0
Thursday 10 Nov 2011 01:26

فنڈز نہ ملے تو سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں روک دینگے، عالمی فلاحی تنظیمیں

فنڈز نہ ملے تو سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں روک دینگے، عالمی فلاحی تنظیمیں
اسلام ٹائمز۔ عالمی فلاحی تنظیموں نے فنڈز نہ ملنے کی صورت میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں ختم کرنے کا انتباہ کیا ہے۔ عالمی فلاحی تنظیمیں جن میں آکسفیم، سیو دی چلڈرن، کیئر اینڈ فرینچ ایجنسی، اور ایکٹِڈ نے خبردار کیا ہے کہ لاکھوں افراد کو غذائی قلت اور بیماریوں سے متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔ پچاس لاکھ افراد کے لیے کی جانے والی امدادی کوششیں فنڈز نہ ہونے کے سبب خطرے سے دو چار ہیں۔
اقوامِ متحدہ کی جانب سے پینتیس کروڑ ستّر لاکھ ڈالر کی امدادی رقم جمع کرنے کے ہدف کا تیسرے سے بھی کم یعنی 23 فیصد اب تک جمع ہو سکا ہے۔ نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ان تنظیموں کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں الزام نہیں لگایا گیا ہے، تاہم متاثرینِ سیلاب کی جانب پاکستانی حکومت کے ردعمل کو حالیہ مہینوں میں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ فلاحی تنظیموں کے بیان پر پاکستانی حکومت اور عالمی امداد دینے والوں نے تبصرہ نہیں کیا، تاہم نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ عام تاثر یہ ہے کہ حکومت متاثرینِ سیلاب کی امداد میں ناکام ہو گئی ہے۔ چاروں فلاحی تنظیموں کا کہنا ہے کہ تیس لاکھ پاکستانیوں کو اب بھی ہنگامی بنیادوں پر خوراک کی امداد کی ضرورت ہے اور آٹھ لاکھ اب بھی بے گھر ہیں۔ صوبۂ سندھ میں سرکاری اہلکاروں کا کہنا ہے کہ صوبے کے بائیس میں سے چار اضلاع اب بھی سیلابی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
 ان تنظیموں نے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ افراد کے امدادی پروگرام کو جاری رکھنے کے لیے رقم کی اشد ضرورت ہے اور اگر فنڈز نہ ملے تو ان سرگرمیوں کو شدید دھچکا لگ سکتا ہے۔ رواں برس آنے والا سیلاب خیال کیا جا رہا ہے کہ گزشتہ برس کے سیلاب کی نسبت بدتر ہے جس میں ڈھائی سو کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ شدید بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے پندرہ لاکھ مکانات صرف صوبۂ سندھ میں تباہ ہوئے ہیں۔ اہلکار بار بار خبردار کر چکے ہیں کہ متاثرہ علاقوں میں بیماریاں پھیلنے کا شدید خطرہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 112751
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش