0
Thursday 3 Nov 2011 15:21

افغان جنگ، پاکستان کو کلیدی کردار کی پیشکش،واشنگٹن پوسٹ، خبر درست نہیں، امریکا

افغان جنگ، پاکستان کو کلیدی کردار کی پیشکش،واشنگٹن پوسٹ، خبر درست نہیں، امریکا
اسلام ٹائمز۔ اوباما انتظامیہ کی جانب سے افغان جنگ کے سیاسی خاتمے کے لئے پاکستان کو کلیدی کردار دینے کی پیشکش کی جا رہی ہے، امریکی روزنامے واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ اوباما انتظامیہ نے علاقائی شراکت داری اور افغان جنگ کے سیاسی خاتمہ کیلئے ایک نظرثانی شدہ حکمت عملی پر کام شروع کر دیا ہے جس میں پاکستان کو کلیدی کردار کی پیش کش کی جا رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق عسکریت پسندوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کے بدلے میں پاکستان کو مفاہمی مذاکرات میں بڑے کردار کی پیشکش کی گئی ہے جہاں پر افغانستان کیلئے بھی نشست ہو گی۔ 
اب تک اوبامہ انتظامیہ کا اس بات پر اصرار تھا کہ براہ راست مذاکرات افغان حکومت اور طالبان کے مابین ہوں گے، جن میں امریکا اور پاکستان کا کردار سہولت کار کا ہو گا، تاہم نئی حکمت عملی میں اس بات کو تسلیم کیا گیا ہے کہ مذاکرات چاروں اسٹیک ہولڈرز کی شرکت سے ہی کامیابی سے ہمکنار ہو سکتے ہیں۔ 
علاوہ ازیں نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے پاکستان کو افغانستان سے متعلق مصالحتی عمل میں نمایاں کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہلیری کلنٹن نے پاکستان کے اپنے حالیہ دورے میں اپنے میزبانوں کو یقین دہانی کرا دی کہ افغانستان کے بارے میں مصالحت کے لئے جو مذاکرات ہونگے۔ ان میں ان کا مرکزی کردار ہو گا۔
 
افغان امن عمل میں پاکستانی کردار بڑھانے کی خبر درست نہیں، امریکا
معروف امریکی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ اوباما انتظامیہ نے علاقائی شراکت داری اور افغان جنگ کے سیاسی خاتمہ کیلئے ایک نظرثانی شدہ حکمت عملی پر کام شروع کر دیا ہے، جس میں پاکستان کو کلیدی کردار کی پیشکش کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان مفاہمتی عمل میں پاکستان کے کردار میں اضافے کی اطلاعات درست نہیں، تاہم مصالحتی عمل میں اسلام آباد کی حمایت درکار ہے، دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کے لئے اسلام آباد پر دباوٴ بڑھائیں گے، حقانی نیٹ ورک کو دہشتگرد تنظیم قرار دینے کا حتمی جائزہ لے رہے ہیں، جنگیں مذاکرت کے بغیر ختم نہیں ہوتیں۔ 
واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ نئی حکمت عملی میں شامل نکات کو طے کرنے پر پہلے سے ہی کام جاری ہے، جس میں مشرقی افغانستان میں حقانی نیٹ ورک سے منسلک عسکریت پسندوں پر فوجی دباؤ میں اضافہ بھی شامل ہے، جبکہ دوسری جانب واشنگٹن کے ساتھ حقانی نیٹ ورک اور دیگر طالبان گروپوں کے براہ راست مذاکرات کیلئے بھی دروازہ کھلا رکھا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق عسکریت پسندوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کے بدلے میں پاکستان کو مفاہمی مذاکرات میں بڑے کردار کی پیشکش کی گئی ہے، نئی حکمت عملی میں اس بات کو تسلیم کیا گیا ہے کہ مذاکرات چاروں اسٹیک ہولڈرز کی شرکت سے ہی کامیابی سے ہمکنار ہو سکتے ہیں۔ ادھر امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریا نولینڈنے کہا ہے کہ یہ ہمارا بھی اور افغانستان کا بھی ہمیشہ سے موقف رہا ہے کہ افغانستان کی سربراہی میں مفاہمتی عمل کو امریکا اور پاکستان کی حمایت کی ضرورت ہے۔

خبر کا کوڈ : 111474
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش