0
Saturday 19 Nov 2011 21:32

پاکستان میں 309 امریکی ڈرونز حملوں میں2997 افراد ہلاک ہوئے

پاکستان میں 309 امریکی ڈرونز حملوں میں2997 افراد ہلاک ہوئے
اسلام ٹائمز۔ اوباما دور حکومت میں257حملے کیے گئے، صرف2011 میں 76 حملے ہوئے، ڈرونز حملوں میں 175 بچے جاں بحق ہوئے۔ حالیہ ہفتوں میں دو برطانوی مشتبہ دہشت گردوں کی وزیرستان میں ہلاکت کے بعد سی آئی اے کے ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے برطانوی عسکریت پسندوں کی تعداد چھ ہو گئی۔ صرف دو قبائلی ایجنسیوں شمالی اور جنوبی وزیرستان میں 250 سے زائد ڈرونز حملے کیے گئے جو کہ کل حملوں کا نوے فی صد ہے۔ قبائلی علاقوں میں تین دنوں میں تین امریکی میزائل حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 32 سے زائد ہو گئی۔ پینٹاگون کے پاس 7 ہزار ڈرونز ہیں جو کہ ایک دہائی قبل سے پچاس فیصد زیادہ ہیں۔ پینٹاگو ن نے 2012 میں ڈرونز کے لیے کانگریس سے5 ارب ڈالر کا مطالبہ کیا ہے۔ بیورو آف انوسٹی گیشن جرنلزم کے مطابق 2008 سے اب تک امریکی سی آئی اے کے ڈرونز حملوں میں چھ برطانوی ہلاک ہو چکے ہیں، ان میں 22 نومبر 2008 کو راشد روف، 8ستمبر2010 کو عبدالجبار، 10 دسمبر 2010 کو اسٹیفن اکا ابوبکر اور ڈیئر اسمتھ المعروف منصور احمد، ستمبر2011 میں ابراہیم آدم اور محمد ازمیر شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کل 309 ڈرونز حملوں میں 257 اوباما دور حکومت میں کیے گئی جبکہ 2011 میں اب تک 76 ڈرونز حملے کیے جاچکے ہیں۔ جب کہ کل309 ڈرون حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 2997 ہے۔ ان ڈرونز حملوں میں اب تک 175 بچے جاں بحق ہوئے۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق پینٹاگون کے پاس 7 ہزار ڈرونز ہیں جو کہ ایک دہائی قبل سے پچاس فیصد زیادہ ہیں۔ پینٹاگو ن نے 2012 میں ڈرونز کے لیے کانگریس سے 5 ارب ڈالر کا مطالبہ کیا ہے۔ رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں 2006 سے اب تک 19 سو سے زائد عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا۔ برطانوی اخبار انڈی پینڈینٹ کے مطابق پاکستان میں القاعدہ اور دیگر عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر امریکی ڈرونز حملے میں دو برطانوی مشتبہ دہشت گرد ہلاک کر دیے گئے۔ ابراہیم آدم اور محمد ازمیر کے خاندان کے افراد دہشت گردی میں ملوث رہے ہیں۔ ازمیر کے بڑے بھائی 32سالہ عبدالجبار کو بھی گزشتہ برس ستمبر میں سی آئی اے کے ایک ڈرون حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ابراہیم کے بھائی کو لندن اور برطانیہ کے دیگر شہروں کو دہشت گردی کا ہدف بنانے کی سازش میں کھاد بم بنانے کے جرم میں 2007 میں عمر قید کی سزا دی گئی۔
برطانوی خفیہ ایجنسیوں ایم آئی فائیو اور اسکاٹ لینڈ یارڈ کے دعوے کے مطابق 24 سالہ آدم نے پاکستان اور افغانستان میں جہادی تربیت کیلئے سفر کی منصوبہ بندی کی۔ 37سالہ ازمیر الفورڈ کا رہنے والا ہے۔ حکام کے مطابق دونوں مشتبہ دہشت گرد پاکستان میں تین ماہ قبل امریکی ڈرونز حملے میں مارے گئے۔ برطانوی دفتر خارجہ کے مطابق ان ہلاکتوں کی اطلاعات کی تحقیقات کی جارہی ہیں جب کہ برطانوی وزارت داخلہ نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق گزشتہ برس ایک بین الاقوامی الرٹ جاری کیا گیا تھا کہ ابراہیم آدم پاسپورٹ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور برطانیہ میں حملے کرنے کیلئے واپسی کی کوشش میں ہے جسے ازمیر خان کے ساتھ وزیر ستان میں ہلاک کر دیا گیا ہے، آدم کے والد نے اپنے بیٹے کی موت کی تصدیق کر دی ہے۔
برطانوی اخبار گارجین کے مطابق مشرقی لندن سے تعلق رکھنے والے دونوں برطانو ی نوجوان مسلمانوں کو جنوبی وزیرستان میں دو ہفتوں کے وقفے سے الگ الگ ڈرونز حملوں میں ہلاک کر دیا گیا، آدم کو بائیک پر جاتے ہوئے چھ ہفتے قبل ہلاک کیا گیا جبکہ اس کے دو ہفتے بعد ازمیر کو بھی ڈرونز حملے میں ہلاک کر دیا گیا۔ بدھ کے ڈرونز حملے میں 18 سے زائد افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ گلوبل ریسرچ کے مطابق پاکستان کے قبائلی علاقوں میں تین دنوں میں تین امریکی میزائل حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 32 سے زائد ہے۔ حکام کے مطابق ان ڈرونز حملوں میں کئی طالبان عسکریت پسند ہلاک ہو ئے جبکہ مقامی لوگوں کا کہنا کہ اس میں بے گناہ لوگ مارے گئے۔ اگست 2008 سے اب تک شمالی اور جنوبی وزیرستان کی صرف دو ایجنسیوں میں 250 سے زائد ڈرونز حملے کیے گئے جو کل ڈرونز حملوں کا نوے فی صد ہیں، ان حملوں میں دو ہزار سے زائد قبائلی ہلاک ہوئے۔
خبر کا کوڈ : 115359
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش