0
Tuesday 8 Nov 2011 20:24

حکومتی اتحاد اور اپوزیشن جماعتوں نے سیاسی آلے تیز کرنے شروع کر دئیے

حکومتی اتحاد اور اپوزیشن جماعتوں نے سیاسی آلے تیز کرنے شروع کر دئیے
اسلام ٹائمز۔ نومبر کے تیسرے ہفتے سے پاکستان کے سیاسی منظر پر تیزی آنے کا امکان ہے اور حکومتی اتحاد اور اپوزیشن جماعتوں نے سیاسی آلے تیز کرنے شروع کر دئیے ہیں اور اس سال موسم سرما جلسے، جلوسوں اور دھرنوں کی نظر ہو گا جس سے شاید اسلام آباد بھی محفوظ نہ رہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق کئی سیاسی جماعتیں نئے اتحاد بنانے کے لئے کوشاں ہیں تو دوسری طرف حکومتی اتحادی بھی آنے والے حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں، آنے والے 90 روز میں واضح ہو جائے گا کہ مارچ 2012ء میں سینٹ کے الیکشن ہو پاتے ہیں یا نہیں۔ الیکشن ہونے کی صورت میں حکمران اتحاد پی پی پی، ایم کیو ایم، اے این پی، مسلم لیگ ق اور مسلم لیگ ف اور آزاد اراکین اسمبلی کی شکل میں اکثریت حاصل کر لے گا، دوسری طرف اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن نے عوامی تحریک کے ذریعہ حکومت کی تبدیلی اور صدر زرداری کو ہٹائے جانے میں ناکامی کی صورت میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں سے استعفی دینے کے آپشن کے ذریعے الیکشن روکنے کی کوشش کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق سیاسی افق پر تیزی سے شہرت پانے والی تحریک انصاف جس نے مینار پاکستان پر شاندار جلسے سے سیاسی حلقوں میں ہل چل پیدا کر دی ہے اس کی تمام توجہ کم سے کم چار کروڑ ووٹرز کی ریجسٹریشن اور بڑے جلسوں اور تنظیمی سرگرمیوں پر ہے، جماعت کے مطابق پارٹی کے پیش نظر سینٹ کے الیکشن نہیں۔ تحریک انصاف کی مرکزی مجلس عاملہ ۱۳نومبر کو اسلام آباد کے اجلاس میں اپنے پروگرام کو حتمی شکل دیں گے۔
مذہبی سیاسی جماعتیں پچھلے چند ماہ سے متحدہ مجلس عمل کو نئی شکل میں لانے کے لئے کوشاں ہے مگر جماعت اسلامی کے موجودہ امیر سید منور حسن اور جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان میں اختلافات دور نہیں ہو پائے، جماعت اسلامی کو تحریک انصاف کی شکل میں شاید نیا اتحادی مل جائے۔ بلوچ قوم پرست جماعتیں اور سندھی قوم پرست جماعتیں مسلم لیگ ن کے ساتھ جا سکتی ہیں اور آئندہ دو ماہ میں مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف اس کو حتمی شکل دے دینگے۔ دیکھنا یہ ہے اس سرد موسم میں کون کتنی گرمی لا پائے گا اور اس کے نتیجے میں برف باری میں کس کو پسینہ آئے گا۔
خبر کا کوڈ : 112471
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش