0
Monday 7 Nov 2011 19:47

امریکہ، ایران اور سعودی عرب کی دوستی سے خوفزدہ ہے، حملہ کیا گیا تو نتائج خطرناک ہوں گے، احمدی نژاد

امریکہ، ایران اور سعودی عرب کی دوستی سے خوفزدہ ہے، حملہ کیا گیا تو نتائج خطرناک ہوں گے، احمدی نژاد
اسلام ٹائمز۔ مصر کے ایک اخبار کو انٹرویو میں ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ امریکہ ایران اور سعودی عرب کی دوستی سے خوفزدہ ہے اسی لئے وہ ہمارے درمیان اختلاف ایجاد کرنا چاہتا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ایران ہمیشہ مذاکرات کیلئے تیار ہے۔ ان کے بقول حملے کی یہ دھمکیاں کوئی نئی بات نہیں ہے، احمدی نژاد نے مزید کہا کہ غرب اور بالخصوص امریکہ ایران کی طاقت اور دنیا میں اس کے مثبت کردار سے خوفزدہ ہیں، اسی لئے فوجی حملے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ 
ایران کے صدر احمدی نژاد نے خبردار کیا ہے کہ ایران پر حملہ کیا گیا تو اس کے نتائج خطرناک ہوں گے، اسرائیل کچھ بھی کر لے، اس کو ختم ہونا ہے۔ مصر کے ایک اخبار کو انٹرویو میں صدر احمدی نژاد نے امریکا اور اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ ایران پر حملہ کرنے کے لئے عالمی حمایت کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایران کا دشمن ہے اور اسے ختم ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی اہلیت میں اضافہ ہو رہا ہے، وہ ترقی کر رہا ہے، اسی لئے ایران دنیا کا مقابلہ کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور مغرب خاص طور پر امریکا ایران کے کردار اور اہلیت سے خوف زدہ ہیں۔
اسرائیل اور مغربی دنیا بالخصوص امریکہ ایران کی طاقت اور اثر و رسوخ سے سخت خوفزدہ ہیں، احمدی نژاد
اسلام ٹائمز: صدر اسلامی جمہوریہ ایران نے تاکید کی ہے کہ امریکہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان دوستانہ تعلقات سے سخت خوفزدہ ہے اور ایران ہمیشہ مذاکرات کیلئے تیار ہے۔
اسلام ٹائمز- فارس نیوز ایجنسی کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر جناب محمود احمدی نژاد نے مصر کے روزنامے "الاخبار" کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کی دھمکیوں کی اصل وجہ یہ ہے کہ وہ ایران کی طاقت اور خطے میں اسکی فعالیت سے انتہائی خوفزدہ ہے۔ انہوں نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان اختلافات ڈالنے کی امریکی سازش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اسے شکست خوردہ ملک قرار دیا اور کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے آپس میں روابط ہیں اور ایران ہمیشہ مذاکرات کیلئے تیار ہے۔
جناب محمود احمدی نژاد نے امریکہ کی جانب سے ایران پر سعودی سفیر کے قتل کی سازش تیار کرنے کے الزام کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ امریکہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان کسی قسم کے تعلقات سے خوفزدہ ہے لہذا ان میں اختلافات ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سازش کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمیں چاہئے کہ اپنے باہمی تعلقات کو مزید بہتر بنانے کیلئے تمامتر توانائیاں صرف کر دیں۔ یہ الزام بے بنیاد اور ایران اور ایرانی عوام سے انتہائی بعید ہے۔
جناب محمود احمدی نژاد نے امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کی دھمکیوں کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ دھمکیاں کوئی نئی بات نہیں، ایران کے پاس بم نہیں لیکن اسرائیل کے پاس 300 ایٹم بم ہیں۔ اسرائیل ایسا شر ہے جو تمام خطے کیلئے بڑا خطرہ ہے۔ ایران کے خلاف دھمکیوں کا مقصد اسے پرامن ایٹمی توانائے کے حصول اور اس سے استفادہ کرنے سے روکنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران روز بروز زیادہ طاقتور اور ترقی یافتہ ہوتا جا رہا ہے، اسی وجہ سے ایران عالمی سطح پر رقابت میں شریک ہونے کے قابل ہو چکا ہے۔ اسرائیل کی غاصب صہیونیستی رژیم اور مغربی دنیا خاص طور پر امریکہ ایران کی طاقت اور اثر و رسوخ سے سخت خوفزدہ ہے اور اس کوشش میں مصروف ہے کہ دنیا کے ممالک کو ایران پر فوجی حملے کیلئے اپنا حامی بنائے تاکہ ایران کے اثر و رسوخ کو ختم کر سکے لیکن مستکبران یہ جان لیں کہ ایران کسی کو اپنے خلاف ایک قدم اٹھانے کی اجازت بھی نہیں دے گا۔
صدر اسلامی جمہوریہ ایران نے شام کے حالات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ عالمی طاقتیں اسلامی مزاحمت کو کمزور کرنا چاہتی ہیں لہذا شام جو اسلامی مزاحمت کا اہم مرکز سمجھا جاتا ہے کے خلاف سازشیں کرنے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مغربی استعماری قوتیں شام پر دباو ڈالنے اور اسکے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کے بہانے ڈھونڈ رہی ہیں۔ شام کے اندر بھی کچھ اختلافات پائے جاتے ہیں۔ ایران شام کی حکومت اور اسکے مخالفین دونوں کو یہ مشورہ دیتا ہے کہ وہ آپس میں گفتگو اور مذاکرات کے ذریعے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں اور اس طرح اپنے معاملات میں بیرونی مداخلت کا سدباب کریں، ہمیں یقین ہے کہ شام کی حکومت اور اسکے مخالفین مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔ شام کے اندرونی مسائل میں کسی قسم کی بیرونی مداخلت نہیں ہونی چاہئے۔
جناب محمود احمدی نژاد نے اس سوال کے جواب میں کہ ایران اور مصر کے درمیان تعلقات کی کیا صورتحال ہے کہا کہ ہم ان تعلقات کا خیرمقدم کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی اتحاد تشکیل پا جائیں۔ ایران اور مصر کے درمیان تعاون اور ہمکاری خطے میں امریکی تسلط اور اثر و رسوخ کو کم کرنے کا باعث بنے گی اور امریکی مداخلت کی گنجائش کو ختم کر دے گی۔ ابھی تک ایران اکیلا امریکہ کے مقابلے میں ڈٹا رہا ہے اور اسے شکست بھی دے چکا ہے، اب اگر مصر بھی ایران کے ساتھ امریکہ کے خلاف اٹھ کھڑا ہو تو اس وقت امریکہ تمام خطے سے عقب نشینی کرنے پر مجبور ہو جائے۔
صدر اسلامی جمہوریہ ایران نے کہا کہ ہم مصر اور مصری قوم سے محبت کرتے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی اور تاریخی مشترکات موجود ہیں۔ مصر اور ایران دونوں ایک محاذ کے سپاہی ہیں جو عدالت اور انسانیت کا محاذ ہے، دونوں کو چاہئے کہ وہ ظلم و ستم اور باطل کے محاذ کا مقابلہ کرنے کیلئے متحد ہو جائیں۔ مصر عظیم تاریخ اور تہذیب و تمدن کا مالک ہے جس پر ہم افتخار کرتے ہیں، مصر اور ایران کے درمیان اچھے تعلقات دونوں ممالک کے فائدے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں جب بھی دعوت ملے گی وہ فورا مصر کا دورہ کریں گے اور میں سمجھتا ہوں کہ وہ وقت بہت قریب ہے۔
خبر کا کوڈ : 112264
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش