اسلام ٹائمز۔ سماجی کارکن اور تحریکِ نسواں کی بانی شیما کرمانی کو برطانوی ڈپٹی ہائی کمیشن میں منعقدہ ایک پروگرام کے دوران غزہ کے عوام کے حق میں نعرہ لگانے پر تقریب سے نکال دیا گیا۔ یہ تقریب کنگ چارلس سوم کی سالگرہ منانے کے لیے منعقد کی گئی تھی، مہمانوں میں کئی فنکار، سیاست دان، اراکین پارلیمنٹ، بیوروکریٹس اور دیگر حکام بھی شامل تھے۔ شیما کرمانی نے اس ضمن میں بتایا کہ جب پروگرام میں تقریروں کا سلسلہ جاری تھا تو اس دوران انہوں نے نعرہ لگایا سیز فائر (فوراً جنگ بندی)۔ جس کے بعد سیکیورٹی اہلکاروں نے زبردستی انہیں وہاں سے نکالنے کی کوشش کی۔ شیما کرمانی نے کہا کہ اس وقت جب میں نے ان سے کہا کہ مجھے ہاتھ نہ لگائیں، میں خود باہر چلی جاؤں گی۔ شیما کرمانی کے اس اقدام کو سوشل میڈیا پر کافی پذیرائی مل رہی ہے۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ شیما کرمانی نے حق ادا کردیا جبکہ ایمان زینب مزاری نے لکھا کہ سہون شریف ہو یا وہاں (ڈپٹی ہائی کمشنر آفس)، شیما کرمانی میں ہمت ہے، افسوس کی بات ہے کہ ایک بھی پاکستانی ان کے ساتھ باہر نہیں آیا۔
شیما کرمانی نے کہا کہ وہ تمام برطانوی حکومت اور شاہی خاندان کو غزہ میں ہونے والے مظالم کا ذکر کئے بغیر مبارکباد دے رہے تھے، مجھے صرف جو کرنا تھا میں نے کیا، میں خاموش نہیں رہ سکتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے جب دوسرے مہمانوں نے مجھے باہر پھینکتے ہوئے اور مجھے جاتے ہوئے دیکھا تو ان میں سے کسی نے بھی، یہاں تک کہ ان میں سے کسی ایک نے بھی مؤقف اختیار کرنے اور میرے ساتھ شامل ہونے کا فیصلہ نہیں کیا۔ اس ضمن میں برطانوی ڈپٹی ہائی کمیشن کے ترجمان نے بتایا کہ محترمہ کرمانی برطانوی ڈپٹی ہائی کمشنر کی پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں ایک اہم تقریر کے دوران چیخ رہی تھیں۔ اسی دوران سیکورٹی اہلکار انہیں چیخنے چلانے سے روکنے کے لیے آگے آئے لیکن پھر وہ خود ہی چلی گئیں، اس لیے یہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ ہم نے انہیں باہر پھینکا۔