0
Wednesday 26 Oct 2011 12:05

ایران سے گیس منصوبے پر بیک آوٹ کا عندیہ، منصوبے پر عالمی حالات دیکھتے ہوئے ہی پیشرفت کرینگے، ڈاکٹر عاصم حسین

ایران سے گیس منصوبے پر بیک آوٹ کا عندیہ، منصوبے پر عالمی حالات دیکھتے ہوئے ہی پیشرفت کرینگے، ڈاکٹر عاصم حسین
واشنگٹن:اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر پٹرولیم عاصم حسین نے کہا ہے کہ پاک، ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر عالمی حالات دیکھتے ہوئے ہی پیشرفت کریں گے، منصوبے پر کام جاری ہے مگر ہمیں منصوبے پر عالمی ہم آہنگی کو دیکھ کر چلنا ہو گا، ایران نے پاکستان کو بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لئے 10 ہزار میگا واٹ بجلی فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے، جس کی درآمد کے لئے ٹرانسمیشن لائن بچھانے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز امریکی ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے عاصم حسین نے کہا کہ منصوبے کے تحت پاکستان ایران سے یومیہ 2 کروڑ مکعب میٹر گیس درآمد کرے گا، جبکہ اس منصوبے پر ساڑھے سات ارب ڈالر لاگت آئے گی۔ منصوبے میں گیس کی ترسیل کے لئے 2 ہزار 775 کلو میٹر طویل پائپ لائن بچھائے جائے گی اور پائپ لائن کے ذریعے گیس کی رسد 2016ء تک مکمل ہو جائے گی۔ وزیر پٹرولیم نے مزید کہا کہ ایران نے پاکستان کو بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لئے 10 ہزار میگا واٹ بجلی فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے، جس کی درآمد کے لئے ٹرانسمیشن لائن بچھانے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ ایرانی بجلی اگر پاکستان کو ملتی ہے تو اس کی قیمت بھی قابل برداشت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”ایران نے 7 سے 8 (امریکی) سینٹس کی قیمت پر بجلی برآمد کرنے کی پیشکش کی ہے کام بھی کر رہے ہیں، یہ ممکن بھی ہو سکتا ہے، ٹرانسمیشن لائن بچھائی جائے گی تو پھر بجلی آئے گی اس میں تھوڑا وقت درکار ہے۔“  پاکستان اس وقت گوادر کو بجلی کی فراہمی کے لئے ایران سے 35 میگا واٹ بجلی درآمد کر رہا ہے اور اس میں اضافہ کر کے اسے سو میگا واٹ تک لے جانے کے منصوبے پر بھی کام جاری ہے۔ 
گزشتہ ہفتہ دورہ پاکستان کے موقع پر بھی امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے ایران اور پاکستان کے درمیان گیس پائپ لائن منصوبے پر امریکی تحفظات کا کھل کر اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ”ہمارا ماننا ہے کہ ایران ان تمام ملکوں کیلئے ایک بہت مشکل حتٰی کہ خطرناک ہمسایہ ہے جن کی سرحدیں اس سے ملتی ہیں۔ بظاہر اس وقت ایران کے اندر سیاسی اور معاشی صورتحال بھی قابل پیش گوئی نہیں، اس لئے ہمارا خیال ہے کہ اگر پاکستان کی توانائی کی ضروریات دوسرے راستوں اور طریقوں سے پوری کی جا سکتی ہیں تو ایسے منصوبے دیرپا ثابت ہوں گے۔“
 واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم کے بیان سے لگتا ہے کہ ایران سے گیس درآمد کرنے کے مجوزہ منصوبے پر عمل درآمد بظاہر ایک بار پھر غیر یقینی کا شکار ہو گیا ہے۔ اس کے برعکس حالیہ دنوں میں ایرانی حکام اس منصوبے کو جلد سے جلد عملی جامہ پہنانے کے بارے میں بہت پر امید دکھائی دیتے رہے ہیں۔
دیگر ذرائع کے مطابق پاکستان نے ایران سے گیس پائپ لائن منصوبہ پر بیک آﺅٹ کرنے کا عندیہ دیدیا ہے اور وفاقی وزیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا ہے کہ ایران سے قدرتی گیس درآمد کرنے کے لئے مجوزہ گیس پائپ لائن بچھانے کے منصوبے پر پیشرفت بین الاقوامی برادری سے ہم آہنگی کو مدنظر رکھ کر کی جائے گی۔ ایران نے 10 ہزار میگا واٹ بجلی فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے اور اس کی قیمت زیادہ نہیں۔ امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ایران سے قدرتی گیس درآمد کرنے کے لئے مجوزہ گیس پائپ لائن بچھانے کے منصوبے پر پیشرفت بین الاقوامی برادری سے ہم آہنگی کو مدنظر رکھ کر کی جائے گی۔ ہم اس گیس پائپ لائن منصوبے پر کام کر رہے ہیں اور عالمی حالات دیکھتے ہوئے ہی پیشرفت کریں گے کیونکہ ہمیں اس منصوبے پر دنیا کی ہم آہنگی سے ہی آگے چلنا ہے۔ وزیر پیٹرولیم عاصم حسین نے بتایا کہ ایران نے پاکستان کو بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لئے 10 ہزار میگا واٹ بجلی فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے جس کی درآمد کے لئے ٹرانسمیشن لائن بچھانے کا ایک منصوبہ بھی زیر غور ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی بجلی اگر پاکستان کو ملتی ہے تو اس کی قیمت بھی قابل برداشت ہے۔
 این این آئی کے مطابق مینیجنگ ڈائریکٹر پیپکو رسول خان محسود نے کہا ہے کہ بھارت سے 500میگا واٹ بجلی کی خریداری کے لئے تکنیکی بات چیت مکمل ہو گئی ہے، ٹیرف اور دیگر معاملات طے کرنے کےلئے بھارت کا اعلٰی سطحی وفد دسمبر میں پاکستان آئیگا، پاکستان کی طرف سے بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے کے بعد اس منصوبے کی تکمیل میں کوئی رکاوٹ نہیں رہی اور یہ منصوبہ پاک ایران کی نسبت سستا، محفوظ اور ایک سال میں مکمل ہو سکتا ہے، پیپکو کو ختم کرنے اور نجی سیکٹر سے چیف ایگزیکٹو لیے جانے سے بجلی کے مسائل حل نہیں ہو سکتے، بجلی اور گیس کی کمی کی وجہ سے دسمبر میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ ایک مرتبہ پھر بڑھ جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیپکو ہیڈ کوارٹر لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ٹیرف بھی آئی پی پیز سے کم ہو گا بھارت کا وفد دسمبر میں مذاکرات کے لئے پاکستان آئے گا اس ملاقات میں باقی تمام معاملات طے ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پیش رفت بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے کے بعد ہوئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 109350
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش