0
Saturday 12 Nov 2011 23:02

ڈرون حملے جی پی ایس ٹریکنگ ڈیوائس کی مدد سے کئے جاتے ہیں، رپورٹ

ڈرون حملے جی پی ایس ٹریکنگ ڈیوائس کی مدد سے کئے جاتے ہیں، رپورٹ
اسلام ٹائمز۔ پاک افغان سرحد پر دہشت گردوں پر ڈرونز حملے جی پی ایس ٹریکنگ ڈیوائس کی مدد سے کیے جا رہے ہیں۔ شمسی ایئر بیس سے ڈرونز آپریشن کی پاکستان کی طرف سے پابندی کے باوجود ڈرونز حملوں میں اضافہ ہوا۔ امریکی بحریہ کی تاریخ کا پہلا ڈرونز فائر اسکاوٴٹس رواں برس افغان اور لیبیا سے اپنی کارروائیاں شروع کر دے گا۔ امریکی نیوی 168 ایم کیو 8 بی فائر اسکاوٹس ڈرونز حاصل کرے گا۔ امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق مشتبہ افراد کی گاڑیوں میں خفیہ طور پر جی پی ایس ڈیوائس نصب کی جاتی ہے، رواں ماہ کے آغاز میں قبائلی علاقوں میں ایسے آلات کی تنصیب پر مشتبہ گاڑی میکنکس کو طالبان کے ایک کاوٴنٹر انٹیلی جنس یونٹ نے قتل کر دیا تھا۔
 ایک برطانوی وکیل نے دعویٰ کیا ہے کہ 31 اکتوبر کو دو پاکستانی نوجوانوں کو اسلام آباد میں ایک احتجاجی اجلاس میں شرکت کرنے کی پاداش میں صرف تین دن بعد قتل کر دیا گیا۔ اس اجلاس میں قبائلی رہنماوٴں اور مغربی انسانی حقوق کے سرگرم کارکن شامل تھے، جو ڈرونز حملوں میں ہونے والی سویلین جانی نقصان کے دستاویزی ثبوت جمع کر رہے تھے۔ وکیل کلائیو اسٹوفورڈ اسمتھ نے لندن کے اخبار "دی ٹائمز" کو بتایا کہ اس اجلاس میں سی آئی اے کے مخبر نے شرکت کی اور اس کے بعد ان نوجوانوں کی گاڑی میں جی پی ایس نصب کیا گیا۔ پری ڈیٹرز اور ریپرز لیز گائڈڈ ہلفائر میزائل یا جی بی یو۔12بم لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، یہ میزائل یا بم ان کے سنسر بال کے مطابق بنائے جاتے ہیں۔ لیکن جی پی ایس ہومنگ دہرے موڈ کے بم اور راکٹوں میں دستیاب ہیں۔
 حال ہی میں پاکستان نے بلوچستان میں شمسی ہوائی اڈے سے امریکی ڈرونز پروازوں پر پابندی عائد کر دی، اس کے باوجود حالیہ دنوں میں ایسے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اب ڈرونز آپریشن افغانستان میں جلال آباد سے کیا جا رہا ہے۔ مشرق وسطی اور شمالی افریقہ سے بھی امریکی ڈرونز کارروائیاں کر رہے ہیں۔ جن بیسز کو ڈرونز کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے ان میں اربا مینخ، ایتھوپیا، خمیس مشہیات، سعودی عرب اور حال ہی میں ایک نیا یو اے ای کا لیوا ایئر بیس بھی شامل ہے۔ 
امریکی میڈیا کے مطابق امریکی بحریہ نے اہداف کو اڑانے کیلئے اپنے ڈرونز ہیلی کاپٹرز بیڑے کو لیزر گائیڈڈ میزائل سے مسلح کرنے کا آغاز کر دیا۔ جس کے لئے نارتھ گرومین کارپوریشن سے17ملین ڈالر کا معاہدہ کیا گیا، بحریہ کی تاریخ کا پہلا ہتھیاروں کو لے جانے کی صلاحیت رکھنے والا بغیر پائلٹ نظام MQ-8B Fire Scout ہو گا، یہ نظام امریکی بحریہ کو 15 ماہ میں فراہم کر دیا جائے گا۔ 8 ملین ڈالر سے تیار کردہ پہلا بحری ڈرونز رواں برس افغانستان اور لیبیا کے جنگی زونز میں اپنی کارروائیاں شروع کر دے گا۔ امریکی نیوی فائر اسکاوٹس نامی 168 ڈرونز حاصل کرے گی۔
خبر کا کوڈ : 113459
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش