0
Friday 11 Nov 2011 16:11

آل سعود میں اقتدار کی جنگ نیا رخ اختیار کر گئی

آل سعود میں اقتدار کی جنگ نیا رخ اختیار کر گئی
اسلام ٹائمز- عربی زبان میں شائع ہونے والے کثیرالانتشار روزنامے "القدس العربی" کے مطابق سعودی خاندان کے قریبی ذرائع نے خبر دی ہے کہ شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز کا وزیر دفاع کے عہدے پر منصوب کئے جانے اور امیر خالد کو نائب وزیر دفاع بنانے کی اصلی وجہ سابق نائب وزیر دفاع امیر عبدالرحمان عبدالعزیز کی جانب سے نئے ولیعہد شہزادہ نائف بن عبدالعزیز کی بیعت کرنے سے انکار ہے۔ توقع کی جا رہی تھی کہ سعودی عرب کے سابق نائب وزیر دفاع امیر عبدالرحمان کو ہی وزیر دفاع کا منصب عطا کیا جائے گا لیکن عید سعید قربان کے دن سعودی بادشاہ ملک عبداللہ کی جانب سے جاری کردہ اس دستور نے سب کو حیران کر کے رکھ دیا جس کے مطابق شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز کو وزیر دفاع اور امیر خالد کو نائب وزیر دفاع بنانے کا اعلان کیا گیا۔
جس چیز نے سعودی خاندان کو سب سے زیادہ حیران کر دیا وہ شہزادہ سلمان کی وزیر دفاع اور امیر خالد بن سلطان کی نائب وزیر دفاع کے طور پر تقرری تھی جسکا مطلب یہ تھا کہ سابق نائب وزیر دفاع امیر عبدالرحمان بن عبدالعزیز اپنے عہدے سے برکنار کئے جا چکے تھے۔ سعودی خاندان کیلئے اس برکناری سے زیادہ اہم بات یہ تھی کہ یہ فیصلہ امیر عبدالرحمان کی مرضی سے انجام نہیں پایا اور انہیں کوئی دوسرا عہدہ بھی عطا نہیں کیا گیا۔
سعودی عرب کے سیاسی امور کے ماہرین کا خیال ہے کہ امیر سلمان کا وزیر دفاع کے طور پر انتخاب سعودی خاندان کے اندر سیاسی انتشار کی روک تھام کیلئے انجام پایا ہے اور کوشش کی گئی ہے اس اقدام کے ذریعے سعودی خاندان میں موجود مختلف سیاسی دھڑوں کی رضامندی حاصل کی جائے۔
سعودی خاندان کے قریبی ذرائع یہ کہ رہے ہیں کہ عید سعید قربان کے پہلے ہی دن امیر عبدالرحمان بن عبدالعزیز کی برکناری کی اصلی وجہ یہ ہے کہ وہ عید قربان کے دوسرے دن مسلح افواج کے بعض عالی رتبہ افسروں سے ملاقات کا ارادہ رکھتے تھے لہذا انہیں اس ملاقات سے قبل ہی اپنے عہدے سے فارغ کر دیا گیا۔
ان ذرائع کے مطابق سابق سعودی ولیعہد امیر سلطان بن عبدالعزیز کی وفات کے بعد سعودی فرمانروا ملک عبداللہ چاہتے تھے امیر عبداللہ کو وزیر دفاع کا منصب عطا کر کے انہیں ولیعہد بننے کے مطالبے سے دستبردار ہونے پر راضی کر لیں لیکن امیر عبداللہ نے نئے ولیعہد شہزادہ نائف بن عبدالعزیز کی بیعت کرنے سے انکار کر کے ثابت کر دیا ہے کہ وہ بدستور ولیعہد کا عہدہ سنبھالنے کے درپے ہیں۔
دوسری طرف امیر سلطام بن عبدالعزیز کو حاکم ریاض کے عہدے پر فائز کرنا جو اس سے قبل سابق حاکم ریاض امیر سلمان کے نائب کے طور پر کام کر رہے تھے نے بھی امیر عبدالرحمان کی ناراضگی کو دوچندان کر دیا ہے کیونکہ وہ توقع کر رہے تھے کہ انہیں وزارت دفاع سے برکنار کرنے کے بعد حاکم ریاض کا عہدہ عطا کر دیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 113100
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش