اسلام ٹائمز۔ امریکی ریاست ٹینیسی کی ریپبلکن سینیٹر مارشا بلیک برن نے بائیڈن حکومت اور ایران کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے حالیہ معاہدے پر شدید تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ جاری کی گئی رقوم ایرانی ضرورت مند عوام کی مدد کے لئے ہرگز استعمال نہیں ہوں گی۔ امریکی اخبار دی ہل کے مطابق، اس حوالے سے بعض ریپبلکن قانون سازوں کی جانب سے کی جانے والی شدید تنقید کے بعد اب اپنے ایک ریڈیو انٹرویو میں مارشا بلیک برن نے بھی دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران اب ہمیں پہلے سے بڑھ کر جرأتمند نظر آئے گا کیونکہ جوبائیڈن نے اس کے 6 ارب ڈالر کے منجمد اثاثے جاری کر دیئے ہیں۔ امریکی سینیٹر نے کہا کہ یہ فنڈز، ممکنہ طور پر یورینیم کی افزودگی اور جوہری پھیلاؤ کے لئے ہی استعمال کئے جائیں گے۔ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریپبلکن پارٹی کی سینئر رکن نے وائٹ ہاؤس پر ایران کو تاوان ادا کرنے کا الزام بھی عائد کیا جبکہ دوسری امریکی حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ رقوم خود ایران کی اپنی ملکیت ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی چینل سی این این کے ساتھ اپنے حالیہ انٹرویو میں قطر و عمان کی مدد سے اسلامی جمہوریہ ایران و امریکہ کے درمیان سوموار کے روز طے پانے والے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے صدر اسلامی جمہوریہ ایران آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ 5 امریکیوں کو خالصتا انسانی بنیادوں پر رہا کیا گیا ہے۔ اس موقع پر آیت اللہ رئیسی نے فرید زکریا کے ساتھ گفتگو میں تاکید کہ یہ رقوم ایرانی قوم کی اپنی ملکیت ہیں اور کہا کہ جب یہ رقوم واپس ملیں گی تو انہیں ایسے مقاصد پر خرچ کیا جائے گا جو ایرانی عوام کی ضروریات کو پورا کر سکتے ہوں اور ہم یقینی طور پر اپنے بنیادی نظریئے پر قائم رہیں گے کہ مقصد یہی ہے کہ ان فنڈز کو ایرانی عوام کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ہی خرچ کیا جائے!