور آبادکار حقیقی معنی میں شدت پسند اور دہشت گرد ہیں۔ حماس نے اپنے بیانیے میں اقوام متحدہ اور اس کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی قوم کے حقوق کی حمایت کریں اور فلسطینی قوم کے خلاف اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کے مجرمانہ اقدامات کی مذمت کریں اور جرائم پیشہ صیہونی حکمرانوں کو ان کے مجرمانہ اقدامات کے باعث عدالتی کاروائی کا نشانہ بنائیں تاکہ ملت فلسطین اپنی آزادی اور خودمختاری حاصل کر سکے۔