0
Saturday 22 Oct 2011 21:26

انٹرمیڈیٹ کے غلط امتحانی نتائج کیخلاف پنجاب میں طلبا سراپا احتجاج،حکومت نے نتائج منسوخ کر دیئے

انٹرمیڈیٹ کے غلط امتحانی نتائج کیخلاف پنجاب میں طلبا سراپا احتجاج،حکومت نے نتائج منسوخ کر دیئے
لاہور:اسلام ٹائمز۔ پنجاب بھر میں طلبہ و طالبات کا احتجاج رنگ لے آیا، لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد اور ملتان بورڈز کے گیارہویں جماعت کے نتائج منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ وزیر تعلیم پنجاب مجتبٰی شجاع الرحمان کا کہنا ہے کہ گیارہویں جماعت کے نتائج کا اعلان 2 ماہ کے اندر کیا جائے گا جبکہ گیارہویں جماعت کے پرچے ایک ماہ تک مفت ری چیک ہوں گے۔ 
دریں اثناء انٹرمیڈیٹ پارٹ ون کے نتائج میں غلطیوں کیخلاف پنجاب کے مختلف شہروں میں طلبہ کے مظاہروں میں شدت آ گئی۔ گوجرانوالہ میں سینکڑوں طلبہ نے بورڈ آفس پر دھاوا بول دیا، ریکارڈ کو آگ لگا دی، پولیس کی ہوائی فائرنگ، شیلنگ اور لاٹھی چارج سے متعدد طلبہ زخمی ہوگئے، رحیم یارخان میں مشتعل طلبہ نے متعدد تعلیمی ادارے بند کرا دئیے، جبکہ طلباء نے کہا ہے کہ نتائج میں غلطیوں کی وجہ سے سینکڑوں طلبا کا تعلیمی مستقبل خطرے میں ہے، بورڈ کی جانب سے کئی بار یقین دہانی کے باوجود تاحال نتائج کو درست نہ کیا جانا انتہائی تشویش ناک ہے۔ وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ طلبہ کا احتجاج بلا وجہ نہیں، حکومت پنجاب نے امتحانی نتائج میں غلطیوں کا نوٹس لے لیا ہے، اعلٰی سطح پر تحقیقات کے بعد ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی جائے گی، جبکہ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے آن لائن داخلہ فارم پر پابندی عائد کرنے کے لئے بھی لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے۔
گوجرانوالہ انٹرمیڈیٹ بورڈ کے سامنے سینکڑوں طلبہ نے ٹریفک بلاک کر دی اور مظاہرہ کیا، مشتعل طلبہ گیٹ توڑ کر بورڈ آفس میں گھس گئے اور پتھراو کیا، طلبہ نے سیکرٹ برانچ، کمپیوٹر سیکشن، فنانس ڈیپارٹمنٹ، کاپی سیکشن سمیت دیگر شعبہ جات میں آگ لگا دی، جس سے قیمتی ریکارڈ تباہ ہو گیا۔ پولیس اور طلبہ کے درمیان جھڑپوں سے علاقہ میدان جنگ کا منظر پیش کرتا رہا، بورڈ عملہ نے صورتحال کو دیکھتے ہوئے مین گیٹ پر تالے لگوا دیئے اور دفتری کمروں کو اندر سے کنڈیاں لگوا کر باہر مسلح گارڈ کو بٹھا دیے جبکہ پولیس نے بورڈ کے دفتر کو چاروں طرف سے گھیرے میں لیکر مسلح ملازمین بٹھا دیئے اور کسی میڈیا والے کو بھی اندر نہ جانے دیا گیا۔
 اسی دوران طلباء نے جن کی تعداد ان گنت تھی، نے بورڈ کے دفتر کے باہر احتجاج شروع کر دیا اور احتجاج کرتے ہوئے مین گیٹ کو توڑ کر اندر داخل ہو گئے، سینکڑوں طلباء نے ڈنڈے اور پتھراؤ کر کے کمروں، دروازوں اور کھڑکیوں کو توڑ ڈالا جبکہ ان کمروں میں پڑے ہوئے سامان کمپیوٹرز اور حساس کاغذات کو آگ لگا دی جبکہ دیگر طلباء نے ملازمین کو گھسیٹ کر تشدد کا نشانہ بنایا۔ پولیس نے اس موقع پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے پہلے فائرنگ کر دی، جس سے طلباء میں بھگدڑ مچ گئی، اسکے فوری بعد پولیس نے بھاگتے ہوئے طلباء پر آنسو گیس کے شیل مارے، جس سے لاتعداد طلباء متاثر ہونے کے علاوہ زخمی بھی ہو گئے، تاہم تین گھنٹوں کی دو بدو جنگ کے بعد پولیس طلباء کو بورڈ کے دفتر سے نکالنے میں کامیاب ہو گئی، مگر اس وقت تک بورڈ کا دفتر کسی کباڑ خانے کا منظر پیش کرنے لگ گیا۔ 
