اسلام ٹائمز۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق غزہ کے خلاف صیہونی فوج کی جارحیت کو چالیس دن ہو چکے ہیں لیکن اب تک غاصب رژیم کسی قسم کی کوئی کامیابی حاصل نہیں کر پائی اور نہ ہی اس کے فوجی مقاصد میں سے کسی ایک کی تکمیل ہوئی ہے۔ غاصب صیہونی رژیم کی واحد کامیابی بینگاہ نہتے فلسطینی عوام کا قتل عام، ان کی نسل کشی ہے اور طاقت کے زور پر انہیں اپنا گھر بار چھوڑ کر جلاوطنی اختیار کرنے پر مجبور کرنا ہے۔ غاصب صیہونی رژیم کے ریٹائر اور حاضر سروس سیکورٹی اور فوجی عہدیداران نے واضح کیا ہے کہ صیہونی فوج نے اس جنگ میں جن دو بنیادی اہداف کا اعلان کیا ہے یعنی حماس کی نابودی اور اسرائیلی قیدیوں کی آزادی، وہ کسی قیمت پر بھی قابل حصول نہیں ہیں۔ صیہونی فوج کے سابق کمانڈر اور فوجی تجزیہ کار رازی برکائی نے اس بارے میں کہا کہ ایک ہی وقت میں حماس کو نابود کرنا اور اسرائیلی قیدیوں کو آزاد کروانا ناممکن ہے۔ ایک اور صیہونی تجزیہ کار تسوے یحزقیلے نے صیہونی ٹی وی چینل 13 کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حماس کسی کٹھن صورتحال کا شکار نہیں ہے اور اسرائیل الشفاء اسپتال کے نیچے اس گروہ کے اعلی رہنماوں کو کبھی بھی نہیں پا سکتا۔
غاصب صیہونی فوج کی ریزور فورس کے جرنیل اور آرمی آپریشنز یونٹ کے سابق سربراہ گیورا آئیلاند نے کہا کہ حماس ایک تنظیم کے طور پر پوری طرح نابود نہیں کی جا سکتی۔ اس کی وجہ صرف یہ نہیں کہ اس کے رہنما اور کمانڈرز ثابت قدم ہیں بلکہ اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ حماس کا مقصد ثابت قدم رہنا اور فعالیت جاری رکھنا ہے۔ اس نے مزید کہا کہ حماس نے ثابت قدم رہنے کا عہد کر رکھا ہے اور اس نتیجے پر پہنچ چکی ہے کہ اسرائیل عالمی دباو یا دیگر وجوہات کی بنا پر ایک حد تک پہنچ کر اپنی جارحیت رکنے پر مجبور ہو جائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ جنگ یونہی جاری رہے گی۔ صیہونی فوج کے آپریشن روم کے ایک اور سابق سربراہ اور ریزرو فورس کے جرنیل گادی شامنی، جو غزہ کو بہت اچھی طرح پہچانتا ہے اور اپنے بقول اس علاقے میں جنگ کے مطلب سے بخوبی آگاہ ہے، نے کہا کہ ہم اس دن سے بہت دور ہیں جب حماس کی زیر زمین سرنگوں کا گھیراو کرنے میں کامیاب ہوں گے۔
صیہونی فوج کی انجینئرنگ ونگ کے افسر جنرل عیدو مزراحی نے اس بارے میں کہا کہ حماس اس بات سے بخوبی آگاہ ہے کہ اسے اپنے ضروری ہتھیاروں کی حفاظت کرنا ہے اور گذشتہ چند دنوں میں ہم نے دیکھا کہ حماس نے دسیوں کاروائیاں انجام دیں جن کے نتیجے میں ہمارے بہت سے فوجی ہلاک ہوئے۔ غاصب صیہونی رژیم کے میڈیا ذرائع نے سابق اور حالیہ فوجی اور سکیورٹی عہدیداران کے بقول اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کے اہلخانہ کی جانب سے حکومت اور فوج پر جنگ بندی کے قیام اور قیدیوں کے تبادلے کیلئے بہت زیادہ دباو ڈالا جا رہا ہے۔ صیہونی اخبار یدیعوت آحارنوٹ میں لکھاری اور تجزیہ کار ناحوم بارنیا نے کہا ہے کہ موجودہ جنگ میں اسرائیل کی کامیابی کا مطلب تمام اسرائیلی قیدیوں کی آزادی، حماس کا مکمل خاتمہ، شمالی محاذ پر حزب اللہ کی نابودی اور تباہ شدہ بستیوں کی تعمیر نو ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے کسی بھی ہدف کی تکمیل کیلئے کوئی امید دکھائی نہیں دیتی۔