اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیرتسلط جموں و کشمیر میں قابض بھارتی افواج، پولیس،پیراملٹری فورسز اوردیگر ایجنسیوں کی طرف سے کشمیری خواتین پر ظلم و ستم کا سلسلہ جاری ہے، جس کی وجہ سے وہ خوف و دہشت کے ماحول میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان خیالات کا اظہار کشمیری نمائندہ ڈاکٹر شگفتہ اشرف نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 54ویں اجلاس کے موقع پر سماجی، سیاسی اور ثقافتی حقوق کے 15ویں بین الاقوامی خواتین فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں کشمیری خواتین آج بھی بھارتی فورسز کے مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نشانہ بن رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں کشمیری خواتین پر قابض بھارتی فورسز کے مظالم بند کرائے اور غیر قانونی طور پر نظربند خواتین حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی رہائی کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائے۔
ڈاکٹر شگفتہ اشرف نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بیوہ خواتین کی تعداد سب سے زیادہ ہے، کشمیر میں بہت سی خواتین ایسی بھی ہیں،جنہیں معلوم ہی نہیں کہ ان کے شوہر زندہ ہیں یا نہیں اور وہ اپنے شوہر کی تلاش میں دردر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان خواتین کو نصف بیوہ کہا جاتا ہے جو کئی برس گزرنے کے باوجود اپنے شوہر کا کوئی اتہ پتہ نہ ملنے کی وجہ سے بیوگی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ڈاکٹر شگفتہ نے کہا کہ کشمیری خواتین مسلسل خوف میں زندگی گزار رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کشمیری خواتین کی آبروریزی کو کشمیریوں کی تذلیل اور جدوجہد آزادی کشمیر کو دبانے کیلئے ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ڈاکٹر شگفتہ نے کہا کہ اگرچہ مقبوضہ علاقے میں ہر کشمیری بھارتی ریاستی دہشت گردی کا شکار ہے تاہم کشمیری خواتین اس کا بدترین شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری خواتین کو اہم چیلنجوں کا سامنا ہے۔
کشمیری نمائندہ ڈاکٹر شگفتہ اشرف نے ایونٹ کے منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ افریقی کمیونٹی مقبوضہ کشمیر کی مظلوم خواتین کیلئے آواز بلند کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں اور مستقبل میں مشترکہ مفادات کیلئے کام کرنے کے لیے باہمی روابط قائم کئے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی قابض فورسز کی طرف کشمیری خواتین کے خلاف جنسی تشدد کو رکوانے کے لیے کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین، انشا طارق شاہ، صائمہ اختر، حنا بشیر بیگ اور آسیہ بانو سمیت دو درجن سے زائد کشمیری خواتین مقبوضہ کشمیر اور بھارت کی جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظربند ہیں ان کو فوری رہا کیا جانا چاہیے جنہیں کشمیری عوام کے حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