طلباء نے پسپائی اختیار نہ کرتے ہوئے دفتر کے باہر آ کر لاہور گوجرانوالہ سے سیالکوٹ جانیوالی سڑک کو بلاک کر دیا اور سڑک پر بھی دھرنا دیکر حکومت اور انتظامیہ کیخلاف نعرے بازی شروع کر دی، جس پر پولیس کی اضافی نفری طلب کر لی گئی، جنہوں نے طلبہ کو گھیرے میں لیکر لاٹھی چارج کیا اور متعدد طلباء کو حراست میں لے لیا۔
دریں اثناء بورڈ کے دفتر پر ہلہ بولنے کے بعد بیشتر طلبہ نے پنڈی بائی پاس پر آ کر دھرنا دیا اور پنجاب حکومت اور بورڈ انتظامیہ کیخلاف زبردست نعرے بازی شروع کر دی، جس سے لاہور، راولپنڈی، سرگودھا فیصل آباد، حافظ آباد اور سیالکوٹ سے آنے اور جانیوالی مسافر گاڑیوں جی ٹی روڈ پر کھڑی ہو گئیں۔ پولیس نے طلبہ کا دھرنا ختم کرنے کیلئے ایکشن کیا تو طلبہ نے پتھراؤ شروع کر دیا، جس کی زد میں آ کر لاتعداد بسوں، کاروں اور ویگنوں کے شیشے ٹوٹ گئے، مسافروں نے تشویشناک صورتحال دیکھتے ہوئے بسوں سے چھلانگیں لگا دیں۔ پولیس نے دو گھنٹوں کی کشمکش کے بعد طلبہ کا دھرنا توڑتے ہوئے لاٹھی چارج کر دیا، جس سے طلبہ پولیس پر پتھراؤ کر کے منتشر ہو گئے جبکہ ٹریفک کو جاری کرنے کیلئے گھنٹوں لگ گئے۔
 ادھر گجرات میں مشتعل طلبا نے جی ٹی ایس چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا، بعدازں طلبا نے جی ٹی روڈ پر احتجاج کیا، جس سے ٹریفک کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوا، پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی اور حالات کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی، لاہور میں طلبہ نے بورڈ آفس کے سامنے شدید احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔ رحیم یارخان میں مشتعل طلبہ نے متعدد تعلیمی ادارے بند کرا دئیے، ڈنڈا بردار طلبہ نے ڈی سی آفس کے سامنے سڑک بلاک کر دی۔ صوبائی دارالحکومت لاہور میں طلبا نے انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈی بورڈ لاہور کی عمارت کے باہر احتجاج کیا اور عمارت کے بیرونی گیٹ کو توڑنے کی کوشش کی، ملتان میں بھی طلبا نے بورڈ کی عمارت کا گھیرا ؤ کر کے احتجاج کیا، طلبا کا کہنا تھا کہ نتائج میں غلطیوں کی وجہ سے سینکڑوں طلبا کا تعلیمی مستقبل خطرے میں ہے اور بورڈ کی جانب سے کئی بار یقین دہانی کے باوجود تاحال نتائج کو درست نہ کیا جانا انتہائی تشویش ناک ہے۔
دوسری جانب میٹرک اور انٹر میڈیٹ کے آن لائن داخلہ فارم پر پابندی عائد کرنے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے، درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے آن لائن داخلہ فارم کی وجہ سے طلبا مشکلات کا شکار ہیں اور تمام طلبا کو انٹرنیٹ کی سہولت حاصل نہیں، جس کے باعث بہت سے طلبا انٹرنیٹ سے آن لائن فارم حاصل نہیں کرسکتے۔ 
درخواست گزار کے مطابق محکمہ تعلیم کی ویب سائٹ زیادہ تر بند رہتی ہے جس کی وجہ سے طلبا کو داخلہ فارم کے حصول کیلئے شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور آن لائن داخلہ فارم کی وجہ سے طلبا کا مستقبل داو پر لگ چکا ہے۔ درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت آن لائن داخلہ فارم پر پابندی عائد کرتے ہوئے احکامات جاری کرے کہ پرانے طریقہ کار پر میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے داخلہ فارم طلبا میں تقسیم کئے جائیں۔ 
خبر کا کوڈ : 108306
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش