0
Saturday 19 Nov 2011 21:07

ایجنسیاں مخصوص جماعت کو سپورٹ کررہی ہیں، کیانی نوٹس لیں ورنہ الزام اُن کے سر آئے گا، نواز شریف

ایجنسیاں مخصوص جماعت کو سپورٹ کررہی ہیں، کیانی نوٹس لیں ورنہ الزام اُن کے سر آئے گا، نواز شریف
اسلام ٹائمز۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر و سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کی ذمہ داری ہے کہ وہ سیاسی معاملات میں خفیہ ایجنسیوں کی مداخلت کو فوری طور پر روکیں ورنہ الزام ان پر بھی آئیگا، ہم نہیں چاہتے کہ فوج کو سیاست میں ملوث کیا جائے، ایسے شواہد موجود ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک مخصوص سیاسی جماعت کی بھرپور حمایت کی جارہی ہے، اعجاز منصور کے میمو کی اصل باتیں اب قوم کے سامنے آئی ہیں، اگر معاملہ حل نہ کیا گیا تو سپریم کورٹ جائینگے، میمو کے معاملے کا فیصلہ ضرور ہوگا، سینٹ کے انتخابات سے خوفزدہ نہیں، انتخابات وقت پر ہونے چاہئیں اور جمہوری عمل چلتے رہنا چاہئے، صدر زرداری اور وزیراعظم گیلانی میثاق جمہوریت پر عمل کرتے تو آج وہ جہاں ہیں وہاں نہ ہوتے ان میں تو اتنی جرات بھی نہیں کہ فوجی بجٹ کو اسمبلی میں لاسکیں۔ ہفتہ کو مندرہ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ میمو کی تحقیقات میں زیادہ دیر نہ کرے اور دس روز میں تحقیقات مکمل کرے، ملک میں بہت نامور لوگ ہیں جن پر مشتمل کمیشن بنایا جاسکتا ہے جن میں فخر الدین جی ابراہیم جیسے لوگ بھی شامل ہیں۔
مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹرینز پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دیدی جائے اور پارلیمنٹ اس معاملے کی تحقیقات کرے تو بھی بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی عزت، وقار، سلامتی اور خود مختاری داؤ پر نہیں لگنی چاہئے، ہم نے بھی ملک کی عزت وقار کا تحفظ کیا ہے اور اس پر کبھی آنچ نہیں آنے دی، اس پر کبھی سودے بازی یا سمجھوتہ نہیں کیا، ایبٹ آباد واقعہ کی انکوائری سرد خانے میں پڑی ہے جس پر مجھے بہت دکھ ہوا ہے پتا نہیں ایسا کیوں ہو رہا ہے، سلیم شہزاد کو شہید کہنا ہے، ہم نے آواز اٹھائی جن طاقتوں کی طرف انگلی اٹھائی گئی اس کی پرواہ بھی نہیں کی، صحافیوں کے احتجاج میں خود شامل ہوا، روزانہ ٹی وی چینلز پر سیاستدانوں کی ایک دوسرے پر الزام تراشی کی باتیں سنتا ہوں لیکن سلیم شہزاد اور ولی بابر کی بات زیادہ نہیں کی جاتی، میڈیا والے اپنے لوگوں کی بات بھی نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی لگ سکتی ہے تو مشرف کا ٹرائل کیوں نہیں ہوا، اس لئے کہ وہ ایک فوجی جنرل تھا، جنرل اشفاق پرویز کیانی کی ذمہ داری ہے کہ وہ سیاسی معاملات میں فوجی ایجنسیوں کی مداخلت کو فوری طور پر روکیں، ورنہ الزامات ان پر بھی آئینگے ہم نہیں چاہتے کہ فوج پر یہ بدنامی لگے کہ وہ سیاست میں ملوث ہے، ہمارے پاس ایسے شواہد موجود ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت ایک مخصوص سیاسی جماعت کی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے بھرپور حمایت کی جارہی ہے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ اپنے اصولوں پر بات کی ہے، حکومت اگر میثاق جمہوریت پر عمل کرتی تو میمو اور منصور اعجاز جیسے واقعات پیش نہ آتے، میثاق جمہوریت میں کہا گیا تھا کہ پرویز مشرف کو کٹہرے میں لایا جائیگا، اکبر بگٹی کے قاتلوں کو بے نقاب کیا جائیگا اور فوجی بجٹ کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائیگا لیکن اس حکومت میں اتنی بھی جرات نہیں کہ وہ فوجی بجٹ کو پارلیمنٹ میں لے کر آئے، اگر وزیراعظم گیلانی اور صدر زرداری میثاق جمہوریت پر عمل کرتے تو نوبت یہاں تک نہ آتی اور یہ اس جگہ نہ ہوتے جہاں آج ہیں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں سب کی خیر مانگتا ہوں ہر ایک کو زور بازو پر سیاست پر آنا چاہئے کسی کی مدد لے کر نہیں آنا چاہئے، اکھاڑا موجود ہے مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں، انہوں نے کہا کہ اسمبلیوں میں صرف پیپلز پارٹی نہیں دوسری جماعتیں بھی ہیں، سینٹ الیکشن سے خوفزدہ نہیں انتخابات ہونے چاہئیں اور جمہوری عمل چلنا چاہئے، ایسے ہی تاثر دیا جاتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) سینٹ انتخابات سے خوفزدہ ہے ، سینٹ الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں ۔ اس سوال پر کہ حکومت کیخلاف مسلم لیگ (ن) کی تحریک میں کوئی دم خم نہیں میاں نواز شریف نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ دم ہے خم نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 115352
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش