0
Wednesday 2 Nov 2011 09:43

مشترکہ مشقیں تربیتی کورسز، پاکستان، ترکی اور افغانستان میں فوجی تعاون کا سمجھوتہ

مشترکہ مشقیں تربیتی کورسز، پاکستان، ترکی اور افغانستان میں فوجی تعاون کا سمجھوتہ
اسلام ٹائمز۔ پاکستان، ترکی اور افغانستان نے فوجی تعاون کا سمجھوتہ کیا ہے، سہ فریقی سربراہ اجلاس کے دوران 3 اہم معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط کئے گئے، جن میں مشترکہ جنگی مشقوں اور قیام امن کی مشترکہ کوششوں اور پولیس کی تربیت میں تعاون کا بھی معاہدہ شامل ہے۔ مزید برآں پاکستان اور ترکی نے کرنسی کے تبادلے کے معاہدے پر بھی دستخط کر دئیے ہیں۔ اسی طرح تینوں ممالک کے درمیان مجوزہ گل ٹرین کا سفر 16 کی بجائے 11 گھنٹے میں مکمل کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ ترک صدر نے کہا ہے ملاقات میں ہونے والے اہم فیصلوں میں سے ایک پاکستان اور افغانستان کی جانب سے سابق افغان صدر برہان الدین ربانی کے قتل کی تحقیقات کے لئے معاون کا طریقہ طے کرنے پر اتفاق ہے۔ ترک صدر نے کہا کہ یہ تعاون دونوں ممالک کے باہمی اعتماد کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو گا، انہوں نے تعاون کے طریقہ کار پر روشنی نہیں ڈالی، تاہم ان کا یہ ضرور کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے خفیہ اداروں میں اس بارے میں بات چیت ہوئی ہے۔ 

صدر آصف علی زرداری نے اپنے ترک ہم مصنب عبداللہ گل اور افغان ہم منصب حامد کرزئی سے انقرہ میں ملاقات کی، جو چھٹی سہ فریقی سربراہی ملاقات کا حصہ تھی۔ صدر زرداری نے بعد میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا افغانستان کے سابق صدر برہان الدین ربانی کا قتل پاکستان کے لئے ایک بہت بڑا نقصان ہے جبکہ صدر کرزئی نے کہا جب تک طالبان کا ٹھکانہ معلوم نہیں ہوتا، ان سے بات چیت کا عمل بحال نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا خودکش بمباروں سے نہیں، پاکستان سے مذاکرات ہوں گے۔ 
اس سے پہلے تینوں ممالک کے آرمی چیفس نے مشترکہ جنگی مشقوں کے معاہدے پر دستخط کئے۔ اے پی پی کے مطابق پہلا معاہدہ پاکستان اور ترکی کے درمیان کرنسی کے تبادلے سے متعلق ہوا۔ یہاں صدر زرداری اور ترک صدر عبداللہ گل کی موجودگی میں دونوں ممالک کے سٹیٹ بنکوں کے گورنرز نے معاہدے پر دستخط کئے۔ صدر زرداری نے اس معاہدے کو دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور دوطرفہ کاروباری تعلقات کے فروغ میں ایک بڑا قدم قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا اس معاہدے سے خطے میں دیگر ممالک کے ساتھ اسی طرح کے معاہدوں کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ صدر نے کہا معاہدے پر دستخطوں سے دونوں ممالک کے تاجر ڈالرز یا دیگر غیر ملکی کرنسیوں کی بجائے اپنی اپنی کرنسی میں تجارت کر سکیں گے۔ اہم ایم او یو پاکستان، ترکی اور افغانستان کے فوجی سربراہوں کے درمیان مشترکہ فوجی مشقوں سے متعلق ہوا، جبکہ تیسرا معاہدہ تینوں ممالک کے وزرائے داخلہ کے درمیان تربیتی تعاون سے متعلق ہوا۔ اس معاہدے پر پاکستان کی جانب سے وزیر داخلہ رحمن ملک نے دستخط کئے۔
 
قبل ازیں چھٹے سہ فریقی سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر زرداری نے پاکستان، افغانستان اور ترکی کے درمیان سہ فریقی شراکت داری کے لئے مکمل حمایت اور تعاون کا اظہار کرتے ہوئے کہا پاکستان افغانستان میں امن، سلامتی، استحکام اور ترقی کو یقینی بنانے کے لئے اس شراکت داری میں مل کر کام کرنے کا خواہشمند ہے۔ صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے کہا صدر زرداری نے سہ فریقی سربراہ اجلاس کے مثبت نتائج کی امید کرتے ہوئے کہا ہم اس شراکت داری میں مل کر کام کرنے کے خواہشمند ہیں۔ صدر نے چھٹے سہ فریقی سربراہ اجلاس کی میزبانی پر ترکی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہمارے مفادات، تاریخ، ورثے، ثقافت اور رسم و رواج میں یکسانیت ہمارے عوام کے درمیان رشتوں کی مضبوطی ظاہر کرتی ہے۔ 
صدر نے کہا کہ ترقی اور اقتصادی تعاون کے شعبوں میں ہمیں اپنا تعاون آگے بڑھانے کے لئے ضروری فریم ورک شامل کرنا ہو گا۔ انہوں نے یقین کا اظہار کیا اس سربراہ اجلاس سے خطے میں امن و خوشحالی کے لئے تینوں ممالک کی مشترکہ کوششوں کو مزید تقویت ملے گی۔ انہوں نے کہا پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کی بحالی میں مدد دینے کے لئے تیار ہے۔ مفاہمت کے عمل کا ذکر کرتے ہوئے صدر زرداری نے کہا ہم افغانستان کی اپنی قیادت میں مفاہمت کے عمل کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ کمشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا یہ کمشن حکومت پاکستان کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ 
پروفیسر ربانی کی شہادت کا حوالہ دیتے ہوئے صدر زرداری نے کہا ان کی شہادت ایک بہت بڑا دھچکا ہے۔ پروفیسر ربانی پاکستان کے عظیم دوست اور امن کی علامت تھے۔ ان کے قتل سے تشدد کے ذریعے مقاصد حاصل کرنے والوں کو فائدہ پہنچا۔ انہوں نے کہا گزشتہ تین برسوں میں ہم نے افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو نئی جہت دینے کے لئے مخلصانہ کوششیں کی ہیں۔ صدر زرداری نے کہا کہ ہم نے ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پر دستخط کئے اور افغانستان کی تعمیر نو اور اس کے اداروں کی استعداد بڑھانے میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ سینکڑوں افغان طلباء پاکستان میں زیر تعلیم ہیں۔ صدر نے کہا لاکھوں افغان پناہ گزین اب بھی پاکستان میں مقیم ہیں اور ہماری خواہش ہے کہ وہ جلد سے جلد عزت اور وقار کے ساتھ اپنے گھروں کو جا سکیں۔
 
پاکستان اور ترکی کے سربراہوں نے گل ٹرین منصوبہ مزید بہتر بنانے پر اتفاق کیا۔ صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر نے بتایا یہ فیصلہ بھی ہوا ریل کی موجودہ پٹڑی کو کامیابی کے ساتھ بہتر بنا لینے کے بعد منصوبے کے دوسرے مرحلے پر کام شروع کر دیا جائے گا۔ دوسرے مرحلے کے تحت پاکستان میں ریل کی ساری نئی پٹڑی بچھائی جائے گی، جس پر ڈیڑھ سو کلومیٹر کی رفتار سے مال گاڑی چل سکے گی۔ بریفنگ میں بتایا گیا منصوبے کے کام کو مزید آگے بڑھانے کے لئے اگلے ماہ پاکستان میں دونوں ممالک کے ماہرین کا اجلاس ہو گا۔ ترکی کے صدر عبداللہ گل نے تجویز پیش کی کہ انقرہ اسلام آباد ٹرین کے سفر کے دورانیے کو کم کر کے گیارہ دن کرنے کے بارے میں منصوبے کو چھ ماہ میں حتمی شکل دے دینی چاہئے۔ انہوں نے کہا ٹرین کا وقت مزید کم کر کے دس دن سے کم پر لایا جا سکے تو وہ اس حوالے سے مزید وقت دینے کو بھی تیار ہیں۔ اجلاس میں جنوری 2012ء میں منصوبے کے حوالے سے بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

دیگر ذرائع کے مطابق پاک ترک افغان سہ فریقی سربراہی اجلاس میں سابق افغان صدر برہان الدین ربانی کے قتل کی تحقیقات کے لیے پاکستان، افغانستان اور ترکی پر مشتمل ایک کمیشن بنانے پر اتفاق کیا گیا ہے جبکہ تینوں ممالک کے مابین مشترکہ فوجی مشقیں کرنے کا بھی معاہدہ طے پا گیا ہے۔ گزشتہ روز صدر آصف زرداری، افغان صدر حامد کرزئی اور ترک صدر عبداللہ گل کے درمیان اجلاس ہوا۔ اجلاس میں آرمی چیف جنرل کیانی، وزیرخارجہ حنا ربانی اور وزیر داخلہ رحمن ملک بھی موجود تھے، اجلاس میں استنبول کانفرنس پر مشاورت کی گئی۔ 
دوسری جانب تینوں ممالک کے فوجی سربراہوں کا بھی اجلاس ہوا۔ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویزکیانی نے پاکستان، جنرل نجدت اوزل نے ترکی اور جنرل شیر محمد کریمی نے افغانستان کی نمائندگی کی۔ فوجی سربراہوں نے پیشہ وارانہ معاملات پر بات چیت کی اور خطے میں امن، سلامتی اور استحکام یقینی بنانے کے لیے فوجی سطح پرتعاون بڑھانے پرتبادلہ خیال کیا جبکہ پاکستان، ترکی اور افغانستان کے وزراء داخلہ میں بھی الگ ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں تینوں ممالک کے داخلی امور سے متعلق معاملات زیرغور آئے۔ 
سہ فریقی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر زرداری نے سہ فریقی شراکت داری کے لیے مکمل حمایت اور تعاون کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کی بحالی میں مدد دینے کے لیے تیار ہے۔ مفاہمت کے عمل کا ذکر کرتے ہوئے صدر آصف زرداری نے کہا کہ ہم افغانستان کی اپنی قیادت میں مفاہمت کے عمل کی حمایت کرتے ہیں۔ صدر زرداری نے کہا کہ ہم نے ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پر دستخط کیے ہیں اور افغانستان کی تعمیر نو اور اس کے اداروں کی استعداد بڑھانے میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ سیکڑوں افغان طلباء پاکستان میں زیر تعلیم ہیں۔ صدر نے کہا کہ لاکھوں افغان پناہ گزین اب بھی پاکستان میں مقیم ہیں اور ہماری خواہش ہے کہ وہ جلد سے جلد عزت اور وقار کے ساتھ اپنے گھروں کو جاسکیں۔
 دریں اثناء صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے افغان نائب وزیر خارجہ نے کا کہنا تھا کہ پاکستان باتوں سے آگے بڑھ کر جنگجوؤں کے خلاف ٹھوس اقدامات کرے۔ افغان صدر کرزئی کا کہنا تھا کہ وہ طالبان سے اس وقت تک مذاکرات نہیں کریں گے جب تک وہ کھل کرسامنے نہیں آتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے بات چیت جاری رہے گی۔
خبر کا کوڈ : 111112
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش