اسلام ٹائمز۔ غزہ کے عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے جنگی جرائم کے بارے میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے انچارج نے دعویٰ کیا کہ مجرم کا تعین کرنا ہیگ کی عدالت کا کام ہے، میرا نہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے خبر رساں ادارے فارس نیوز کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ "جوزپ بورل" نے دعویٰ کیا کہ وہ غزہ کو انسانی امداد فراہم کرنے کی حمایت کرتے ہیں اور جنگ کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یورپی یونین کے اس اہلکار نے، جو حال ہی میں دوحہ کا دورہ کر رہے ہیں، انہوں نے آج سہ پہر قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن الثانی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں شرکت کی۔ قیدیوں کی رہائی کے لیے قطر کی ثالثی کا حوالہ دیتے ہوئے، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے کہا کہ ایک بار پھر، ہم غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم جنگ میں فوری وقفے، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی قیام امن کا مطالبہ کرتے ہیں۔
جوزپ بورل نے مزید کہا کہ دو ریاستی حل بہترین طریقہ ہے۔ اس حل کو نافذ کرنے کے لیے ہمیں اپنی توان کے مطابق ہر ممکن کوشش کرنی چاہیئے۔ یورپی یونین یرغمالیوں کی رہائی کے لیے تمام فریقین پر دباؤ ڈالتی ہے۔ غزہ میں غاصب صیہونی حکومت کی طرف سے کیے جانے والے جرائم کے حوالے کے بغیر، آج رات بورل نے الجزیرہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، لیکن اسے بین الاقوامی قوانین کا بھی احترام کرنا چاہیئے۔ انہوں نے صیہونیوں کے ان جرائم کے بارے میں، جس پر بعض بین الاقوامی اداروں نے آواز اٹھائی ہے کہا کہ ہیگ کی عدالت اس بات کا تعین کرے گی کہ اس جنگ میں جنگی جرائم کا ارتکاب کس نے کیا ہے۔ عام شہریوں کی مدد کرنا ہمارا فرض ہے۔
قطر کے وزیر خارجہ نے آج کہا کہ جارحیت کو روکنے میں بین الاقوامی برادری کی ناکامی کے سائے میں، غزہ میں سانحہ بدستور شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ ہم نے غزہ کی پٹی میں ہسپتالوں پر حملے اور قابضین کے طنزیہ شوز دیکھے ہیں۔ الشفاء ہسپتال میں جو کچھ ہوا، وہ ایک جرم تھا اور بدقسمتی سے ہم نے عالمی برادری کی طرف سے اس حوالے سے کوئی مذمت نہیں سنی۔ اسرائیلی حکومت کی فوج نے حال ہی میں دعویٰ کیا تھا کہ حماس نے الشفا اسپتال میں اسرائیلی قیدیوں کو چھپا رکھا تھا اور اس میڈیکل کمپلیکس کے نیچے جنگی ہتھیاروں کو ذخیرہ کیا ہوا ہے۔ اس دعوے کے بعد اس حکومت کی افواج الشفا ہسپتال میں داخل ہوئیں اور نہ صرف ہسپتال سے کوئی ہتھیار نہیں ملا بلکہ اس میڈیکل کمپلیکس میں کوئی قیدی بھی نہیں ملا۔
محمد بن عبدالرحمن الثانی نے مزید کہا کہ عام شہریوں کے خلاف جرائم جاری ہیں اور بین الاقوامی قوانین اور پروٹوکول کا احترام نہیں کیا جاتا ہے۔ غزہ میں ہمارے بھائیوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے، اس کے لیے بہت سے ممالک کا دوہرا معیار ہے۔ اسرائیل کے جرائم، جن میں سے تازہ ترین الفاخورہ اسکول میں پیش آیا، اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کا احترام نہیں کرتا ہے۔ اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں، انہوں نے کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں، لیکن ہم مزید پراعتماد ہوگئے ہیں کہ ہم ایک معاہدے کے قریب ہیں۔ مذاکرات میں چیلنجز آسان ہیں، وہ لاجسٹک اور عملی ہیں اور ہم ان پر قابو پا سکتے ہیں۔ غزہ کے لوگ بھوکے اور پیاسے ہیں اور انہیں ایندھن اور بجلی کی ضرورت اشد ہے۔