اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کو ان غیر ملکی طاقتوں کی ایماء پر حکومت سے ہٹا کر جیل میں ڈالا گیا جن کا پاکستان کی سیاست میں بڑا عمل دخل رہا ہے، اور جب تک عمران خان اپنے ناکردہ گناہوں، جو انہوں نے کبھی نہیں کئے کی معافی نہیں مانگیں گے، ان کو راحت نہیں ملے گی۔ یہ بات بین الاقوامی تنازعات میں ثالثی کے ماہر محمد فیصل نے ’’
اسلام ٹائمز‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کی۔ انہوں نے کہا عمران خان پر امریکی سائفر سمیت جتنے بھی مقدمات پی ڈی ایم کی حکومت نے بنائے، وہ سب سیاسی نوعیت کے ہیں، جہاں تک 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملے کے حوالے سے جو غداری کے مقدمہ عمران خان پر بنایا گیا ہے، اس سے کہیں زیادہ خطرناک غداری کے مرتکب نواز شریف ہو چکے ہیں، جنہوں نے فضاوں میں پاکستان کے آرمی چیف کے طیارے کو اغواء کروایا اور زمین پر خفیہ طور پر از خود اپنی پسند کا آرمی چیف نامزد کیا۔
فیصل محمد نے کہا کہ اس وقت پاکستانی فوج کے جرنیلز انتہائی سمجھداری تحمل اور بردباری کا مظاہرہ نہ کرتے تو بڑی قیامت برپا ہو جاتی، لیکن اس سازش کے محرک کو نہ صرف معاف کیا گیا، بلکہ اب دوبارہ عالمی طاقتوں کے اشارے پر تخت نشینی کیلئے لایا جا رہا ہے، یہ کھلا تضاد ہے، جسے ساری غیر جانبدار دنیا میں بغور نوٹ کیا جا رہا ہے۔ فیصل محمد نے عمران خان کے حوالے سے محمد علی درانی کے مصالحتی مشن کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ محمد علی درانی کسی کے پیغامبر ہیں مصالحتکار نہیں، مصالحت کاری کیلئے سب سے پہلے دونوں فریقوں کی رضامندی لی جاتی ہے، عمران خان شروع میں لچک دکھانے کیلئے تیار تھے، لیکن بدقسمتی سے ان کے چند قریبی انہیں سیاست سے ہٹا کر ان کی نشست پر قبضہ کرنا چاہتے تھے، جس کی وجہ سے انہیں مس گائیڈ کیا گیا، جس میں انہیں کامیابی نہیں ہوگی، تاہم عمران خان کو نقصان ہوگا۔ فیصل محمد کے مطابق موجودہ عارضی سیٹ اپ کو طویل کرکے عالمی ہدایات کی روشنی میں کچھ اہم تبدیلیاں پاکستان میں کی جائینگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے معاملات کہیں اور طے ہو رہے ہیں اور عمل پاکستان میں کروایا جا رہا ہے۔