QR CodeQR Code

بلوچستان، خشک سالی اور طویل لوڈشیڈنگ کے باعث خشک میوہ جات کی فصل تباہ

11 Nov 2011 01:16

اسلام ٹائمز:کوئٹہ میں‌ خشک میوہ جات کے کاروبار سے وابستہ تاجروں کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں اب انجیر، بادام، چلغوزہ کی پیداوار تقریباً ختم ہو گئی ہے اور اب بعض میوے افغانستان جبکہ کچھ ایران اور بھارت سے درآمد کئے جاتے ہیں۔


اسلام ٹائمز۔ خشک سالی کے بعد طویل و غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ نے بلوچستان کے اُن اضلاع کو بری طرح متاثر کیا ہے، جہاں پیدا ہونے والے خشک میوہ جات اور پھل پاکستان بھر میں اپنے ذائقے اور تازگی کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں، بلوچستان میں ‌انجیر، بادام، چلغوزہ کی پیداوار تقریباً ختم ہو گئی ہے، بعض میوے افغانستان، ایران اور بھارت سے درآمد کئے جاتے ہیں، جس کے باعث سالانہ کروڑوں قیمتی زرمبادلہ خرچ ہو رہا ہے۔ خشک سالی کے بعد جن علاقوں کو  لوڈشیڈنگ نے زیادہ متاثر کیا ہے ان میں‌ کوئٹہ، پشن، زیارت، لورالائی اور قلات شامل ہیں اور ان علاقوں میں ‌سیب کے باغات بری طرح سے متاثر ہوئے ہیں۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق حالیہ برسوں میں سیب، بادام کے پیداوار میں ‌25 فیصد کمی ہوئی ہے جبکہ آڑو، آلوچہ، ناشپاتی انار اور ناریل سمیت دیگر پھلوں اور میوہ جات کی پیداوار میں بھی نمایاں کمی ہوئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ زیرزمین پانی کم ہونے کے باعث زمیندار بھی ایسے پھلوں کی جانب راغب ہو رہے ہیں، جنھیں پانی کی کم ضرورت ہوتی ہیں۔ کوئٹہ میں‌ خشک میوہ جات کے کاروبار سے وابستہ تاجروں کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں اب انجیر، بادام، چلغوزہ کی پیداوار تقریباً ختم ہو گئی ہے اور اب بعض میوے افغانستان جبکہ کچھ ایران اور بھارت سے درآمد کئے جاتے ہیں۔ جسکے باعث سالانہ کروڑوں ڈالرکا قیمتی زرمبادلہ خرچ ہو رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت بلوچستان میں بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کیلئے ڈیموں کی تعمیر تیز کرے تو زمین‌ داروں کو جہاں پانی ملے گا، وہاں خشک میوہ جات درآمد کرنے پر خرچ ہونے والے زرمبادلہ کو بھی بچایا جاسکے گا۔


خبر کا کوڈ: 113009

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/113009/بلوچستان-خشک-سالی-اور-طویل-لوڈشیڈنگ-کے-باعث-میوہ-جات-کی-فصل-تباہ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org