0
Saturday 5 Nov 2011 15:59

بھارت کو پسندیدہ قرار دینے سے کشمیر کاز متاثر نہیں ہوگا، وزیراعظم گیلانی

بھارت کو پسندیدہ قرار دینے سے کشمیر کاز متاثر نہیں ہوگا، وزیراعظم گیلانی
اسلام ٹائمز۔ چین کے تعاون سے بنائے گئے سیارے کے گراؤنڈ سٹیشن کے افتتاح کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سید یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں جمہوریت قائم ہے اور اس پر ہم یقین رکھتے ہیں، ہماری پارٹی اور قیادت نے ملک کیلئے بے پناہ قربانیاں دیں یہاں تک کہ جانوں کا نذرانہ دیا، ملک میں جو لوگ سیاست کرنا چاہتے ہیں اور جلسے جلوس کرنا چاہتے ہیں انہیں سہولت فراہم کریں گے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ جلسے جلوسوں میں کسی قسم کی ایسی بات نہ کی جائے جس سے کسی کے جذبات مجروح ہوں اس چیز سے پرہیز کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جانے کی باتیں 2008ء سے سن رہے ہیں اور یہی درخواست کر رہے ہیں کہ قوم کو چین سے بیٹھنے دیں اور عوام کو امید کی کرن دکھائیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو پتہ ہے کہ پیپلز پارٹی وفاق کی علامت ہے جس کی جڑیں پورے ملک میں ہیں وہ اگر مسائل حل نہیں کر سکتی تو پھر کون کرے گا؟۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں کوئی اپوزیشن نہیں تمام جماعتیں حکومت میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو گالیاں دینا سب سے آسان ہے لیکن عوام سمجھ چکے ہیں کہ مسائل کون حل کر سکتا ہے؟۔
ڈرون حملوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک ایسا وقت بھی تھا کہ ایک ٹیلی فون کال پر سب کچھ تسلیم کیا گیا لیکن اب ایسا نہیں، حکومت ملک کے مفاد میں فیصلے کر رہی ہے اور امریکی میڈیا میں سامنے آنے والی اطلاعات سے ثابت ہوا کہ ڈرون حملے ہماری مرضی سے نہیں ہو رہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم متحد ہے اور تمام قومی امور پر سب کو اعتماد میں لے کر فیصلے کئے جائیں گے۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے اور ذمہ دار ملک کے طور پر ہم جو کچھ کر رہے ہیں وہ ملکی مفاد میں انتہائی موثر ہے، امریکہ سے ڈرون حملوں کے معاملے پر سفارتی چینلز کے ذریعے رابطے میں ہیں جو انتہائی موثر ہیں۔ عمران خان کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک چلانے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ سب کو بنیادی حقوق حاصل ہیں لیکن یہ حقیقت سب کو معلوم ہونی چاہیے کہ کوئی بھی شخص اس وقت تک رکن پارلیمنٹ نہیں بن سکتا جب تک اپنے اثاثے ظاہر نہ کرے ہم نے تو پہلے ہی اپنے اثاثے ظاہر کر دیئے ہیں۔
پنجاب میں پیپلز پارٹی دو حصوں میں تقسیم کرنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب ایک بڑا صوبہ ہے، عوامی مسائل کے حل اور پارٹی امور کو موثر انداز میں چلانے کیلئے پارٹی کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف نے ڈی جی خان میں جلسہ کے دوران جنوبی پنجاب صوبہ کی حمایت کی ہے، پیپلز پارٹی اس معاملے کو صوبائی اسمبلی میں پیش کرے گی، پارلیمنٹ میں دیکھیں گے کہ کون اس کی حمایت کرتا ہے اور کون مخالفت؟ لیکن جنوبی پنجاب صوبہ عوام کا مطالبہ ہے اور اس کو کوئی نہیں روک سکتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دس دس سال اقتدار پر بیٹھنے والے آمروں اور دو تہائی اکثریت سے قائم ہونے والی حکومتوں نے کالا باغ ڈیم نہیں بنایا یہاں تک کہ 65 سال میں کسی بھی حکومت نے اس منصوبے کے لئے فنڈز بھی مختص نہیں کئے عوام کو صرف سبز باغ دکھائے گئے اگر اس منصوبے پر چاروں صوبوں میں اتفاق رائے پیدا ہوتا ہے تو اس صورت میں حمایت کر سکتے ہیں لیکن اگر اتفاق رائے نہ ہو تو صرف ہوائی باتیں نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ بھاشا ڈیم پر چاروں صوبوں کا اتفاق رائے طے پا گیا اور ہم نے منصوبے پر کام کا آغاز کر دیا۔
بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ وفاقی کابینہ نے بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے کی منظوری دی ہے اور وزارت تجارت کو اختیار دیا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ اس معاملے کو آگے بڑھائے، میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہم اس فیصلے پر یوٹرن نہیں لیں گے، بھارت کو جو حیثیت دی گئی ہے اس پر کوئی غلط فہمی کا شکار نہ ہو، پاکستان دنیا کے 100 دیگر ممالک کے ساتھ ڈبلیو ٹی او کے تحت جو طریقہ کار اختیار کر رہا ہے وہی بھارت کیساتھ ہو گا۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ اس فیصلے سے کشمیر کاز اور ملکی مفاد پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کی بنیاد کشمیر ہے کیونکہ اس ملک کو بنانے میں ہمارا رول ہے، میرے والد نے قرارداد پاکستان پر دستخط کئے تھے، ہمارے حب الوطنی کے جذبے پر شک نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ دوطرفہ مذاکرات میں تمام حل طلب امور پر بات چیت ہو رہی ہے جس میں کشمیر سرفہرست ہے۔ 
خبر کا کوڈ : 111875
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش