0
Sunday 30 Oct 2011 23:10

محمد حسین محنتی کی قیادت میں جماعت اسلامی کے وفد کی جرمن قونصل جنرل سے ملاقات

محمد حسین محنتی کی قیادت میں جماعت اسلامی کے وفد کی جرمن قونصل جنرل سے ملاقات
کراچی:اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کے نمائندہ وفد نے امیر جماعت اسلامی کراچی محمد حسین محنتی کی قیادت میں جرمن قونصلیٹ جا کر جرمنی کے قونصل جنرل Dr Tilo Klinner سے ملاقات کی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، ملکی و بین الاقوامی صورتحال بالخصوص افغانستان اور کشمیر کے مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے امور خارجہ کے نگراں و سابق رکن قومی اسمبلی مظفر احمد ہاشمی، سیکریٹری اطلاعات سرفراز احمد اور راشد قریشی بھی موجود تھے۔ جماعت اسلامی کے وفد نے Dr Tilo Klinner کی بطور نئے قونصل جنرل تعیناتی پر انہیں مبارک باد دی اور اپنی نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے جرمن قونصل جنرل نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ جنوبی ایشیاء کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، جرمنی نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ یہ مسئلہ پرامن طور پر حل ہو جائے۔ پاکستان کی سلامتی اور معاشی ترقی کیلئے تنازع کشمیر کا حل بے حد ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ کشمیریوں کی حمایت کی ہے یہ مسئلہ اب حل ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان سے اتحادی افواج کے انخلاء سے جو صورتحال پیدا ہوسکتی ہے اس سے ہم اچھی طرح آگاہ ہیں اور ہماری خواہش ہے کہ انخلاء کے بعد افغانستان خلفشار کا شکار نہ ہو، ہم افغانستان کے مسئلے کے حل کیلئے سنجیدہ ہیں۔
محمد حسین محنتی نے کہا کہ جرمنی یورپ کا سب سے بڑا ملک ہے، عالمی امن کیلئے جرمنی کے کردار کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ یورپی یونین اور نیٹو میں جرمنی کا خاص اثر و نفوذ ہے جسے جرمنی کو بروئے کار لانا چاہیے اور امن کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی اگر سنجیدہ کوشش کرے تو افغانستان کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے اور خطے میں امن و امان کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ پوسٹ وار اسٹرٹیجی بنائے بغیر اگر افغانستان سے اتحادی افواج کا انخلاء ہوا تو افغانستان مزید خانہ جنگی کا شکار ہوگا۔ افغانستان کے مسئلے کا واحد حل یہ ہے کہ اقتدار ان افراد کے حوالے کیا جائے جو افغانیوں کے حقیقی ترجمان اور خیر خواہ ہیں۔ اگر اب بھی افغانستان میں اتحادی افواج کا تسلط ختم نہ ہوا تو اندیشہ ہے کہ امریکا کو نائن الیون کے واقعے سے جتنا نقصان اٹھانا پڑا اس سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا۔
خبر کا کوڈ : 110592
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش