اسلام ٹائمز۔ ریاست راجستھان کے الور ضلع میں ایک ماہ کے اندر ہجومی تشدد کا دوسرا واقعہ پیش آیا جس میں ایک مسلم نوجوان کو ہندو انتہا پسندوں نے تشدد کا نشانہ بنایا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق راجستھان کے تیجارا کا 22 سالہ مسلم نوجوان گزشتہ ہفتے نفرت انگیز تشدد کا نشانہ بننے کے بعد کل رات زخموں سے جانبر نہ ہوسکا۔ وکیل احمد کو 8 ستمبر کی رات تجارہ چوک پر شدت پسند غنڈوں نے حملہ کرکے اغوا کرلیا تھا۔ وکیل احمد کا تعلق ہریانہ کے بلاسپور سے ہے جبکہ وہ راجستھان کے مہرانا گاؤں میں مقیم تھا۔ انکے پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ تین لڑکیاں شامل ہیں۔
عینی شاہدین اور دیہاتیوں نے بتایا کہ وکیل احمد کو بی جے پی کے لیڈر پرشوتم سینی اور اس کے غنڈوں نے اغوا کیا اور قریب کے ایک جنگل میں لے گئے تھے جس کے بعد وکیل احمد شدید زخمی حالت میں پایا گیا۔ اسے فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا۔ بعد میں وکیل احمد کی تشویشناک حالت کی وجہ سے اس کوجے پور ریفر کیا گیا، جہاں علاج کے دوران وکیل احمد کی موت ہوگئی۔
واضح رہے کہ راجستھان کے الور ضلع میں 19 اگست کو ایک 27 سالہ مسلم نوجوان کو لکڑی کاٹنے کے شبہ میں مبینہ طور پر پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ وکیل احمد کے افراد خاندان اور گاؤں والوں نے بتایا کہ اسے نفرت انگیزی کے چلتے نشانہ بنایا گیا۔ حالیہ دنوں راجستھان کے علاوہ مدھیہ پردیش اور ہریانہ میں مسلمانوں پر حملہ کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور ہجومی تشدد میں بعض نوجوانوں کی موت واقع ہوئی ہے۔